|

وقتِ اشاعت :   12 hours پہلے

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے جواب میں کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جو خطے میں تنازعے کا سبب بنے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعرات کے روز فاکس نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ واشنگٹن کو امید ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ حملے کے جواب میں بھارت کا ردعمل ایسا نہ ہو جو خطے میں بڑے پیمانے پر تنازعے کا باعث بنے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے، امید ہے کہ پاکستان بھارت سے تعاون کرے گا۔

یاد رہے 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔ یہ حملہ 2000 کے بعد سے خطے میں ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک تھا۔

امریکہ کے اعلیٰ رہنماؤں، جن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں، نے حالیہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”ناقابلِ قبول“ قرار دیا۔

واضح رہے کہ امریکہ نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کشیدگی میں کمی لائیں اور ایک ”ذمہ دارانہ حل“ تک پہنچیں۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے، جبکہ پاکستان نے اس الزام کی تردید کی ہے اور ایک غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ جوہری صلاحیت رکھنے والے ان دونوں ہمسایہ ممالک کے ساتھ مختلف سطحوں پر رابطے میں ہے، اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کے روز بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے فون پر بات چیت کی تھی۔

وزیرعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بدھ کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے بات ہوئی۔

امریکی وزیر خارجہ سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور پاکستان کی جانب سے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

شہباز شریف نے مارکو روبیو کو پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت پر پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کیا اور دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار کا ذکر کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *