بلوچستان ملک کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے۔
ملک کے دیگر صوبے ترقی کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ، شاہراہیں، پانی کے اسکیمات، صنعت، زراعت ہر شعبے میں ترقی ہورہی ہے مگر بدقسمتی سے بلوچستان میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی آج بھی لوگوں کو درپیش ہے باوجود اس کے کہ بلوچستان میں میگا منصوبے چل رہے ہیں، سی پیک کا مرکز بلوچستان ہے، معدنی وسائل موجود ہیں طویل سرحدی پٹی جو اپنے محل وقوع کے لحاظ سے عالمی سطح پر ایک منفرد پہچان رکھتی ہے، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بلوچستان میں سرمایہ کاری کررہے ہیں جبکہ بعض سرمایہ کاری کے حوالے سے دلچسپی کا بھی اظہار کررہے ہیں مگر اس کے اثرات لوگوں کی زندگیوں میں نظر نہیں آرہے۔
بلوچستان اپنی آمدن سے بہترین بجٹ بنا سکتا ہے اگر بلوچستان کو اس کے جائز محاصل مل سکیں۔
بہرحال بلوچستان کا بجٹ پنجاب، سندھ، کے پی کی نسبت کم ہے جسے بڑھانا چاہئے جس کا وعدہ اب موجودہ وفاقی حکومت نے بھی کیا ہے۔
موجودہ صوبائی حکومت بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے کی ترقی خاص کر عوام کی فلاح و بہبود، انسانی وسائل پر زیادہ رقم خرچ کرنے کیلئے پر عزم ہے۔
وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کا بجٹ ماضی کی روایات سے ہٹ کر ہوگا اور اسے مکمل طور پر عوامی ضروریات سے ہم آہنگ بنایا جائے گا۔
بجٹ میں شفافیت، میرٹ اور عوامی مفاد کو اولین ترجیح دی جائے گی تاکہ ترقی کا فائدہ ہر شہری تک پہنچ سکے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے زیرصدارت مالی سال 2024-25 کے بجٹ اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کی تشکیل سے متعلق اتحادی جماعتوں کے وزراء، پارلیمانی سیکریٹریز اور اراکین اسمبلی کامشاورتی اجلاس ہوا۔
اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ، بلوچستان عوامی پارٹی، اے این پی اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی رہنماؤں نے شرکت کی۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی سربراہی میں اتحادی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو بجٹ اور PSDP کے امور پر وزیراعظم اور وفاقی حکومت سے نتیجہ خیز بات چیت کرے گی۔ کمیٹی میں میر صادق عمرانی، بخت محمد کاکڑ، میر ظہور احمد بلیدی، میر سلیم احمد کھوسہ، میر شعیب نوشیروانی، نور محمد دمڑ، نوابزادہ طارق خان مگسی، انجینئر زمرک خان اچکزئی اور انجینئر عبدالمجید بادینی شامل ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ تمام اتحادی جماعتوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی اور اتفاق رائے موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں بدعنوانی اور اقربا پروری کے دروازے بند کر دئیے جائیں گے اور صرف منظور شدہ، عوامی مفاد پر مبنی منصوبے ہی بجٹ کا حصہ بنیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کو بجٹ میں مرکزی حیثیت حاصل ہو گی اور حکومت کی بھرپور کوشش ہو گی کہ دستیاب وسائل کے ذریعے عوام کے مسائل کا پائیدار حل فراہم کیا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان کے عوام کو ان کا حق دلایا جائے گا اور ترقی کا عمل سب کے لیے یکساں ہوگا۔
یہ انتہائی خوش آئند بات ہے کہ تمام اتحادیوں کی مشاورت کے ساتھ بجٹ بنائی جارہی ہے جبکہ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو بجٹ اور PSDP کے امور پر وزیراعظم اور وفاقی حکومت سے بات چیت کرے گی تاکہ بلوچستان کو زیادہ اہمیت دی جائے جس سے بلوچستان کے دیرینہ مسائل حل ہونے کے ساتھ ترقی و خوشحالی کی رفتار تیز ہو۔
امید یہی ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ سے بلوچستان میں مثبت تبدیلی رونما ہوگی اورعوام کو خاص کر فائدہ پہنچایا جائے گا۔
Leave a Reply