|

وقتِ اشاعت :   6 hours پہلے

کوئٹہ : سینئر سیاستدان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میرلشکری خان رئیسانی نے بلوچستان مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2025 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی موقع ملا منسوخ کردیں گے،

بلوچستان میں آئینی اور انسانی حقوق کو پامال کرنے والوں نے جعلی الیکشن کے ذریعے دیگر صوبوں اور افغانستان سے لوگوں کو لاکر بلوچستان کو حق نمائندگی سے محروم رکھا،صوبے کے وسائل کو فروخت کرکے خیرات سے سڑک بنائی جارہی ہے۔

جب ہم پارلیمانی جمہوری جدوجہد سے بلوچستان کے حق نہیں مانگ سکتے تو وہ نوجوان جو حقیقی طور پر اپنے حقوق کیلئے پہاڑوں پر گئے ہیں لوگوں کی ہمدردیاں ان کیساتھ ہوں گی۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو سراوان ہاوس کوئٹہ میں سابق وزیراعظم شائد خاقان عباسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی سینئر سیاستدان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں آنے والے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بلوچستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں،

ملاقات میں بلوچستان کے تمام امور پر بات چیت ہوئی یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ صوبے کی آواز آگئے پہنچائیں۔انہوں نے کہا کہ اسسٹلیمشنٹ نے بلوچستان کی سیاست کو مذاق بنادیا ہے اسٹلمشنٹ کو اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں کہ بلوچستان کے لوگ کیوں پہاڑوں پر گئے ہیں یہاں کے تعلیمی ادارے مہینوں کیوں بند رہتے ہیں، سڑکیں عام آدمی کیلئے بند ہیں

لیکن سمگلنگ ہورہی ہے، بلوچستان کے لوگوں میں وفاق کے حوالے سے جو سوچ پیدا ہوئی ہے اس کو پارلیمانی جمہوری سیاسی لوگ ہی بہتری کی طرف لے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں گزشتہ دنوں مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کو پاس کیا گیا ہے یہاں 99 فیصد منتخب لوگ فارم 47 کی پیداوار ہیں بلوچستان میں مائنز اینڈ منرلز ایکٹ آئین پاکستان اور اٹھارہویں ترمیم کے برخلاف بنایا گیا ہے یہاں تک کہ اس افراتفری میں لوگوں کو یہ محسوس ہی نہیں ہوا

کہ ان کی آئندہ نسلوں کی امیدیں، ترقی و خوشحالی جو ہمارے وسائل سے وابستہ ہے، محمد علی جناح اور خان آف قلات کے درمیان ہونیوالے معاہدے نے ہم کو اختیار دیا تھا اور ہماری آئندہ نسلیں پرامید تھیں کہ معدنی ذخائر سے صوبے کی خوشحالی کیلئے کام ہوگا لیکن مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے تحت وسائل کو وفاق کے حوالے کیا گیا۔ اس پریس کانفرنس کے توسط سے ان تمام سرمایہ کاروں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جوں ہی ہم کو موقع ملے گا اس ایکٹ کو منسوخ کریں گے یہ قانون پاکستان کے آئین اور آٹھارویں ترمیم کے خلاف ہے۔

مائنز اینڈ منرلزایکٹ کو حکومت اور اپوزیشن نے ملکر اسمبلی سے پاس کرکے بلوچستان کے حق پر ڈاکہ ڈالا لیکن اسی مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی مخالفت مذہبی اور قوم پرست جماعت کے سربراہاں اپنے صوبہ میں کررہے ہیں۔ بلوچستان کے چھ سو ارب ڈالر کے ریکودک کو غیرملکیوں کو ایک غیر نمائندہ حکومت فروخت کرچکی ہے،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے آئینی اور انسانی حقوق کو پامال کرنے کے بعد یہاں جعلی الیکشن کے ذریعے دوسرئے صوبوں سے لاکر لوگوں کو مسلط کرکے بلوچستان کو حق نمائندگی سے محروم کیا گیا ہے،

جب ہم پارلیمانی جمہوری جدوجہد سے بلوچستان کے حق نہیں مانگ سکتے تو وہ نوجوان جو حقیقی طور پر اپنے حقوق کیلئے پہاڑوں پر گئے ہیں

لوگوں کی ہمدردیاں ان کیساتھ ہوں گی، 2024 کئے انتخابات میں بلوچستان کی قسمت کا فیصلہ ایک مقامی ہوٹل میں ہوا،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پیٹرول سستا نہ کرکے کوئٹہ کراچی سڑک بنارہے ہیں جو بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ مذاق ہے صوبے کے وسائل کو فروخت کرکے خیرات سے سڑک بنارہے ہیں،

جس صوبے میں اربوں کھربوں کے وسائل ہیں وہاں خیرات میں سڑک بناکر دی جارہی ہے جبکہ پنجاب میں چھ چھ سو بلین کی ایک سڑک بن رہی ہے اس پر لوگ سوچیں گے ہم جیسے کمزور لوگ شائد گھر بیٹھ جائیں گے لیکن مزاحمت کرنے والوں کو میں اور آپ نہیں روک سکتے۔

سابق وزیراعلی و گورنرکے پی کے سردار مہتاب نے کہا کہ بلوچ خواتین اور سیاسی کارکنوں کو بغیر کسی کیس کے حکومت نے نظر بند کیا ہے ان کی سیاسی جدوجہد اور نکتہ نظر سے اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن قانون کے برخلاف ان پر اگر کوئی مقدمہ نہیں اورنہ کوئی جرم کیا ہے ان خواتین کو نظر بند کرکے رکھنا کسی بھی قانون اور اخلاق کے خلاف بات ہے ان خواتین اور سیاسی کارکنوں کو رہا کیاجائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *