بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی سست روی ماضی میں روایت رہی ہے جس کے باعث صوبہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے جبکہ عوام سہولیات سے محروم رہے۔
صوبے میں گورننس کی بہتری عوام کو براہ راست سہولیات پہنچانے میں مددگار ہوتی ہے۔
ترقیاتی منصوبوں کی تاخیر ایک تو پسماندگی کا سبب بنتا ہے نیز اس سے منصوبوں پر اخراجات مزید بڑھ جاتے ہیں جس سے صوبے کا بجٹ متاثر ہوتا ہے، خزانے پر بوجھ بڑھ جاتا ہے اور وقت کا زیاں الگ ہوتا ہے۔
ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل سے گورننس بہتر ہونے کے ساتھ عوام سہولیات سے آراستہ ہوتے ہیں جبکہ مالی اخراجات کا بوجھ بھی صوبے پر اثرانداز نہیں ہوتا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے سنجیدگی کے ساتھ صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کو نہ صرف مانیٹر کیا جارہا ہے بلکہ کوتاہی پر ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن بھی لیا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان ترقیاتی منصوبوں سمیت گورننس کے دیگر معاملات کو بہتر کرنے کے حوالے سے کوشاں ہیں، ہر اجلاس میں محکموں کی کارکردگی رپورٹ اور ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت پر سیکرٹریز سے جواب طلبی کرتے ہیں جو کہ انتہائی خوش آئند عمل ہے اس سے بلوچستان میں موجود مسائل میں خاطر خواہ کمی کی امید اور توقعات ہیں۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت اور تکمیل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے گورننس کی بہتری اور سروس ڈلیوری کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں 3400 بند اسکولوں میں سے 1400 اسکول کھل چکے ہیں اور ایس بی کے کی بھرتی کے بعد مزید 1800 اسکول رواں ماہ کے آخر تک کھولے جائیں گے۔
باقی 200 اسکول تیسرے مرحلے میں کھولے جائیں گے۔
18 اپریل تک ایس بی کے کے تحت میرٹ پر منتخب ٹیچرز کو تعیناتی کے آرڈرز دے دیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے اظہار برہمی میں کہا کہ دیہی اضلاع میں سرکاری اہلکاروں کی اکثریت اپنے دفتروں میں نہیں بیٹھتی، جس کی وجہ سے عوام در بدر رہتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے بلدیاتی نمائندوں کو ہدایت کی کہ وہ ٹیچرز اور ڈاکٹروں سمیت لائن ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی حاضری مانیٹر کریں تاکہ عوامی مسائل کو حل کیا جا سکے اور ریاست اور عوام کے درمیان باہمی اعتماد مضبوط ہو۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات نے بتایا کہ اگلے ماہ تک 90 فیصد ترقیاتی منصوبوں پر کام مکمل کر لیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں پہلی بار ترقیاتی منصوبوں میں تیز رفتار پیش رفت دیکھنے کو مل رہی ہے۔
انہوں نے جاری منصوبوں کے لیے یکمشت فنڈز جاری کرنے کا عزم ظاہر کیا تاکہ یہ منصوبے رواں سال مکمل ہوں۔
وزیر اعلیٰ نے فنڈز میں تاخیر کو منصوبوں کی لاگت بڑھانے کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مسائل کا تدارک ضروری ہے۔
انہوں نے سست روی کا مظاہرہ کرنے والی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا حکم دیا ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا عام آدمی سہولت کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے اور حکومتی مشینری کو عوامی بہتری کے لیے دلجمعی سے کام کرنا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ نے پالیسی سازی کو حکومت کا کام اور اس پر عمل درآمد کو افسران کی ذمہ داری قرار دیا۔
عوام کی سہولت کے لیے وزیر اعلیٰ نے سرکاری سطح پر معیاری پبلک ٹرانسپورٹ لانے اور مانگی ڈیم کے منصوبے کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ کو عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے محکموں کو ہدایت دی کہ وہ عوامی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبے تشکیل دیں۔
ترقیاتی وسائل کے ضیاع کو ہر صورت روکیں گے اور ماضی کی منفی روایات کو دفن کریں گے۔
انہوں نے واضح پیغام دیا کہ کوئی اسکیم چوری یا فروخت نہیں ہوگی اور صرف عوامی ضروریات سے ہم آہنگ منظور شدہ منصوبے بجٹ کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے اسکیم چوری اور فروخت روکنے کے حوالے سے واضح پیغام کے مثبت اثرات پڑیں گے، عوامی مفاد سے جڑے منصوبوں کی تکمیل سے بلوچستان کے عوام میں اچھا تاثر جائے گا جو اپنے مسائل کا حل اور سہولیات کی فراہمی کی امید رکھتے ہیں۔
بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی تیزی کے ساتھ تکمیل سے صوبے میں موجود مسائل حل ہونے کے ساتھ خوشحالی اور ترقی آئے گی جس کا سہرا موجودہ حکومت کو جائے گا۔
بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل، وزیراعلیٰ بلوچستان کے فیصلوں کے مستقبل پر مثبت اثرات!

وقتِ اشاعت : April 8 – 2025