اسلام آباد: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بی این پی کا دھرنا ختم کرانے میں حکومت کی کاوشیں ضرور شامل تھیں تاہم حتمی فیصلہ سردار اختر جان مینگل کا اپنا تھا جسے ہم خوش آئند قرار دیتے ہیں دھرنوں کے ذریعے عدالتی معاملات پر ایسے گروہوں کے لیے فیصلے منوانا جو دہشت گردوں کے
معاون ہوں مناسب عمل نہیں آئین مجھے اس لاچار عورت کے ساتھ کھڑا ہونے کا حق دیتا ہے جس کے بیٹے اور شوہر کو بسوں سے اتار کر مار دیا گیا
ہو احتجاج سب کا آئینی حق ہے لیکن کسی کو سڑکیں بند کرنے یا توڑ پھوڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صوبے میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری ہیں دہشت گرد بندوق کی نوک پر ریاست کو توڑنا چاہتے ہیں جس کے خلاف معاشرے کے ہر فرد کو کھڑا ہونا ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے کیاوزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل کرپشن سے پاک نظام کے قیام میں ہے جس کے لیے ہماری حکومت کوشش کر رہی ہے ہم نوجوانوں کو بیرون ملک تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کر رہے ہیں تاکہ ان کی ذہنی الجھنیں ختم کی جا سکیں بلوچستان کے نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں صرف مواقع کا فقدان تھا جس کا خاتمہ کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت سے براہ راست منسلک محکمہ صحت کو سالانہ اسی ارب روپے جاری کیے جاتے تھے
لیکن وہ خرچ نہیں ہوتے تھے اس صورتحال کی نشاندہی ہم نے کی اور یہ پیسہ خرچ نہ ہونا کسی پنجابی یا ریاست کا قصور نہیں تھا تاہم اب ہم محکمہ صحت میں اصلاحات لا رہے ہیں جن پر ہمارے خلاف احتجاج بھی ہوئے لیکن ہم نے میرٹ پر بھرتیاں کیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ان اصلاحات کو مکمل کر کے دم لیں گے،انہوں نے کہا کہ بی این پی کا دھرنا ختم کرانے میں حکومت کی کوششیں شامل تھیں لیکن حتمی فیصلہ سردار اختر جان مینگل کا اپنا تھا جو خوش آئند ہے ہم نے ابتدا سے کہا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالیں اور یہ فیصلہ بلوچستان کے عوام کے حق میں ہے عدالتی معاملات پر دھرنوں کے ذریعے فیصلے منوانا دہشت گردوں کے معاونین کے لیے راہ ہموار کرنے کے مترادف ہے
جو نامناسب عمل ہے، انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن اسے منظم کرنا حکومت کا اختیار ہے کسی کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ شاہراہیں بند کرے یا توڑ پھوڑ کرے میں عوام سے وعدہ کر چکا ہوں کہ ان کی سڑکیں بند نہیں ہونے دیں گے آئین مجھے اس مریض کے ساتھ کھڑا ہونے کا پابند کرتا ہے جو ایمبولینس میں تڑپ رہا ہو اور اسی طرح اس عورت کے ساتھ جس کے شوہر یا بیٹے کو اس کے سامنے بسوں سے اتار کر مار دیا گیا ہو اور جس کے پاس صرف ایک چادر ہو کہ یا تو وہ اپنا سر ڈھانپے یا اپنے پیارے کی لاش!وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آرمی چیف نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ پندرہ سو دہشت گرد پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے جب بھی بلوچستان میں دہشت گردی بڑھی ہے تو ایک الجھن پیدا ہوئی ہے جس سے پورا پاکستان اس کی نوعیت کو سمجھ نہیں پایا میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ مذہب کے نام پر دہشت گردی سے نمٹنے کا طریقہ الگ ہوتا ہے جبکہ بلوچستان میں اس دہشت گردی کو مختلف انداز میں دیکھا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ ٹرین حملے کے بعد قوم اس الجھن سے نکل رہی ہے
اور یہ واضح ہو چکا ہے کہ ایسے حملوں میں ملوث عناصر دہشت گرد ہیں جو ریاست کی سالمیت پر حملہ آور ہونا چاہتے ہیں بلوچستان میں امن و امان کا قیام ہماری ترجیح ہے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری ہیں جن میں سیکیورٹی فورسز کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں مقامی لوگ بھی دہشت گردوں کی نقل و حرکت سے متعلق سیکیورٹی فورسز کو معلومات فراہم کر رہے ہیں جو خوش آئند عمل ہے، انہوں نے کہا کہ چھببیس اگست کو جس طرح معصوم مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا ویسا حملہ دہشت گرد دوبارہ کرنے جا رہے تھے تاہم مقامی افراد کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر ایک آپریشن کیا گیا
جس میں نو دہشت گرد مارے گئے ہماری کوشش ہے کہ معلومات کی فراہمی کا یہ نظام مزید مستحکم ہو، انہوں نے کہا کہ ماضی میں کہا جاتا تھا کہ بلوچستان میں جنگ فوج اور دہشت گردوں کے درمیان ہے لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ جنگ معاشرے کے ہر فرد کی ہے کیونکہ یہ دہشت گرد بندوق کی نوک پر ریاست کو توڑنا چاہتے ہیں جو ناقابل قبول ہے یہی وجہ ہے کہ آج بلوچستان کے عوام اپنی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں جو خوش آئند ہے آخر میں انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت اور امریکہ کو افغانستان میں اسلحے کی بلیک مارکیٹ کے خاتمے کے لیے تعاون کرنا چاہیے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے قیام میں مدد مل سکے۔
Leave a Reply