کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی و صوبائی رہنمائوں اور اراکین صوبائی اسمبلی سینئر رہنمائوں مرکزی سینئر نائب صدر سردار کمال خان بنگلزئی، میر اسلم بلوچ، شاویز حاصل بزنجو، رحمت صالح بلوچ، ڈاکٹر اسحاق بلوچ، خیر جان بلوچ، خواتین ونگ کی رہنماء رکن صوبائی اسمبلی کلثوم نیاز بلوچ سمیت دیگرنے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی کی منزل نیشنل عوامی پارٹی ہے کیونکہ ہم نے جیئے بلوچ کی بجائے جیئے بلوچستان کا نعرہ لگایا ہے
اور ہم تمام اقوام کی نمائندہ جماعت ہے نوجوانوں کو بندوق کی بجائے ان کے اعتماد کو بحال کرکے مشترکہ جدوجہد کے ذریعے حقوق کے حصول کو یقینی بنانا ہوگا۔ اور بلوچستان جس گھمبیر صورتحال سے گزر رہا ہے اس سے نبرد آزما ہونے کے لئے متحد ہوکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر رہنماء دیرینہ ساتھی محی الدین ساسولی کی برسی کے موقع پر کوئٹہ کے نواحی علاقے سریاب میں منعقدہ تعزیتی جلسے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
مرکزی سینئر نائب صدر سردار کمال خان بنگلزئی نے کہا کہ نیشنل پارٹی تمام اقوام کی نمائندہ جماعت ہے ۔
جیئے بلوچ کی بجائے آج سے جیئے بلوچستان کا نعرہ لگائیں گے بلوچستان میں عوام کی امیدیں تمام اداروں سے اٹھ گئی ہیں امیدیں جب ختم ہو جائیں تو حالات خطرناک صورتحال اختیار کر جاتے ہیں ۔نوجوان کو مایوسیوں سے نکالنے کے لئے سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگاتمام سیاسی جماعتوں کو نوجوانوں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے متحد ہونا پڑے گابلوچستان کے وسائل کے مالک صوبے کے نوجوان ہیں بندوق کی بجائے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے ہم نے سیاسی میدان میں شعور کے زریعے اپنے حقوق حاصل کرنے ہیں ۔
نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اسلم بلوچ نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے ہمیں بندوق کے ذریعے جدوجہد کرنے کا درس نہیں دیا ۔ہم جمہوری طریقے سے جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں طاقت سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہونگے بلوچ اپنے حقوق سے بے خبر نہیں بلوچستان اسمبلی میں آج اینٹی ٹیرارسٹ بل لایا جارہا ہے۔بل میں سیکورٹی اداروں کو پولیس کے اختیارات دیئے جارہے ہیں۔اس بل کی نیشنل پارٹی بھرپور مخالفت کرے گی۔بلوچ اپنی سرزمین پر عزت کے ساتھ بیٹھا ہے۔
بلوچ کو انڈین ایجنٹ قرار دے کر نفرتوں میں اضافہ نہ کیا جائے نیشنل پارٹی کسی زبان،مذہب یا قوم کی مخالف نہیں۔شاویز حاصل بزنجو نے کہا کہ افسوس ہے کہ وزیراعلی یہ کہتے ہیں بلوچستان سندھ اور پنجاب کے ٹیکسز پر چلتا ہے بلوچستان میں گیس کے ذخائر سے ملک کے چولہے جلتے رہے۔
بلوچستان کے مسائل کو سنجیدگی سے لیا ہی نہیں گیا۔فارم 47 والی اسمبلیاں صرف دستخطوں تک محدود ہیں۔
بلوچستان کے فاصلے 78 سالوں کے ہیں ۔فاصلوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے ۔اس کے حوالے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
رکن صوبائی اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچستان آج گھمبیر صورتحال سے دو چار ہے آج بلوچستان میں سیاسی جماعتیں اور کارکن قابل قبول نہیں ہیںبلوچستان میں خریدوفروخت عوامی نمائندگی کا پیمانہ ہے فکری و نظریاتی سیاست کو کوئی ختم نہیں کرسکتانوجوانوں کو بھڑکانے کی سیاست کا وقت نہیں کچھ سیاسی جماعتیں نیشنل پارٹی کو ہدف تنقید بناکر اپنی سیاسی دکانداری نہ چمکائیں بلوچستان میں ٹرانسفر پوسٹنگ پر کرپشن کا بازار گرم ہے اس کا سدباب ناگزیر ہوچکا ہے۔
ڈاکٹر اسحاق بلوچ نے کہا کہ مرکزی حکومت بلوچستان کی گیس رائلٹی کی مد میں 7سو ارب کی مقروض ہے ۔بلوچستان سندھ اور پنجاب کے ٹیکسز پر نہیں چل رہا ۔بلوچستان قدرتی دولت اور معدنی وسائل سے مالا ہے سے مالا مال صوبہ ہے ۔
رکن صوبائی اسمبلی کلثوم نیاز بلوچ نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کے لیے آواز بلند کی ظلم و جبر کا شکار رہنے والے بلوچستان کے عوام کی آواز ہمیشہ بلند کرینگے ۔
وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے پیسے سے بلوچستان چلتا ہے میں سرفراز بگٹی کو کہتی ہوں کہ بلوچستان سے پورا پاکستان چلتا ہے۔
کیونکہ نیشنل پارٹی ایک سیاسی سوچ رکھتی ہے ، رکن بلوچستان اسمبلی خیر جان بلوچ نے کہا کہ سیاسی جدوجہد کے ذریعے ہی ہم بلوچستان کو حقوق دلا سکتے ہیں
ہمیں جذبات سے نہیں بلکہ عقل و دانشمندی سے سیاسی جدوجہد کرنا ہوگی فارم 47 کے ذریعے ہماری جدوجہد کو نہیں روکا جا سکتامنظم و توانا آواز ہوگی تو دیکھیں گے کہ ہماری نشستیں کون چھینے گا ہم اپنی سوچ اور نظریے کا ہمیشہ دفاع کرینگے ۔
Leave a Reply