وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جہاں وزیراعظم نے پاکستان کے خلاف بھارتی الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان آج ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں جنوبی ایشیا کی حالیہ صورتحال پر توجہ مرکوز کی گئی۔
وزیراعظم نے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بہت سی قربانیاں دی ہیں اور وہ دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے۔
پاکستان کے خلاف بھارتی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے شہباز شریف نے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا اور واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو غیر قانونی قرار دینے کی بھارتی کوششوں کے ساتھ ساتھ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کی وسیع پیمانے پر دستاویزی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے خاص طور پر سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کے غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس کا پانی 240 ملین لوگوں کی لائف لائن ہے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں پاکستان اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا پوری طاقت سے دفاع کرے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا کہ وہ بھارت کو ذمہ داری سے کام لینے اور تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیں۔
وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جموں و کشمیر کا حل طلب مسئلہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اس کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
شہباز شریف نے بین الاقوامی برادری کے ذمہ دار رکن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا اس اہم وقت میں خطے میں کسی قسم کی کشیدگی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
Leave a Reply