|

وقتِ اشاعت :   7 hours پہلے

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر و سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے زیر اہتمام پندرہ مئی کو کوئٹہ میں منعقد ہونے والا “اسرائیل مردہ باد ملین مارچ” اپنی نوعیت کا ایک تاریخ ساز اور فیصلہ کن اجتماع ثابت ہوگا

جس میں نہ صرف اہل بلوچستان کی روحانی وابستگی اور نظریاتی ہم آہنگی کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو ملے گا بلکہ یہ مارچ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے والی ایک صدائے احتجاج بھی ہوگا اس عظیم الشان مارچ میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کا تاریخی اور بصیرت افروز خطاب امت مسلمہ کے اجتماعی شعور، سیاسی بصارت اور فکری وحدت کو نئی جہت عطا کرے گا انکا خطاب مظلوموں کی امید، مجبوروں کی صدا، اور امت کے درد کا ایسا آئینہ ہوگا

جس میں موجودہ دور کے منافقانہ عالمی نظام کی عیاری اور دو رخی پالیسیوں کا چہرہ بے نقاب ہوگا۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کی تنظیمی مشینری ہمہ وقت متحرک، منظم اور فعال نظر آ رہی ہے صوبہ بھر میں تمام ضلعی،

تحصیلی اور یونٹ سطح کے کارکنان شانہ بہ شانہ سرگرمِ عمل ہیں شہر کوئٹہ کے در و دیوار ملین مارچ کی آمد کا اعلان کر رہے ہیں، مرکزی شاہراہوں پر پینافلیکس، بینرز، وال چاکنگ اور فلیکسز کی صورت میں ایک خاموش مگر بلیغ پیغام موجود ہے یہ مارچ صرف احتجاج نہیں، یہ ضمیر کی پکار ہے،

یہ قلم و کلام سے بلند ایک عملی صدائے حق ہے۔صوبائی امیر جمعیت علماء اسلام بلوچستان، سابق سینیٹر حضرت مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام ایک صدی سے زائد کی جہدِ مسلسل کا نام ہے ہم نے ہر دور میں مظلوم کا ساتھ دیا، حق کی حمایت کی اور ظالم کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوئے آج فلسطین کی سرزمین جو انبیاء علیہم السلام کی سرزمین ہے، ظلم و ستم کی چکی میں پس رہی ہے، معصوم بچوں کی لاشیں، زخمی ماؤں کی آہیں اور ویران مساجد کی صدائیں دنیا کے منہ پر طمانچہ ہیں ایسے عالم میں اقوام متحدہ کی بے حس خاموشی اور امریکہ کی دوغلی پالیسی نے ثابت کر دیا کہ انسانی حقوق کے دعوے محض کتابی باتیں ہیں جنہیں طاقت اور مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان کے غیرت مند عوام اپنے فلسطینی بھائیوں کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ امت کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھا ہے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ اہل بلوچستان 15 مئی کو کوئٹہ کی شاہراہوں پر امڈ آئیں اور قائد جمعیت کی قیادت میں دشمنانِ اسلام کو یہ واضح پیغام دیں کہ فلسطین کا زخم ہمارا زخم ہے، اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہر میدان میں صفِ اول ہمارا مقدر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت صرف نعرے لگانے والی جماعت نہیں، بلکہ یہ وہ قافلہ ہے جس نے طاغوتی قوتوں کے ہر وار کو سینہ سپر ہو کر روکا ہے۔

آج بھی انصار الاسلام کے رضاکار، جمعیت طلباء اسلام کے نوجوان، ڈیجیٹل میڈیا ونگ کے رضا کار، اور جماعتی تنظیمات کے تمام طبقات ہمہ وقت پندرہ مئی کی تیاریوں میں مشغول ہیں۔

ہماری تمام ذیلی شاخیں، اضلاع، تحصیلیں، زونز اور بنیادی یونٹیں ایک منظم لشکر کی صورت اختیار کر چکی ہیں، جن کا ایک ہی مقصد ہے: مظلوم امت کے حق میں آواز بلند کرنا اور ظالم کے ایوانوں کو لرزانا۔

ترجمان جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے مطابق، صوبائی وفود مختلف اضلاع کے دوروں پر روانہ ہوں گے جہاں وہ مقامی جماعتی قیادت سے ملاقات کرکے مارچ کی تیاریوں کا جائزہ لیں گے اور تنظیمی ذمہ داریوں کو حتمی شکل دیں گے۔ ہر ضلع، ہر تحصیل، اور ہر یونٹ میں کارکنان جذبہ ایمانی سے سرشار ہیں۔

ان کی زبانوں پر ’’لبیک یا اقصیٰ‘‘ کے نعرے اور دلوں میں قائد جمعیت کی محبت موجزن ہے۔پندرہ مئی کا دن صرف ایک تقویمی تاریخ نہیں بلکہ ایک روحانی عہد کی تجدید کا دن ہوگا۔

یہ دن امت مسلمہ کی وحدت، بیداری، غیرت اور حمیت کا دن ہوگا۔

بلوچستان کی سرزمین اس روز وہ پیغام دے گی جو نہ صرف ایوانِ اقتدار میں سنائی دے گا بلکہ عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑے گا۔ اس مارچ کے ذریعے یہ پیغام دنیا کو جائے گا کہ ہم وہ چراغ ہیں جو آندھیوں میں بھی جلتے ہیں، اور ہم وہ قافلہ ہیں جو راہ کی کانٹوں سے نہ ڈرتے ہیں اور نہ تھمتے ہیںیہ ملین مارچ ان شاء اللہ تاریخ میں اس مثال کی طرح رقم ہوگا

جس میں ایک چھوٹا قافلہ وقت کی فرعونی طاقتوں کو للکارنے میدان میں اترا اور حق و صداقت کی آواز کو سرحدوں سے آزاد کر کے عالمی منبر پر بلند کیا۔ یہی جمعیت کا پیغام ہے، یہی اس کی سیاست ہے، یہی اس کی عبادت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *