|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2025

کوئٹہ:  بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بی ایس ایف کے چیئرمین سنگت جاوید بلوچ کی خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

جاوید بلوچ ایک پرامن، باشعور اور سیاسی شعور رکھنے والے طالبعلم رہنما ہیں جنہوں نے ہمیشہ جمہوری اقدار اور آئینی حدود کے اندر رہ کر طلبہ و قومی مسائل پر آواز بلند کی ہے۔ ان کی جبری گمشدگی ریاستی جبر کی ایک اور مثال ہے، جو پرامن جدوجہد کو دبانے کی مذموم کوشش ہے۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ جاوید بلوچ کی جبری گمشدگی نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ملکی آئین اور قانون کی بھی صریح توہین ہے۔

کسی بھی شہری کو بغیر عدالتی کاروائی کے لاپتہ کرنا نہ صرف غیر قانونی بلکہ غیر اخلاقی اور غیر انسانی عمل ہے۔

ایک مہذب ریاست میں قانون کی بالادستی اور آئینی حقوق کا احترام اولین ترجیح ہونی چاہیے، جبری گمشدگیاں اس کے برعکس ایک خطرناک رجحان ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بی ایس او پجار سمجھتی ہے کہ جو طلبہ تنظیمیں تعلیمی اداروں میں امن، شعور اور ترقی کی فضا کو فروغ دیتی ہیں، ان کے رہنماؤں کو نشانہ بنانا تعلیم دشمنی اور جمہوریت دشمنی کے مترادف ہے۔

جاوید بلوچ جیسے نوجوان رہنما قوم کا روشن مستقبل ہیں، اور ان کی حفاظت ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے، نہ کہ ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا۔بی ایس او پجار انسانی حقوق کے تمام قومی و بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس سنگین معاملے کا نوٹس لیں اور جاوید بلوچ کی فوری اور باحفاظت بازیابی کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔

اس سلسلے میں خاموشی اختیار کرنا ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔آخر میں ترجمان نے تمام جمہوری قوتوں، طلبہ تنظیموں، صحافیوں، وکلا برادری اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ جاوید بلوچ کی بازیابی کے لیے متحد ہو کر آواز بلند کریں۔

بی ایس او پجار اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائے گی اور پرامن احتجاجی جدوجہد جاری رکھے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *