پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے 16 گھنٹے میں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی رپورٹ کا اجرا کردیا۔
پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں 3 نکاتی جامع حکمت عملی کی تجویز دی گئی ہے۔
رپورٹ کا اجراء سینیٹر مشاہد حسین سید نے کیا جس میں واضح کیا گیا کہ مودی کے اندازے غلط تھے، پاکستان کو واضح برتری ملی البتہ پاک بھارت جنگ خارج از امکان ہے کیونکہ دفاعی طاقت کا توازن بحال ہوچکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10مئی کی فتح پاکستان کا شاندار ترین لمحہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق متحرک سفارت کاری کی جائے، جنوبی ایشیائی ممالک کی جانب ایک اسٹریٹیجک سمت بندی کی جائے، چین، ترکیے، آذربائیجان، ایران اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں سے تعلقات کو مضبوط کیاجائے، دریائے سندھ کے پانی کے معاہدے پر تخلیقی قانونی حکمت عملی کا استعمال کیاجائے۔
بھارت کے آر ایس ایس ہندوتوا نظام کو مغرب کی بین الاقوامی عدالتوں میں لے جایا جائے، جنوبی ایشیا ء میں بلینس آف ٹیررکاماڈل مؤثر رہاہے کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں،ماڈل نے بھارتی جارحیت کو مؤثر طریقے سے روکاہے اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کوبرقراررکھاہے۔
رپورٹ میں 22 اپریل کو پہلگام واقعے کے بعد سے اب تک کے واقعات کی ٹائم لائن بھی فراہم کی گئی ہے، اس کے علاوہ رپورٹ میں پاک بھارت کشیدگی پر بین الاقوامی آرا ء شامل کی گئی ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاک فضائیہ کے پائلٹس کی پیشہ ورانہ مہارت اور تربیت برتری کی وجہ بنی، پاک فضائیہ نے الیکٹرانک وارفیئر کے استعمال اور سائبر میدان میں برتری حاصل کی جب کہ جنگ کے نتیجے میں تین نئی اسٹریٹیجک حقیقتیں سامنے آئی ہیں۔ پاکستان نے اپنی دفاعی طاقت کاتوازن بحال کیا، چین اب مسئلہ کشمیرکا عملی طورپرایک فریق بن چکا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم نے بھارتی پراپیگنڈے کا جواب دینے کے لیے عالمی سفارتی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے بھارتی جارحیت کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرنے کے لیے سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی ہے۔
کمیٹی میں مصدق ملک، خرم دستگیر، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور جلیل عباس جیلانی شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری حالیہ پاکستان بھارت تنازعے کے پیش نظر وفد کے ہمراہ یورپ سمیت دیگر دوست ممالک کا دورہ کریں گے۔
بھارتی جارحیت کے حوالے سے حکومت کی طرف سے بین الاقوامی برادری کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر بھارتی جارحیت اور خطے میں عدم توازن پیدا کرنے کے حوالے سے شواہد رکھیں جائینگے یہ انتہائی خوش آئند بات ہے۔
وفود دنیا کے سامنے یہ مدعا اٹھائے گی کہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کے لیے کی جانے والی مذموم حرکتیں قیامِ امن کو کس طرح نقصان پہنچا رہی ہیں۔
بہرحال اب دنیا کو مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، خطے میں دیرپا امن، دہشتگردی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ بھارتی جارحانہ پالیسی جنوبی ایشیاء کو تباہی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے جوہری قوت کے حامل ہونے کی وجہ سے صرف جنوبی ایشیا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا مستقبل خطرات سے دوچار رہے گا اس لئے ضروری ہے کہ جنوبی ایشیاء سمیت عالمی امن کو بچانے کیلئے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو خاص کر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے ساتھ دہشت گردی کے تدارک کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھانا چاہئے۔
امید ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفود بین الاقوامی سطح پر پاکستان کامقدمہ بھرپور طریقے سے رکھیں گے اور اس کے مثبت نتائج پاکستان کے حق میں نکلیں گے۔
Leave a Reply