|

وقتِ اشاعت :   10 hours پہلے

قلعہ سیف اللہ :  پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک کو تمام بحرانوں سے نجات دلانے کیلئے لازمی ہے

کہ حقیقی جمہوریت کے اعلیٰ اصولوں کو عملاً تسلیم کرتے ہوئے آئین و قانون کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خودمختاری، قوموں کی برابری، عدلیہ و میڈیا کی آزادی اور ملک کے اقوام کے وسائل پر اْن کا اختیار تسلیم کرنے اور موجودہ دھاندلی، زور و زبردستی اور فارم 47 کی حکومتوں کو برخاست کرکے آزاد، خودمختیار اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے زیر اہتمام شفاف انتخابات کا انعقاد کراکے اقتدار عوام کے منتخب نمائندوں کے حوالے کئے جائیں،

سبی تا سوات پشتونخوا وطن پر مشتمل قومی صوبے کے قیام پشتونوں کا قومی اور آئینی حق ہے اور اس صوبے کے قیام تک اس دو قومی صوبے کے ہر شعبہ زندگی میں دونوں اقوام کی برابری تسلیم کرنا لازمی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے برات خیل ساغرہ اور گوال حیدرزئی میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جس سے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری سید اکبر کاکڑ، ضلعی اطلاعات سیکریٹری کمال خان کاکڑ، علاقائی سینئر معاو ن شراف خان اور پشتونخوا ایس او کے ضلعی سیکریٹری عزیز ارین نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر دونوں اجتماعات میں ممتاز قبائلی، سماجی شخصیات اور سیاسی کارکنوں پر مشتمل 63 افراد نے اپنے گھرانوں سمیت پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑنے کہا کہ عوام کی ووٹ کی اہمیت مسلمہ ہے اور اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں

ہم اپنی جدوجہد اور قربانیوں کے ذریعے اپنے غیور عوام کی ووٹ کی اہمیت کو ضرور تسلیم کرائینگے غیور عوام نے گزشتہ انتخابات میں پشتونخوانیپ کے اْمیدواروں کے حق میں قومی دلیری اور سیاسی بیداری کے ساتھ پرجوش طریقے سے ووٹ کا استعمال کیا جس پر ہم تمام ملت کے شکر گزار ہے۔

انہو ں نے کہا کہ پشتون افغان عوام پر بدترین قومی غلامی مسلط کرکے انہیں زندگی کے ہر شعبے میں تباہی و بربادی اور تنزلی کا شکار بنا دیا ہے اور 21 ویں صدی میں ہمارے غیور عوام بدترین غربت، بھوک وافلاس، جہالت، پسماندگی پر مبنی اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور کیئے گئے ہیں

جبکہ یہ پشتون افغان ملت سالانہ کھربوں ڈالر پیدوار کے معدنی وسائل کے وطن کے مالک ہے اور وہ خود دو وقت کی روٹی کے محتاج ہیں جو مزید ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت اور حالات کا تقاضا یہ ہے کہ پشتون قومی سیاسی تحریک کے تمام دھڑیں اس سنگین صورتحال کا نوٹس لے اور پشتون قومی سیاسی تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے نئے سرے سے قومی بیانیے کی تشکیل کریں اور متحدہ محاذ کی شکل میں تسلسل کے ساتھ جدوجہد میں تیزی پیدا کریں۔

انہوں نے کہا کہ جعلی دہشتگردی، بدامنی، لاقانونیت اور نام نہاد غیر نمائندہ اسمبلیوں کے جعلی قانون سازی کے ذریعے پشتونخوا وطن کے وسائل پر قبضہ اور لوٹ مار کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے مقتدر قوتوں اور ابن الوقت حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ عقل سلیم سے کام لیکر برسرزمین حقائق کو تسلیم کریں اور ملک کو ایک حقیقی جمہوری اور رضا کارانہ فیڈریشن کی بنیاد پر چلاتے ہوئے قوموں کی برابری اور اْن کے حقوق و اختیارات کو عملاً تسلیم کریں اور پشتون افغان غیور ملت کی شرافت اور حیا کو کمزوری نہ سمجھا جائے ورنہ انہیں سب کو پچھتانہ پڑے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *