کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان کے جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان مائنز اینڈ منرل مجوزہ ایکٹ کو صوبائی اسمبلی میں لانے پر نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اعتراضات اٹھاتے ہوئے اس میں مائنز اینڈ منرل ایسوسی ایشن کو مشاورتی عمل شامل کرنے اور تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے پر زور دیا
جس سے قائدایوان نے اتفاق کرتے ہوئے بل پر گفتگو و شنیدکے لیے کمیٹی کے سپرد کیا جس پر ایکٹ کو مشاورتی عمل کا حصہ بنانے کے لیے وزیراعلی کے زیرصدارت اعلی سطحی اجلاس ہوا اجلاس اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے نمائندے اور مائنز اینڈ منرل ایسوسی کے ذمہ داران نے شرکشت کی نے اپنے تجاویز ممبران اسمبلی کے سامنے پیش اور تجاویز کو شامل کرکے ابل قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا جو کمیٹی اور بعد از اسمبلی سے پاس ہوا۔
بیان میں کہاگیا کہ مائنز اینڈ منرل ایسوسی ایشن کے مطابق ان کے 35 فیصد تجاویز کو شامل کیا گیا تاہم بل کے چند نقاط پر نیشنل پارٹی کے تحفظات جن پرپارٹی کے لائرز فورم کے ذریعے قانونی ماہرین سے مشاورت کی جارہی ہے ، بیان میں کہاگیا کہ چونکہ اسمبلی میں اکثریت فارم 47 کے پیداواروں کی ہے جہنوں نے بل کا پہلا فارمیٹ یا ڈرافٹ جب اسمبلی میں لایا وہ صوبوں کے لیئے انتہائی خطرناک اور مکمل طور پر بلوچستان کے اختیارات کو سلب کرنے پر مشتمل تھا
جس کو حکمت عملی کے زریعے روک لیا گیا۔ بیان میں کہاگیا کہ بلوچستان اسمبلی کا وقار انتہائی بلند و بالا رہا ہے جس میں فکری و نظریاتی اکابرین موجود رہے
انتخابات 2024 میں جس انداز سے غیر جمہوری قوتوں نے بلوچستان اسمبلی کو قبضہ کیا وہ ہر پل بلوچستان کے وسائل لوٹنے کے درپے ہیں تاہم نیشنل پارٹی بلوچستان کے وسائل کی تحفظ کے لیئے اپنا سیاسی کردار ادا کرتا رہیگا نیشنل پارٹی روز اول سے بلوچستان کے ساحل اور وسائل کا تحفظ کرتی رہی ہے اپنے اس ذمہ داری سے کبھی روگردانی نہیں کرے گا۔بیان میں کہاگیا کہ 1973 کے آئین کے تحت مائنز اینڈ منرل صوبائی دائرہ اختیار میں آتے ہیں
اس میں وفاق کی مداخلت آئین سے انحراف اور آئین کے منافی اقدام ہے نیشنل پارٹی بلوچستان کے وسائل پر شب خون مارنے کے وفاق کی ماورائے آئین پالیسیوں کو 1973کے آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے واضع کرتا ہے کہ متنازعہ قوانین سازی سے وفاق اور صوبوں کے مابین مزید خلا پیدا ہوگی۔
Leave a Reply