|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

ملکی معیشت میں بہتری کے دعوئوں کے باوجود مہنگائی کی شرح میں اضافے کی پیشگوئی سمجھ سے بالاتر ہے۔

معاشی حوالے سے روز یہ بتایا جاتا ہے کہ مشکل وقت سے ہم نکل آئے ہیں مگر عام لوگوں کی زندگی میں تبدیلی نہیں آرہی ، عوام مہنگائی کی چکی میں پس ر ہے ہیں۔گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں اضافے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔

کراچی میں پاکستان لیٹریسی ویک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 2022 میں ہم مشکل حالات میں تھے اور افراطِ زر تیزی سے بڑھ رہی تھی، ان مسائل کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر 2 ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے، ہمارے ایکسچینج ریٹ 50 فیصد تک تنزلی کا شکار ہوگئے تھے، ہم نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ایک وسیع خلیج بھی دیکھا مگر اس کے بعد ہم نے کئی اقدامات کیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سخت پالیسی اقدامات کیے، درآمدات پر پابندی لگائی جس وجہ سے شرحِ سود بڑھانی پڑی، مارچ 2025 میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی تاہم آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔ گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ سال خسارے میں تھا تاہم اس سال سرپلس میں ہے، تمام تر صورتحال کے باوجود ہم کرنٹ اکاؤنٹ کو سرپلس رکھنے میں کامیاب ہیں، ایکسچینج ریٹ بھی انہی پالیسی اقدامات کے باعث مستحکم ہے، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کا فرق بھی کم ہوچکا ہے۔جمیل احمد نے بتایا کہ بیرونی ادائیگیاں 26 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 16 ارب رول اوور یا ری فنانس ہوں گی، بقایا 10 ارب میں سے 8 ارب کی ادائیگی کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 25 کے اختتام تک جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی، زرعی ترقی بہتر رہی تو معاشی نمو 4.2 فیصد تک ہوسکتی ہے۔ بہرحال قرضوں کا بوجھ جب تک رہے گا معیشت میں نمایاں بہتری نہیں آئے گی، عام لوگوں تک معیشت کے ثمرات نہیں پہنچیںگے تب تک معیشت کی بہتری کے دعوے محض بیانات تک ہی محدود رہیں گے لہذا عوام کو ریلیف دینے کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زیادہ سے زیادہ اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ لوگوں کو راحت کا احساس ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *