بلوچستان میں صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں کی بہتری کیلئے غیر معمولی اقدامات وقت کاتقاضہ ہے۔
صحت اور تعلیم پر خطیر رقم بجٹ میں مختص کرنے کے باوجود کئی برسوں سے صورتحال میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔ سرکاری اسپتالوں میں بنیادی علاج کی سہولتسے شہری محروم ہیں، ادویات سے لیکر چھوٹے ٹیسٹ کرانے کی سہولت بھی وہاں دستیاب نہیںہے ۔
غریب عوام دور دراز علاقوں سے مفت علاج کی غرض سے آتے ہیں مگر سہولیات کی عدم فراہمی سے مایوس ہوکر نجی اسپتالوں میں علاج کرانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
سرکاری اسپتالوں کی بہتری اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے جامع منصوبہ بندی اور چیک اینڈ بیلنس کی ضرورت ہے کہ خطیر رقم مختص کرنے کے باوجود عوام صحت جیسی بنیادی سہولت کیوںسے محروم ہیں۔
صحت کے علاوہ تعلیم کی صورتحال بھی مختلف نہیں ،لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں، اسکولوں کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہیں، اساتذہ کی غیر حاضری سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے تعلیم بری طرح متاثر ہے جس سے بچوں کا مستقبل تاریک ہونے کا خطرہ ہے۔
تعلیمی شعبے میں بھی اصلاحات بہت ضروری ہیں ،اسکولوںکی فعالیت، اساتذہ کی یقینی حاضری اور کمی کو پورا کرنے کے ساتھ تمام تر سہولیات فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ تدریسی عمل میں تیزی آئے اور بچوں کو بہترین تعلیمی ماحول مل سکے۔
گزشتہ روز چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے،ترقیاتی منصوبوں میں معیاری صحت، تعلیمی سہولیات، پینے کے صاف پانی اور بجلی کی فراہمی اولین ترجیحات میں شامل ہیں،حکومت متوازن ترقی کو یقینی بنانے اور عوام کو یہ ضروری سہولیات فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اسکولوں میں اساتذہ، ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی عارضی بنیادوں پر تعیناتی، ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی اور کھلی کچہریوں کا انعقاد سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے دستیاب وسائل سے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے،حکومت اسکولوں کے نظام کو بہتر بنانے اور معیار کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے،حالیہ محکمہ تعلیم میں عارضی بنیادوں پر بھرتیوں سے صوبے میں 2000 کے قریب اسکول فعال کئے گئے ہیں جبکہ ایس بی کے بھرتیوں کی تکمیل سے مزید اسکول فعال ہو جائیں گے،حکومت نئی تعلیمی پالیسیاں اور منصوبے شروع کر رہی ہے تاکہ صوبے میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ تیسرے مرحلے کے لیے اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے خالی آسامیاں مشتہر کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں،صوبائی حکومت کا مقصد صوبے بھر میں تمام شہریوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات صوبائی حکومت کی تعلیم اور صحت کے شعبوں کو ترقی دینے اور شہریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کی سنجیدہ کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
بہرحال تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں بہتری لانے کیلئے غیر معمولی فیصلے ضروری ہیں کیونکہ رقم مختص ہونے کے باوجود بھی دونوں شعبوں کی صورتحال تسلی بخش نہیں۔
متعلقہ محکموں کے ذمہ داران اس پر مکمل جوابدہ ہیں محکمے ان کے ہی ماتحت کام کررہے ہیں ،تمام تر خامیوں سے بھی یہ بخوبی واقف ہیں، شعبوں کی تباہی کی وجوہات میںمبینہ کرپشن اور غفلت لاپرواہی بھی ہے، منظور نظر افراد کو ایم عہدوں پر فائز کرکے میرٹ کی پامالی بھی بنیادی وجوہات میں شامل ہے۔
یہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ تعلیم اور صحت کے شعبے کی ابتری پرذمہ داران سے پوچھ گچھ کرے ، عوام کے ٹیکس کے پیسے محکموں کو اس بنیاد پر دی جاتی ہے تاکہ وہ لوگوں سہولیات فراہم کریں اور اس سے لوگ مستفید ہوں ۔
امید ہے کہ تعلیم اور صحت جو کہ اہم شعبے ہیں پسماندہ صوبے میں ان کی ابتر صورتحال پر حکومت سخت اقدامات کرے گی تاکہ انشعبوں میں بہتری آسکے اورعوام کو براہ راست فائدہ پہنچ سکے۔
بلوچستان میں صحت اور تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کیلئے ٹھوس حکمت عملی اور اصلاحات کی ضرورت!

وقتِ اشاعت : 4 hours پہلے
Leave a Reply