|

وقتِ اشاعت :   April 10 – 2025

بلوچستان میں حالات کو معمول پر لانے ،قیام امن اور ترقی کیلئے تمام سیاسی جماعتیں کوشاں دکھائی دے رہی ہیں جس کیلئے دیرینہ سیاسی مسائل کے حل کیلئے ڈائیلاگ پر زیادہ زور دیا جارہا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔
بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے ، بے پناہ وسائل اور اپنی جغرافیائی اہمیت کے حوالے سے منفرد مقام رکھتا ہے جس سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے ملک میں معاشی ترقی برپا ہوسکتی ہے جبکہ بلوچستان میں موجود دیرینہ محرومی اور پسماندگی کا ازالہ بھی ممکن ہے جس کیلئے وفاقی سطح پر بلوچستان کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے خاص کر مرکزی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی جو اس وقت حکومت کا حصہ ہیں ،گوکہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ نہیں مگر مرکزی حکومت پیپلز پارٹی کی حمایت سے مضبوط پوزیشن پر کھڑی ہے جبکہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ اتحادی ہیں دونوں جماعتوں کے مرکزی قائدین کے پاس اہم عہدے ہیں ۔
پیپلز پارٹی کے کور چیئرمین آصف علی زرداری صدر مملکت جبکہ ن لیگ کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کے بھائی شہباز شریف وزیراعظم ہیں جو مل بیٹھ کر بلوچستان میں امن و ترقی کیلئے بہترین راستہ نکال سکتے ہیں جس میں بلوچستان حکومت سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز ،قوم پرست جماعتوں کے ساتھ مشاورتی بیٹھک لگاکر رائے عامہ کے ساتھ اہم نکات جو بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں ہوں ان پر ڈائیلاگ کرکے کسی اہم نتیجہ پر پہنچا جا سکتا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف سے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی جاتی عمرہ میں ملاقات ہوئی۔
لاہور میں ہونے والی ملاقات میں دونوں قائدین نے مجموعی ملکی صورتحال اور بلوچستان کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
نوازشریف نے بلوچستان کے سیاسی اور معاشی مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھاکہ نواز شریف اور دیگر قیادت نے روایت کے مطابق ہمارا استقبال کیا، بلوچستان کے سیاسی معاملات پر ہم نے تفصیل کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ نوازشریف کو کہا ہے کہ وہ بلوچستان آئیں اورسیاسی قائدین سے ملاقاتیں کریں، نوازشریف بلوچستان کے معاملے میں کردار ادا کرنے کیلیے تیار ہیں اور ہماری درخواست پر نوازشریف نے کہا ہے کہ وہ بلوچستان کا دورہ کریں گے۔
عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھاکہ ہم نے نواز شریف کو کہا بلوچستان کی صورتحال پر آپ کا کردار بہت اہم ہے، امید ہے وہ 2013 کی طرح اس بار بھی بلوچستان کے مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
ن لیگ کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے بتایاکہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان کے مسائل سے مسلم لیگ ن کی قیادت کو آگاہ کیا اور نواز شریف سے اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔
ان کا کہنا تھاکہ نواز شریف نے ڈاکٹر عبدالمالک کو اپنا سیاسی کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
واضح رہے کہ عام انتخابات 2024ء میں بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی نے زیادہ نشستیں حاصل کرکے مخلوط حکومت بنائی تو صدر مملکت آصف علی زرداری نے جب اپنے عہدہ سنبھالااور بلوچستان کا دورہ کیاتو اپنے دورے کے موقع پرانہوں نے بھی بلوچستان کے مسائل سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو ترقی اور خوشحالی دینا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
بلوچستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ بنا کر استحکام پاکستان کیے لیے اپنا موثر کردار ادا کریں گے۔
بہرحال بلوچستان میں ڈائیلاگ کے عمل کوبارآوربنانے کیلئے اب عملی کوششوں کی ضرورت ہے جس کیلئے رابطہ مہم کا آغاز کیا جائے ،اسٹیک ہولڈرز سمیت ملکی بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے گول میز کانفرنس منعقد کی جائے تاکہ بلوچستان میں سیاسی بات چیت کا آغاز جلد ہوسکے یقینا اس کے نتائج مثبت نکلنے کے قوی امکانات ہیں جو بلوچستان میں امن ،ترقی اور خوشحالی کے دروازے کھولے گی۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *