کوئٹہ: ملتپال سیاسی جمہوری پارٹیوں کے رہنماں کا اجلاس کوئٹہ کے ارباب ہاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی کے زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد عیسی روشان، صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے، صوبائی آفس سیکریٹری ندا سنگر، نیشنل ڈیموکریٹک مومنٹ کے صوبائی صدر احمدجان خان، رحمت اللہ اور وکیل خان، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری رشید خان ناصر، ثنا اللہ کاکڑ، امیر حمزہ خان، زین اللہ درانی، پشتون تحفظ مومنٹ کے صوبائی کوارڈینیٹر نور باچا، ملک عبدالمجید کاکڑ، زبیر شاہ آغا، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سابق ایم پی اے قادر نائل، داد چنگیزی، ڈاکٹر سخی، مرکزی انجمن تاجران کے حاجی سعد اللہ اچکزئی، حاجی ظفر خان کاکڑ، عنایت اللہ درانی نے شرکت کیں۔
صدر اجلاس عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے درج ذیل شیڈول کا اعلان کیا
جس کے مطابق 15 اپریل بروز منگل چمن، 18 اپریل بروز جمعہ لورالائی، 21 اپریل بروز سوموار ژوب، 25 اپریل بروز جمعہ ہندوباغ (مسلم باغ)، 27 اپریل بروز اتوار قلعہ سیف اللہ، 30 اپریل بروز بدھ پشین، 2 مئی بروز جمعہ دکی اور 6 مئی بروز منگل کوئٹہ میں عظیم الشان احتجاجی مظاہرے،د ھرنے،
جلسے اور جلوس منعقد ہونگے اور یہ احتجاجی تحریک افغان کڈوال عوام کی جبری بے دخلی اور درپیش سنگین مشکلات سے نجات کیلئے جدوجہد کی شروعات ہونگے۔ اصغر خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان کڈوال عوام کے ساتھ حکومتی ریاستی اداروں پولیس، لیویز اور انتظامیہ کی جانب سے جبری بے دخلی کے نام پر انسانیت سوزاور توہین امیز سلوک اور بلخصوص پولیس کی جا نب سے ان کی پکڑ دھکڑ ان کے جائیدادوں، دکانوں پر ناروا قبضوں اورگرفتار کڈوال عوام سے رشوت خوری کے افغان دشمن اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی ادارے UNHCR، انسانی حقوق کی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں
کہ وہ حکومت پاکستان کو اس بات پر مجبور کریں کہ وہ سہ فرقی معاہدے جس میں UNHCR ، افغانستان، پاکستان شامل ہے کی پاسداری کرتے ہوئے جینوا کنوینشن کے تحت مہاجرین کو حاصل مراعات کو تسلیم کیا جائے اور حکومت پاکستان افغان کڈوال عوام کے خلاف جاری کریک ڈان کو فی الفور روک دیں اور گزشتہ دنوں اسلام آباد میں منرل انویسٹمنٹ فورم کے غیر آئینی اور غیر قانونی اجلاس کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ آئین کی روح سے معدنیات پر 100 فیصد صوبوں کا حق تسلیم کیا گیا ہے
اور اب SIFC کے نام نہاد اور اسٹبلشمنٹ کے غیر آئینی ادارے کے ذریعے پشتونخوا اور بلوچستان کے کھربوں ڈالر کے معدنی وسائل کی لوٹ مار کرنے کے پشتون اور بلوچ دشمن اقدام کسی بھی صورت ہمارے اقوام کیلئے قابل قبول نہیں ہوسکتا اور خیبر پشتونخوا حکومت کی جانب سے منرل سے متعلق غیر آئینی اور غیر قانونی بل اسمبلی کے فلور پر لانا سراسر پشتون دشمنی کے علاوہ اور کچھ نہیں اسی طرح بلوچستان اسمبلی میں بھی اس قسم کی پشتون اور بلوچ دشمن بل لانے کی کوشش کی جارہی ہے
جس کا مقصد ہمارے ان بیش بہا قدرتی معدنیات پر ان ریاستی اداروں کا ڈائریکٹ قبضہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کو غیر آئینی، غیر قانونی اور فرنگی دور کے کالے قانون تھری ایم پی او کے تحت پابند سلاسل رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے اس سلسلے میں لکپاس میں جاری دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بی وائی سی کے تمام رہنماں کو فی الفور رہا کیا جائے۔
انہوں نے معصوم نو سالہ مصور خان کاکڑ کی گزشتہ پانچ ماہ سے زائد عرصے سے اغوا اور تاحال عدم بازیابی پر شدید رد عمل کا اظہار کرتیہوئے اسے فارم 47 کی صوبائی حکومت اور امن وامان قائم رکھنے والی اداروں کی ناکامی قرار دیا اور مطالبہ کیا گیا کہ مصور خان کاکڑ کو جلد از جلد بازیاب کیا جائے۔
انہوں نے پی ٹی ایم کے رہنماں علی وزیر اور خیبر جرگہ کے میزبان ملک نصیر خان کوکی خیل، صمد لالا، حقیار پشتون، مجبور پشتون اور دیگر کے تاحال عدم بازیابی اور پی ٹی ایم پر پابندی اور ان کے سینکڑوں رہنماں و کارکنوں کو شیڈول فورتھ میں ڈالنے کی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ پی ٹی ایم کے تمام گرفتار رہنماں کو رہا کیا جائے اور شیڈول فورتھ میں تمام سیاسی کارکنوں کے نام نکالے جائیں اور پشتون بلوچ سمیت تمام ملک میں مسنگ پرسنز کو رہا کیا جائے اور اگر کسی کے خلاف الزامات تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا
کہ اکتوبر 2023 سے اب تک گزشتہ کم وبیش دو سال سے چمن میں ہزاروں افراد کا اپنے برحق مطالبات کیلئے دھرنا جاری ہے مگر حکومت نے اس سلسلے میں اب تک کوئی خاظر خواہ اقدام نہیں اٹھایا ہے
اور مطالبہ کیا گیا کہ ڈیورنڈلائن پر چمن تا باجوڑ تک تمام راستوں پر آمد ورفت کو ماضی کی طرح آزادانہ رکھا جائے اور پاسپورٹ کی شرط کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔انہوں نے تاجر برادری کے ساتھ کسٹم، ایف سی اور دیگر اداروں کی جانب سے مختلف جگہوں پر ٹیکس کی ادائیگی کے باوجود غیر قانونی چھاپوں اور تفتان کراچی فورٹ پر ان کے گاڑیوں، کانٹینرز کو کئی کئی ماہ تک روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے تاجروں کے معاشی قتل قرار دیا۔
انہوں نے ان تمام مسائل و مشکلات کے حل اور بلخصوص افغان کڈوال عوام کے خلاف جاری غیر انسانی اور اقوام متحدہ تمام تر قومی اور بین الاقوامی معاہدوں کے خلاف جبری بے دخلی کے خلاف وطن دوست پارٹیوں اور انجمن تاجران کی جانب سیپورے صوبے میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا جس میں بھرپور طریقے سے ہزاروں عوام ان برحق مطالبات کیلئے شرکت کرینگے
مزید برآں اس سلسلے میں مختلف انسانی حقوق کے تنظیموں اقوام متحدہ کے اداروں اورمتعلقہ شخصیات سے ملاقاتیں کی جائینگی اور افغان کڈوال عوام کی جبری بے دخلی کے خلاف انہیں بین الاقوامی اور مہاجرین سے متعلق اقوام متحدہ کے اصولوں اور چارٹرڈ سے آگاہ کرینگے۔
Leave a Reply