|

وقتِ اشاعت :   8 hours پہلے

گوادر سی پیک کا مرکز و محور ہے، گوادر پورٹ سمیت دیگر منصوبوں سے فائدہ براہ راست عوام کو پہنچنا چاہئے خاص کر بلوچستان کا نقشہ ہی بدلتا نظر آنا چاہئے۔
بدقسمتی سے گوادر میں آج بھی بجلی ،پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے جبکہ سرحد پر تجارتی بندش پر لوگ سراپا احتجاج رہتے ہیں۔
گوادر کے ماہی گیروں کا مسئلہ بھی جوں کا توں ہے یعنی مسائل کی ایک لمبی فہرست ہے ۔
گوادر پورٹ کی فعالیت گوادر ،فری زون سے سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو سہولیات کی فراہمی خوش آئند بات ہے مگر گوادر سمیت بلوچستان کے عوام کو بھی اس سے فائدہ پہنچایا جائے۔
گوادر میں بجلی ،پانی کا مسئلہ بہت دیرینہ ہے جس کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
بہرحال سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی)کے تحت 727.738 ملین روپے کی لاگت سے گوادر پورٹ اور گوادر فری زون سائوتھ کو 20 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کیلئے کام شروع ہو گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی( کیسکو) نے بجلی کی تاروں اور کھمبوں سمیت ضروری بنیادی ڈھانچے کو سائٹ پر پہنچا دیا ہے،بجلی کے کھمبے لگانے کا کام زورشور سے جاری ہے۔
کیسکو کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 5 میگاواٹ کی صلاحیت کے ساتھ چار آزاد فیڈرز ڈیپ سی پورٹ گرڈ اسٹیشن سے گوادر پورٹ اور گوادر فری زون سائوتھ کو بجلی فراہم کریں گے۔
گوادر پرو کے مطابق تکمیل کے بعد یہ منصوبہ بندرگاہ کی طویل مدتی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کافی ہوگا۔
توقع یہ ہے کہ منصوبہ اس سال جون کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔
کیسکو حکام نے بتایا کہ کمپنی پہلے ہی گوادر نارتھ فری زون کو 10 میگاواٹ بجلی فراہم کرچکی ہے جس سے سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے جنہیں گزشتہ سال زون کے قیام کے بعد سے بجلی کی ضرورت تھی۔
گوادر پرو کے مطابق اس سے قبل گوادر پورٹ 8.5 میگاواٹ ڈیزل سے چلنے والے جنریٹر سے مہنگی بجلی پر انحصار کرتی تھی جس کے آپریشنل اخراجات زیادہ ہوتے تھے۔
بہرحال گوادر کی مقامی آبادی کودرپیش بجلی اور پانی کے مسائل کو فوری حل ہونا چاہئے۔
گوادر پورٹ کی فعالیت سے تجارتی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی بلوچستان کے عوام کو یہ باور کرانا ضروری ہے کہ محض سرمایہ کار اور کمپنیوں کوہی فائدہ نہیں پہنچایا جائے گا بلکہ گوادر سمیت بلوچستان کے لوگوں کی زندگیوں میں بھی تبدیلی آئے گی ۔
بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ روزگار کے وسیع مواقع سے عوام کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔
بلوچستان حکومت کو گوادر کے منصوبوں میں اس کا حق معاہدے کے تحت دیا جائے تاکہ بلوچستان حکومت اپنے محاصل سے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے شروع کرے ،اپنے لوگوں کو سہولیات سمیت صوبے میں تجارت کو فروغ، شاہراہوں کی تعمیر، مواصلات کا بہترین نظام سمیت دیگر اہم منصوبوں کے ذریعے تبدیلی لائے ۔
امید ہے کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے وفاق اور بلوچستان حکومت مل کر کام کرینگی تاکہ صوبے سے پسماندگی و محرومیوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *