|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے کے بعد پوری دنیا کی نظریں پاک بھارت کشیدگی پر لگی ہوئی ہیں۔
پاکستان سفارتی حوالے سے بہت زیادہ متحرک ہے جہاں پاکستان کے امن اقدامات اور پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کی پیشکش کو بھرپور پذیرائی مل رہی ہے۔
دنیا کے بیشتر ممالک نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے پاکستانی موقف کی تائید کی ہے مگر بھارت خطے میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کیلئے تمام سازشیں رچا رہا ہے ۔
یہ بھارت کادیرینہ خواب ہے جو پورا نہیں ہورہا بلکہ اسے ہر فورم پر منہ کی کھانی پڑرہی ہے۔ اقوام متحدہ سمیت بیشتر ممالک کی جانب سے بھارت کے حالیہ اقدامات جن میں سندھ طاس معاہدہ کی معطلی، پانی کی بندش شامل ہیں پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور بھارت کے اندر بھی مودی سرکار کی پالیسیوں پر اتفاق رائے نہیں پایا جارہا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت پر فوجی تصادم سے بچاؤ اور سفارتی راستے اپنانے پر زور دیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھارت، پاکستان مسئلے پر بندکمرہ اجلاس ہوا جس میں خطے کی بگڑتی سکیورٹی صورتحال اور بھارتی اشتعال انگیزی پر غور ہوا۔ اجلاس میں یواین سلامتی کونسل ارکان نے کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوجی تصادم سے بچاؤ اور سفارتی راستے اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
کئی ارکان نے مسئلہ کشمیر کوعلاقائی عدم استحکام کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہوناچاہیے۔
ا\جلاس میں پاکستانی مندوب نے بھارت کی 23 اپریل کی یکطرفہ کارروائیوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں جب کہ انٹیلی جنس اطلاعات میں بھارت کی ممکنہ عسکری کارروائی کاخدشہ ظاہر کیا گیا ہے، بھارت کی ریاستی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگز کا بھی حوالہ دیا گیا۔ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، جارحیت کی صورت میں پاکستان اقوام متحدہ چارٹرکے تحت دفاع کا حق رکھتا ہے۔
پاکستان نے پہلگام حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا، بغیر تحقیق اور ثبوت کے الزامات لگانا قابل مذمت ہے، بھارت ایسے واقعات کا استعمال کشمیری جدوجہد کو کمزور کرنے کے لیے کرتا ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنا بھارت کی خطرناک چال ہے، دریاؤں کے بہاؤ کو روکنا یا موڑنا جنگ کے مترادف ہوگا اور سلامتی کونسل ارکان نے بھی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر تحفظات کااظہار کیا۔ پاکستان نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ثالثی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری فوری طور پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
بہرحال موجودہ حالات میں بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ بڑھائے اگر بھارت نے جنگ چھیڑ دی تو اس کے نتائج خوفناک ہونگے کیونکہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی جس سے علاقائی اور عالمی امن بری طرح متاثر ہوگا۔ بھارتی جارحانہ پالیسی اور اقدامات پر پاکستان بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہے لہذا بھارت ہوش کے ناخن لے، جنگ کی صورت میںاسے بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *