|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

کوئٹہ : پبلک اکانٹس کمیٹی نے انکشاف کیا کہ اربوں روپے سیکیورٹی چارجز کی مختلف سرکاری و نجی اداروں بشمول PTCL، نیشنل بینک اور ریڈیو پاکستان و دوسرے محکموں سے واجب الادا ہیں، حالانکہ ان اداروں کو پولیس اہلکار 1991 سے سیکورٹی فراہم کر رہے ہیں۔

ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار ان خدمات پر تعینات ہیں لیکن ان کے بدلے کوئی مالی وصولی نہیں کی گئی۔

کمیٹی نے حکم دیا کہ تمام واجبات ایک ماہ کے اندر اندر وصول کیے جائیں، بصورت دیگر ان اداروں کو فراہم کی جانے والی سیکیورٹی معطل کر دی جائے گی۔

کمیٹی نے مزید ہدایت کی کہ فرائض کی عیوض 1991 سے تاحال اربوں روپے کی رقم جو کہ کئی محکمے قرضدار ہیں ان کو فوری وصول کیے جائے اور ان وصول شدہ رقم میں سے 5 فیصد متعین پولیس اہلکاروں کو، 10 شہدا کے اہل خانہ کو اور 25 محکمہ پولیس کو دی جائے جو کہ صرف انفرا اسٹریکچر پر خرچ کیے جائیں۔458.8 ملین روپے کی گاڑیوں کی خریداری میں بے ضابطگی۔

آڈٹ رپورٹ مالی سال 2021-22 میں 458.8 ملین روپے مالیت کی بے قاعدہ گاڑیوں کی خریداری کی نشاندہی بھی کی گئی۔ گاڑیوں کی خریداری اوپن ٹینڈر کے بغیر کی گئی، جو بلوچستان پبلک پروکیورمنٹ قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مزید یہ کہ ادائیگیاں دو مختلف فرموں کو کی گئیں ہے ، جس سے خریداری میں سنگین بے ضابطگی ظاہر ہوتی ہے۔

PAC نے واضح کیا کہ ملکیتی سرٹیفکیٹ کا اجرا ایڈیشنل چیف سیکریٹری کا اختیار نہیں، یہ صرف کابینہ ہی جاری کر سکتی ہے۔

گاڑیاں پرو پرائیٹی سرٹیفکیٹ کے اجرا سے قبل خریدی گئیں، جو کہ سراسر قانون کی خلاف ورزی ہے۔

8.48 ملین روپے کا نقصان ہاس رینٹ الانس کی غلط ادائیگی سے کمیٹی نے ان افسران کو ہدف بنایا جو سرکاری رہائش گاہوں میں مقیم ہونے کے باوجود ہاس رینٹ الانس حاصل کر رہے تھے۔

ان سے کرایہ کی کٹوتی نہیں کی گئی جس سے 8.481 ملین روپے کا نقصان ہوا۔ PAC نے ہدایت دی کہ تین ماہ کے اندر اندر تمام موجودہ مقیم افسران سے رقم کی وصولی کی جائے، جبکہ ریٹائرڈ، شہید یا وفات پا نے والے افسران و اہلکارن کو استثنی دیا جائے۔پبلک اکانٹس کمیٹی کی اضافی ہدایات:5.445 ملین روپے کے غیر ادا شدہ سرکاری ٹیکسز کی ایک ماہ کے اندر وصولی یقینی بنائی جائے۔

محکمہ پولیس کو ہدایت کی گئی کہ آڈٹ پیراز کی منظوری سے قبل کابینہ سے پیشگی اجازت حاصل کی جائے۔

زابد علی ریکی نے کہا کہ محکمہ خزانہ اپنی ذمہ داریاں خود سر انجام دے اور دیگر محکموں سے آپریشنل رہنمائی کی توقع نہ رکھے۔

چیئرمین PAC نے کہامحکمہ پولیس پہلے ہی محدود وسائل میں کام کر رہا ہے، لیکن یہ قانونی اور مالی خلاف ورزیوں کا جواز نہیں بن سکتا۔ محکمہ خزانہ کو اپنی ذمہ داریاں سنجیدگی سے نبھانا ہوں گی۔3

پبلک اکانٹس کمیٹی نے واضح کر دیا کہ اس قسم کی مالی بے ضابطگی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی اور آئین و مالی قوانین کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *