|

وقتِ اشاعت :   6 hours پہلے

پاکستان خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے ہر وقت کوشاں ہے۔ پاکستان نے اپنے دفاع میںبھارت کو جواب دیا اور اس سے بھاری نقصان بھارت کو ہی اٹھانا پڑا۔
بھارت جنگی فضاء کو بڑھاوا دینے کیلئے من گھڑت سازشیں رچاتارہا ہے، پلوامہ اور پہلگام جیسے واقعات پر بلاتحقیق پاکستان پر الزامات لگائے جس پر دنیا کے بیشتر ممالک نے بھارتی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے شفاف تحقیقات کی حمایت کی مگر بھارت پیچھے ہٹ گیا اور جنگ کا راستہ اپنایا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو نقصان پہنچانا ہے جس کی واضح مثال گزشتہ دنوں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیر سری نگر میں فوجیوں سے خطاب کے دوران پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو آئی اے ای اے کی نگرانی میں لئے جانے کا مطالبہ کیا۔
یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اس کے دفاعی نظام کوتہس نہس کردیا۔
اب بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر پاکستانی جوہری ہتھیاروں کے خلاف پروپیگنڈہ میں مصروف ہے مگر اس مطالبہ پر کوئی بھی ملک بھارت کے ساتھ کھڑا نہیں جس طرح حالیہ جنگ میں بھارت کو دنیا کی طرف سے کوئی حمایت حاصل نہیں ہوئی۔
پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی وزیر دفاع کے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق دیے گئے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت میں جوہری مواد کی چوری کی تحقیقات اور ایٹمی تنصیبات کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ غیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کے موثر دفاع اور روایتی ذرائع سے بھارتی جارحیت کے خلاف مزاحمت پر اس کے شدید عدم تحفظ اور مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں، پاکستان کی روایتی عسکری صلاحیتیں بھارت کو روکنے کے لیے کافی ہیں، اور ہمیں نئی دہلی کی طرح کسی خودساختہ ’ایٹمی بلیک میلنگ‘ کی ضرورت نہیں۔
بھارتی وزیر دفاع کے بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کے ایک مخصوص ادارے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مینڈیٹ اور ذمہ داریوں سے مکمل طور پر لاعلم ہیں۔
بھارت کو ہر محاذ پر شکست کھانی پڑرہی ہے اگر بھارت خطے میں دیرپا امن کا خواہاں ہے تو اسے کشمیر سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کی میز پر آنا ہوگا وگرنہ جنگ سے خطے میں تباہی پھیلے گی اور بھارت کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
اب عالمی طاقتیں بھی جنگ سے گریز کرتے ہوئے دنیا میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے سفارت کاری زیادہ کررہی ہیں تاکہ دنیا میں امن اور ترقی ہو کیونکہ جنگ سے معاشی نقصانات کا بوجھ برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *