|

وقتِ اشاعت :   12 hours پہلے

پاک بھارت کشیدگی روکنے کیلئے عالمی برادری متحرک ہوگئی ہے تاکہ خطے میں حالات خراب نہ ہوں مگر بھارت کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزی سامنے آرہی ہے۔
پاکستان نے کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی حکمت عملی بنائی ہے۔
پاک بھارت موجودہ صورتحال پردنیا بھر میں شدید تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔
اجلاس دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے میں مددگار ہو سکتاہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت کیے جانے والے اقدامات پر پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیا ہے۔
حال ہی میں پاکستان نے پہلگام واقعے کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن بنانے کی پیشکش کی تھی، بعد ازاں امریکا کی جانب سے پاکستان اور بھارت سے پہلگام حملے کے بعد بڑھتی کشیدگی کا ذمہ دارانہ حل نکالنے کا بھی مطالبہ سامنے آیا ۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھارتی ہم منصب جے شنکر اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سے بدھ کو بات کی تھی جس میں سیکرٹری روبیو نے دونوں ملکوں سے کہا کہ وہ ایسا ذمہ دارانہ حل نکالیں جس سے جنوب ایشیا میں طویل المدتی امن اور علاقائی استحکام برقرار رہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ مختلف سطح پر رابطے میں ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کی دونوں ممالک کے رہنمائوں سے ٹیلیفون پر بات چیت کے بعد جنگ کے بادل چھٹنا شروع ہوئے ہیں تاہم بھارت کے بعض رہنماؤں کی جانب سے اشتعال انگیزی تاحال برقرار رہے۔
پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات پر بھارت تیار نہیں اس کی بنیادی وجہ سب پر عیاں ہے کہ بھارت کے پاس پہلگام واقعے کے متعلق کوئی شواہد موجود نہیں محض پروپیگنڈہ اور جھوٹ کے سہارے پاکستان پر الزام تراشی کررہا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کی پیشکش پر بھی بھارت تیار دکھائی نہیں دیتا کیونکہ اس کا اصل مقصد خطے میں جنگ کی فضاء پیدا کرنا ہے مگر یہ بھارت کیلئے بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوگا۔
عالمی طاقتوں سمیت دیگر ممالک کی جانب سے بھارتی جارحانہ پالیسی کی بھرپور مخالفت پر بھارتی انتہاء پسند حکومت اور میڈیا بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
خود بھارت کے اندر مودی سرکار کی پالیسی اور پہلگام واقعے کے متعلق سوالات اٹھائے جارہے ہیں جس سے مودی سرکار کا مکروہ چہرہ سامنے آرہا ہے۔
بہرحال جنگ کی کوئی حمایت نہیں کرتا اور پاکستان پہلے سے پہلگام واقعے کی مذمت اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کرچکا ہے جس پر مودی سرکار حقائق سے بھاگنے کی کوشش کررہا ہے مگر دنیا بھر میں یہ واضح ہوچکا ہے کہ پہلگام واقعے کی آڑ میں بھارت خطے میں عدم توازن اور دہشت گردی کو فروغ دینا چاہتا ہے لیکن بھارت کی حمایت کوئی بھی ملک نہیں کررہا ۔
اگر بھارت نے کوئی جارحیت کی تو پاکستان منہ توڑ جواب دینے کیلئے مکمل تیار ہے۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *