|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

پاکستان نے اپنی درخواست پر بلائے گئے سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں پہلگام واقعے پر بھارتی الزامات سختی سے مسترد کر دیے۔

ڈان نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے بتایا کہ پاکستان کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں، بھارتی اقدامات خطے کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن رہے ہیں، پاکستاب ہر صورت اپنی خود مختاری اور سلامتی کا تحفظ اور دفاع کرے گا۔

پاکستان کی درخواست پر سلامتی کونسل میں خصوصی ان کیمرا اجلاس میں 5 مستقل ارکان سمیت سلامتی کونسل کے 15 اراکین نے اجلاس میں شرکت کی، پاکستان نے بھارت کے اشتعال انگیز بیانات، امن کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔

پاکستان نے کونسل ارکان کو بھارت کے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے فیصلے پر بریفنگ دی اور مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل علاقائی امن کو لاحق خطرات کا نوٹس لے، کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

اجلاس میں 5 سال سے زائد عرصے کے بعد پاک-بھارت کشیدگی کے پس منظر میں جموں و کشمیر تنازع پر غور کیا گیا۔

امریکی تھنک ٹینک کو پاکستانی سفیر کی بریفنگ

دوسری جانب امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے امریکی تھنک ٹینک کو بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات چاہتا ہے، تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کسی قسم کے کوئی شواہد سامنے نہیں رکھے، بھارت کے جنگی جنون نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، ہم عزت و وقار کے ساتھ امن پر یقین رکھتے ہیں۔

پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کا طرز عمل لاقانونیت پر مبنی ہے، زرعی معیشت کو زک پہنچانےکی کوشش اعلان جنگ تصور کی جائے گی، بھارت کے اقدامات میں ہمیشہ لاقانونیت کا عنصر نمایاں ہے۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔

پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *