ملکی بجٹ جب بھی پیش کیا جاتا ہے تو یہ خدشہ رہتا ہے کہ ٹیکسز میں بہت زیادہ اضافہ کیاجائے گاکیونکہ ملک آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہے۔
بجٹ میں مختلف اشیاء پر ٹیکس لگانے سے زیادہ بوجھ عوام کو اٹھانا پڑتا ہے کیونکہ کمپنیاں ٹیکسز کے تناسب سے اپنی مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرتی ہیں اورتاجر جن کمپنیوں سے سامان لیتے ہیں تو وہ بھی ٹیکسز کی مد میں اشیاء کو مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں تاجر اپنا نقصان کبھی نہیں کرتے جتنا ٹیکس عائد ہوگا تاجر اپنی خرید کے حساب سے منافع کا تناسب رکھتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کرینگے ۔
اس طرح عام مارکیٹ میں چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں اور عوام تمام تر ٹیکس کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ بجٹ پیش کرنے کے بعد تنخواہ دار طبقہ بھی متاثر ہوتا ہے کیونکہ بجٹ میں انہیں ریلیف دینے کے بجائے تنخواہوں پر ٹیکس بڑھایا جاتا ہے اور بڑے شعبہ جات جیسا کہ زراعت، ریٹیل، ریئل اسٹیٹ اور ایکسپورٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے بجائے تنخواہ دار طبقے پر معاشی بوجھ بڑھایا جاتا ہے۔
حکومت کی جانب سے پہلے سے ہی تنخواہ دار طبقے پر بھاری ٹیکسز عائد کئے گئے ہیں اس فیصلے پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی اب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے تنخواہ دار طبقے کو اگلے بجٹ میں ریلیف دینے کے لیے پروگرام ترتیب دینے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کی تفصیلات ابھی میڈیا کو نہیں بتا سکتے ، ریلیف کی تفصیلات آئی ایم ایف کے پاس لے کر جائیں گے۔ جولائی یا اس سے پہلے بجلی کے بلوں میں مزید کمی کرنے پر کام جاری ہے۔ بجٹ سازی کے لیے سرکاری اور نجی شعبے سے 98 فیصد تجاویز موصول ہو گئی ہیں، بجٹ تجاویز پر حکومت اور نجی شعبہ ملکر کام کر رہا ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یکم جولائی کو بجٹ حتمی شکل میں نافذ ہو جائے گا، یکم جولائی کے بعد بجٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، آئی ایم ایف کے تمام اہداف پورے کیے ہیں، امید ہے آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ مئی میں اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجروں سے ٹیکس وصولی بہتر ہوئی ہے، تاجر دوست اسکیم کو تاجروں سے ٹیکس وصولی سے نہ جوڑا جائے۔ بہرحال حکومت کوٹیکس کا دائرہ بڑھانا چاہئے، بڑے شعبہ جات ریٹیل، ریئل اسٹیٹ اور ایکسپورٹرز سمیت دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لائے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ،تاجر دوست اسکیم بھی اب تک لٹکا ہوا ہے
جس پر تاجر برادری نے احتجاج بھی کیا تھا۔ ٹیکس اصلاحات ناگزیر ہیں جس کیلئے منظم منصوبہ بندی اور سخت عملدرآمد کی ضرورت ہے تاکہ عام لوگوں پر ٹیکسوں کا بوجھ مزید نہ بڑھے، تنخواہ دار طبقہ سمیت عام لوگوں کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے تاکہ موجودہ مہنگائی میں ان کی پریشانیوں میں کمی آسکے۔
Leave a Reply