اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو کیمپوں میں تربیت دے کر مختلف تنظیموں کو بیچا جاتا ہے۔علاقائی ڈائیلاگ کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی ایک چیلنج ہے، یہ پاک افغان تعلقات کو ڈینٹ ڈال رہی ہے۔
انہوںنے کہا کہ جب ہم ضرب عضب کے بعد ٹی ٹی پی کے مسئلے کو حل کر سکتے تھے، اس وقت کچھ سرحد پار چلے گئے، کچھ یہاں سلیپر سیل میں بدل گئے۔
انہوں نے کہا کہ اہم وقت وہ بھی آیا جب افغان حکومت نے ٹی ٹی پی کو خطرہ سمجھتے ہوئے ان کی گرفتاریاں کیں،
دوحہ مذاکرات میں بھی ٹی ٹی پی کی بات کی گئی۔محمد صادق نے کہا کہ موجودہ افغان طالبان حکومت ٹی ٹی پی کے حوالے سے پاکستان کے تحفظات کو حل نہیں کر سکی، افغان شہروں، دیہات، قصبوں میں ہر جگہ طالبان کی موجودگی ہے،
وہ ہتھیار رکھتے ہیں اور ابھی جنگ سے نہیں تھکے۔انہوںنے کہا کہ افغانستان میں مختلف خطوں میں مختلف طرح کے لوگ موجود ہیں، ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کو جنگ میں خود کش حملہ آور، مالی امداد، انٹلیجنس اور ہتھیار فراہم کیے، افغان عبوری حکومت کہتی ہے اگر ہم ٹی ٹی پی کے خلاگ کارروائی کریں تو خدشہ ہے یہ داعش میں شامل ہو جائیں گے۔
محمد صادق خان نے کہا کہ خود کش حملہ آوروں کو کیمپوں میں تربیت دے کر بیچ دیا جاتا ہے، ان کو مختلف تنظیموں کو بیچا جاتا ہے۔انہوںنے کہا کہ ٹی ٹی پی اب افغانستان کے اندر ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے، کارکنان ٹی ٹی پی، داعش و دیگر جہادی گروہوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔
مارک مکارکل نے کہا کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات تجارت سے سیکیورٹی تک پھیلے ہیں، ان انسداد دہشتگردی تعلقات میں معلومات کا تبادلہ، تفتیش بھی شامل ہے، ان میں ٹرانس نیشنل عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائی کے.لیے تعاون بھی ایک کڑی ہے، برطانیہ انسداد منی لانڈرنگ و دہشت گردوں کی مالی معاونت کے انسداد میں پاکستان کے کردار کو سراہتا ہے۔
انہوںنے کہا کہ ٹی ٹی پی بلوچستان اور کے پی میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے، برطانیہ اس ساری صورتحال کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے، برطانیہ پاکستان میں انسداد دہشت گردی کاروائیوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی پاسداری کی حمایت کرتا ہے، پاکستان کے ساتھ مل کر یقینی بنانا ہو گا کہ تخریبی قوتیں زیادہ سرگرمیاں نہ کر سکیں۔
Leave a Reply