|

وقتِ اشاعت :   11 hours پہلے

کوئٹہ:  پاکستان مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات میر سلیم کھوسہ نے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے طور پر سردار اختر مینگل کے پاس وفد بھیجے ہیں

اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں اپنی ناجائز باتوں کو منوائیں گے تویہ طریقہ کار درست نہیں ہے ،ایک با ر پھر سردار اختر مینگل کو پیش کش کرتے ہیں کہ وہ ضد کو چھوڑ کر حکومت سے سیاسی طور پر بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کریں، عدالتی معاملات اگر سڑکوں پر حل ہونے ہیں

تو پھر عدالتوں کو بند کردینا چاہیے ،پاکستان بنانا اسٹیٹ نہیں آئین کے مطابق تمام معاملات چل رہے ہیں ، یہ بات انہوں نے ہفتہ کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر صوبائی وزراء راحیلہ حمید خان درانی، نور محمددمڑ، وزیراعلیٰ کے مشیر نسیم الرحمن ملاخیل، پارلیمانی سیکرٹریزمیر برکت علی رند، ولی محمد نورزئی، سردار مسعود لونی ،حکومت بلوچستان کے ترجما ن شاہد رندبھی ان کے ہمراہ تھے ۔

مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈرو صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ سردار اختر مینگل کے منہ سے آج دہشتگردوں کی کاروائیوں شہید ہونے والے افراد کے لئے ایک لفظ تک نہیں کہا ۔

انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کا احتجاج قانونی ہے ہم انہیں یاد کرواہیں کہ آئین ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا تقاضہ بھی کرتا ہے ریاست پاکستان نے انہیں عزت ،مقام اور سیاست میں مقام دیا ہے آج وہی ریاست ان کے زہر آلودبیانیے کا نشانہ بن رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام باشعور ہوچکے ہیں اب نفرت کی سیاست دم توڑ چکی ہے بی این پی آج ایک یونین کونسل کی سیاست تک سمٹ کر رہ گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جام کمال کی حکومت کو برطرف کرنے میں بی این پی کا اہم کردار تھا اس کے بعد کی حکومت میں بی این پی نے سب سے زیادہ فوائد حاصل کئے قدوس بزنجو کی حکومت سردار اختر مینگل کی سربراہی میں چلتی رہی کیا وہ بتائیں گے

کہ انہوں نے اس ڈیڑھ سال میں بلوچستان میں کونسی ترقی یا ایسی تجویز دی جس سے بہتر ی آئی ان کی کارکردگی کی بناء پر عوام نے انہیں انتخابات میں مستردکیا اور ان کی سیاست ختم ہوئی بی این پی نے ہمیشہ ذاتی مفادات کی سیاست کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے نمائندے اور کارکن ہر اس جماعت اور شخص کے خلاف کھڑے ہیں جو ریاست ،عوام اور آئین کے دشمنوں کا ساتھ دے ہم بلوچستان کو امن خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں ہم سردار اختر مینگل کو متنبہ کر تے ہیں کہ ان کی اصلیت کھل چکی ہے اور وہ اب عوام کو مزید گمراہ نہیں کر سکتے ان کا سیاسی مستقبل تاریخ کا عبرتناک باب بننے والا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے طور پر سردار اختر مینگل کے پاس وفد بھیجے ہیں اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں اپنی ناجائز باتوں کو منوائیں گے تویہ طریقہ کار درست نہیں ہے کل پورا پاکستان عدالتی کیسز کی بناء پر سڑکوں پر آ کر بیٹھ جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کو کہاں لیکر جایا جارہا ہے وقت آچکا ہے کہ آدھا تیتر آدھا بٹیر نہ بنیں ہم نے اب بلوچستان کو ٹھیک کرنا ہے صوبہ اب مزید اس طرح نہیں چل سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ سرداراخترمینگل کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ان کے جائز مسائل کو حل کریں لیکن ان کی ضد ہے کہ فلاں کو رہا کریں عدالتی معاملات اگر سڑکوں پر حل ہونے ہیں تو پھر عدالتوں کو بند کردینا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بنانا اسٹیٹ نہیں آئین کے مطابق تمام معاملات چل رہے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی این پی 10سیٹوں کے بعد اب صرف ایک سیٹ تک محدود ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ ایسی باتیں کر رہے ہیں حکومت نے ہر لحاظ سے انہیں عزت احترام دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت نے رابطہ کر کے سردار اختر مینگل سے کہا کہ چیزوں کو سیاسی بنیادوں پر دیکھیں آج ان جیسا شخص ضد پر اڑا ہے جس کی وجہ سے معاملات ڈیڈلاک پر ہیں ضد پر حکومت کسی کی بات نہیں مانے گی حکومت نے امن قائم کرنا ہے عوام کی تکالیف کا ازالہ کرنا ہے لوگ سڑکوں کی بندش سے مشکلات کا شکار ہیں یہ عوام کی کیسی خدمت ہے ۔

میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ سندھ کے اپنے معاملات ہیں لیکن یہاں پر جس قسم کے حملے ہوئے اور امن و امان کی صورتحال خراب ہو تو کس طرح رہائی ملے گی یہ فیصلہ حکومت نے کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہرنگ نے پہلے بھی شہر کو مفلوج کیا سردار اختر مینگل کو حکومت نے شاہوانی اسٹیڈیم آنے کی پیش کش بھی کی لیکن وہ نہیں آئے ان کے شہر میں آنے سے حالات خراب ہوتے ریاست اس وقت اپنی ذمہ داری ادا کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل کا طویل وقت تک بیٹھنا غیر مناسب ہے وہ آئیں حکومت سے سیاسی ڈائیلاگ کریں ہم ان کے تمام جائز مطالبات تسلیم کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جتنے بھی وزراء گئے سب بااختیار ہیں جائز معاملات تسلیم کرنے کو تیار ہیں سردار اخترمینگل کا ایک ہی ایجنڈا ہے جو اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ خواتین کی حیثیت سے سردار اختر مینگل کے پاس گئی تھی ہم نے انہیں کہا کہ ہمیں کسی نے نہیں بھیجا ہم صرف مثبت کردار ادا کرنے گئی تھیں ہم نے انہیں بتایا کہ عوام پریشان ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے دھرنا ختم نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ معاملات عدالتوں میں ہیں اور عدالتوں کو فیصلہ کرنے دیا جائے بلوچستان آج مفلوج ہو کر رہ گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور مسلم لیگ(ن) نے ہمیشہ پاکستان کی بات کی ہے ہمارے لیڈر کو کوئی برے الفاظ کہے گا تو ہمارا دل دکھے گا مسلم لیگ(ن) نے ہمیشہ قوم پرستوں کے سر پر ہاتھ رکھا ہے یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ بلوچستان عالمی صورتحال کے تناظر میں بھی اہم ہے یہ وقت ریاست کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے لیکن سردار اختر مینگل کو اس طرح کی صورتحال نہیں پیدا کرنی چاہیے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *