|

وقتِ اشاعت :   8 hours پہلے

بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو سخت پیغام دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بند نہ کی گئی تو اسرائیل کو امریکہ کی حمایت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ سخت موقف خلیجی ممالک کی بھرپور سفارتی کوششوں کے بعد سامنے آیا ہے، اور اطلاعات ہیں کہ اسرائیل ایک حتمی معاہدے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل پر دباؤ اب واضح اور شدت اختیار کر چکا ہے، جس کے نتیجے میں نیتن یاھو کے دفتر میں شدید اضطراب پایا جا رہا ہے۔

امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت واشنگٹن نہ صرف قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بالواسطہ بلکہ حماس سے براہ راست بھی بات چیت کر رہا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے قریبی معاونین نے اسرائیلی حکام کو صاف الفاظ میں پیغام دیا ہے، ’اگر جنگ بند نہ کی گئی تو امریکہ اپنی حمایت واپس لے لے گا۔‘

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگرچہ نیتن یاہو کو اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) اور عوام کی حمایت حاصل ہے، لیکن وہ سیاسی عزم کے فقدان کا شکار ہیں۔

اتوار کی شب نیتن یاہو نے غزہ میں محدود غذائی امداد داخل کرنے کی اجازت دے دی، جو اسرائیلی زمینی کارروائی کے اعلان کے کچھ گھنٹوں بعد کا فیصلہ تھا۔ اسرائیلی وزرا کے مطابق یہ فیصلہ امریکی دباؤ کا نتیجہ تھا۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ جدعون ساعر نے تصدیق کی کہ امریکی صدر کی جانب سے پابندیوں کی دھمکی نے اس فیصلے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق واشنگٹن کا دباؤ غیر معمولی سطح پر پہنچ چکا ہے۔

اسی دوران اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے امداد کی منظوری پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا، جسے مسترد کر دیا گیا۔ انہوں نے اس فیصلے کو ’سنگین غلطی‘ قرار دیا، جب کہ قومی سلامتی کے مشیر زاحی ہَنگبی نے بن گویر پر اشتعال انگیزی کا الزام عائد کیا۔

نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امدادی سامان کی ایک مخصوص مقدار کو غزہ جانے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم یہ امداد صرف اُن علاقوں تک پہنچائی جائے گی جہاں جھڑپیں کم ہیں، اور اس پر حماس کا کنٹرول روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

بیان کے مطابق 24 مئی سے ایک امریکی سکیورٹی کمپنی امداد کی تقسیم کی نگرانی سنبھالے گی۔ اس وقت تک امداد صرف انسانی بنیادوں پر مخصوص علاقوں میں پہنچائی جائے گی۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں تمام قسم کی امداد کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی تھی تاکہ حماس پر دباؤ بڑھایا جا سکے اور یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو۔

ادھر ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے شہریوں تک انسانی امداد پہنچانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف ایران سے مذاکرات اور یمن میں حوثیوں کے ساتھ جنگ بندی جیسے معاملات پر بھی ٹرمپ اور نیتن یاھو کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *