پاک بھارت سیز فائر کے باوجود مودی سرکار کی جارحانہ پالیسی میںکوئی کمی نہیں آئی اس کے باوجود کہ پاکستان نے بہت تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ سے اجتناب برتنے کی کوشش کی مگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا جس کے بعد پاکستان نے بھرپور جوابی ردعمل دیا جس سے بھارتی حکومت کو بڑا دھچکا لگا۔
اب بھی مودی سرکار اور بھارتی میڈیا سیخ پا ہیں منفی پروپیگنڈہ اور جنگی جنون میں مبتلا ہیں مگر عالمی سطح پر بھارت کو اس جنگ کے دوران کوئی حمایت حاصل نہیں رہی ۔
بھارت خطے میں تھانیداری کا خواب دیکھ رہا تھا کہ وہ پاکستان پر حملہ کرکے اپنا دباؤ بڑھائے گا مگر پاکستان کی جوابی کارروائی نے بھارت کے ہوش اڑا دیئے اور بھارتی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کو بھی عالمی میڈیا نے بے نقاب کرکے متعدد سوالات اٹھائے کہ جو بھارت حملوں کے دوران نقصانات کا دعویٰ کررہا تھا وہ بالکل ہی غلط معلومات پر مبنی تھا۔
بھارت امریکہ سے جو توقعات لیکر بیٹھا تھا اس پر بھی انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں اعلان کیا تھاکہ پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر متفق ہوگئے ہیں جس کے بعد بھارتی میڈیا نے امریکی صدر کے خلاف بھی محاذ کھول دیا۔
یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ خطے میں خود کو طاقتور کے طور پر پیش کرنے والے بھارت کے ساتھ کوئی نہیں کھڑا ہے۔
ایک بار پھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی قائم رہے گی اور ممکن ہے امریکا دونوں ممالک کے رہنماؤں کو عشائیہ پر اکٹھا کرلے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ سعودی عرب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے، ممکن ہے امریکا ان ممالک کے لیڈروں کو ایک جگہ جمع کرلے۔
ٹرمپ نے کہا کہ کچھ ہی روز پہلے میری انتظامیہ تشدد کے بڑھتے واقعات رکوانے کیلئے تاریخی جنگ بندی میں کامیاب ہوئی ہے۔
اس کے لیے تجارت کو بڑی حد تک استعمال کیا۔ صدرٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے دونوں ملکوں کی قیادت سے کہا کہ آئیں ڈیل کریں، کچھ تجارت کی جائے۔نیوکلیئر میزائل نہ چلائیں، ان چیزوں کی تجارت کریں جو آپ بہت عمدہ بناتے ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے پاس بہت طاقتور، مضبوط اور ذہین لیڈر ہیں،جنگ رک گئی ہے۔
امید ہے آگے بھی ایسا ہی رہے گا۔ اگریہ جنگ نہ رکتی تو اس میں لاکھوں لوگ مر سکتے تھے۔بہرحال اب پاکستان کشمیر، سندھ طاس معاہدہ سمیت دیگر معاملات لیکر میز پر جائے گا۔
پاکستان نے اپنی طاقت کا لوہا منوالیا ہے اور وہ اب بھی مذاکرات کی میز پر معاملات کا حل چاہتا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے اب بھی جنگی بیانات دیئے جارہے ہیں اگر اس نے یہ غلطی دوبارہ دہرائی پاکستان پر حملے کی کوشش کی تو پہلے سے زیادہ نقصان اٹھائے گا۔
امریکی صدر اپنی ثالثی پر قائم ہیں تاکہ جنوبی ایشیاء میں جنگ کی بجائے امن قائم رہے اور یہاں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے جس کی واضح مثال سعودی عرب کے ساتھ تجارتی اور دفاعی شعبوں میں معاہدے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب میں امریکا اور سعودی عرب کے درمیان 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط ہوگئے۔ دفاعی معاہدہ 6 سو ارب ڈالر کے سعودی سرمایہ کاری وعدے کا حصہ ہے۔
دفاعی معاہدوں میں جی ای گیس ٹربائنز کی برآمدات، توانائی کے شعبے میں 14 ارب 20 کروڑ ڈالر کا معاہدہ اور 4 ارب 80 کروڑ ڈالر کے 737 بوئنگ طیاروں کا معاہدہ بھی شامل ہے۔
سعودی عرب نے امریکا سے ایف 35 جنگی طیاروں کی ممکنہ خریداری پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے تاہم ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ایف 35 جنگی طیاروں کی خریداری بھی دفاعی معاہدے میں شامل ہے یا نہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان توانائی، معدنیات، خلائی تعاون اور صحت سمیت تزویراتی اقتصادی شراکت داری کے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔ یہ تمام عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکہ کی مکمل توجہ اب تجارت اور جنگی پالیسیوں سے اجتناب پر مرکوز ہے ۔
امریکہ پاک بھارت کے ساتھ بھی تجارت کا خواہاں ہے وہ جنگ کی کسی صورت حمایت نہیں کرے گا جو بھارت کی جنگی پالیسی کے حوالے سے امریکہ کی جانب سے واضح پیغام ہے۔
پاکستان امن اور ترقی کا خواہاں ہے اور خطے میں استحکام کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے اگر بھارت نے دوبارہ جنگ چھیڑنے کی غلطی کی تووہ بہت بڑے خسارے میں جائے گا۔
Leave a Reply