مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے بغیر شواہد کے پاکستان پر الزامات لگائے گئے اور پھر انتہائی عجلت میں سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے سمیت مختلف اقدامات اٹھائے جو کہ جنگی حالات پیدا کرنے اور خطے میں کشیدگی بڑھانے کاسبب بنیں گے ۔
ان بھارتی اقدامات کے بعد پاکستان کی قومی سلامتی اجلاس نے بھی سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ۔
یقینا خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں مگر بھارت کا یہ پرانا وطیرہ رہا ہے کہ پاکستان کے خلاف من گھڑت سازشیں رچا کر اپنے مکروہ عزائم پورے کرنے کی کوشش کرتاہے ۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا مقصد پاکستان کی معیشت پر براہ راست حملہ کرنا ہے۔
سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان پہلے ہی پانی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے مگر انڈیا پاکستان کے حصے کا پانی روک نہیں سکتا کیونکہ اس کے پاس فی الوقت کوئی ایسا ذخیرہ یا وسائل نہیں جہاں وہ ان دریاؤں کے پانی کو جمع کر سکے۔
ماہرین کے مطابق انڈیا کے لیے یہ اقدام آسان نہیں ہو گا کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے کا ثالث ہے اور پاکستان اس مسئلے کو بین الاقوامی عدالت میںلے جا سکتا ہے مگر بھارت پر جنگی جنون سوار ہے وہ خطے میں عدم استحکام چاہتا ہے جس پر عالمی برادری اوراقوام متحدہ سمیت سب کو تشویش ہے۔
اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، دونوں ممالک یقینی بنائیں کہ حالات مزید خراب نہ ہوں۔
یو این ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر مسئلہ بامعنی باہمی مشاورت سے پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے اور ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں چند روز قبل ہونے والے حملے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا اور سفارتی سطح پر بھی اقدامات اٹھائے۔
بھارتی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اعلان کو مسترد کیا اور کہا اگر پاکستانی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔
پاکستان کی جانب سے واہگہ بارڈر، فضائی حدود اور دو طرفہ تجارت کی بندش سمیت دیگر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
بہرحال پاکستان پھر بھی تحمل اور صبر کا مظاہرہ کررہا ہے مگر بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے پاکستان پوری طرح تیار ہے۔
اگر بھارت نے جارحیت کو مزید بڑھانے کی کوشش کی تو اس کا جواب بھی اسی طرح سے ملے گا جس طرح بھارت کو ماضی میں مختلف محاذوں پرملا ہے۔
Leave a Reply