|

وقتِ اشاعت :   8 hours پہلے

پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر تو ہوگیا ہے مگر اب بھی جنگ کا خطرہ ٹلا نہیں ہے ۔
بھارتی حکومت پاکستان کے خلاف بیک ڈور ڈپلومیسی کررہی ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سمیت کابینہ ارکان مسلسل اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں۔
بھارت مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کا راستہ اپنانے کو تیار نہیں۔
جنگی جنون میں مبتلا بھارت 9 اور 10 مئی کے پاکستانی جوابی کارروائی کے بعد حواس باختہ ہوگیا ہے ۔بھارت یہ ذہن نشین کرلے کہ اس کی کوئی معمولی غلطی بڑے سانحے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی کرکے شہری آبادیوں،فوجی تنصیبات پر حملوں اور سفارتی سطح پر سرد مہری جنوبی ایشیا کو غیر یقینی صورتحال میں دھکیلنے کا سبب بنے گی کیونکہ پاکستان اپنی دفاع ہر صورت کرے گا جس کی جھلک بھارت نے 9 اور 10 مئی کو دیکھ لیا ہے۔
بہرحال پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے جس کا اظہار گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوں گے، کشمیر اور پانی سمیت 4 اہم نکات پر گفتگو ہو گی۔
جنگ میں کسی کی جیت ہوتی ہے تو ایک کی ہار ہوتی ہے، جنگ مستقل حل نہیں دیرپا امن ہی محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران اسرائیل نے بھارت کی خوب مدد کی، سری نگر اور دیگر مقامات پر بھارت نے اسرائیلی ہتھیار استعمال کیے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ میرا تھا، کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے میں نواز شریف سے بھی مشاورت کرتا ہوں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی دہشت گردی سے متعلق مذاکرات ہوئے دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر کریں گے، بھارت ابھی تک کسی تیسرے ملک میں گفتگو کے لیے راضی نہیں ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بات چیت کے دوران پاکستان کی جانب سے چار اہم نکات شامل ہوں گے، بھارت سے کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی کے حوالے سے بات ہو گی، تیسرے ملک میں بات چیت کرنے کا فیصلہ اچھا ہوسکتا ہے لیکن بھارت کسی بھی تیسرے ملک کی مذاکرات میں شرکت پر آمادہ نہیں ہے۔
بہرحال یہ ایک واضح امن کا پیغام پاکستان کی طرف سے بھارت کو دیا گیا ہے۔
بھارتی سرکار اور بھارتی میڈیا اشتعال انگیزی ،جھوٹے پروپیگنڈے سے اجتناب برتتے ہوئے مثبت رویہ اپنائے ،بات چیت کیلئے سازگار ماحول بنائے نا کہ جنگی ماحول کو ہوا دیتے ہوئے خطے کو تباہی کی طرف دھکیلے۔
پاکستان کے ساتھ کسی تیسرے ملک میں بات چیت کرے ،امریکہ سمیت دیگر ممالک پہلے ہی پاک بھارت مذاکرات کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں اور وہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی بجائے تجارت سمیت دیگر مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں جوکہ خوش آئند بات ہے۔
اب یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ جارحیت یا پھرامن کا راستہ اپنائے۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *