کوئٹہ : امیرجماعت اسلامی بلوچستان ایم پی اے مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ بارڈربندش کے بلوچستان کانوجوان وتاجربے روزگاراورلوگوں کولاپتہ کرنے سے ہرفردزہنی طورپرمفلوج ہواہے روزگارپہلے سے ناپیدرہی سہی کسربارڈربندش نے پوراکردیاہے
مقتدرقوتوں نے بلوچستان کے بارڈروسائل معدنیات اور تجارت وکاروبارپرقبضہ کرنے کافیصلہ کردیاہے عوام بدحال تاجرپریشان نوجوان ذہنی مریض بن گئے ہیں۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے تقریب واجلاس سے خطاب اوروفودسے ملاقات کے دوران گفتگومیں کیاانہوں نے کہا کہ بلوچستان جو وسیع بارڈر,معدنیات وقدرتی وسائل سے مالا مال ہے آج بھی یہاں کے عوام بنیادی حقوق سے محروم ہیہر روز نوجوان جبری گمشدگیوں کا شکار ہوتے ہیں ان کی مائیں بین کرتی ہیں، دہائی دیتی ہیں ان کی بیویاں کبھی خود کو بیوہ سمجھتی ہیں اور کبھی ایک امید پر زندہ رہتی ہیں کہ شاید ان کا شوہر واپس آ جائیلیکن اکثر یہ انتظار،انتظار ہی رہ جاتا ہے۔یک ایسا انتظار جو عمر بھر کی اذیت بن جاتا ہے۔بے شمارلاتعلق بے گناہ نوجوانوں کو لاپتہ کیے گئے ہیں سوال یہ ہیان کا قصور کیا ہے؟اگر کسی پر کوئی الزام ہیتو اسے عدالت میں پیش کیا جائے آخر عدالت کس لیے بنی ہے؟
کیا آئین اور قانون صرف مخصوص علاقوں یا طبقوں کے لیے ہے؟کیا یہاں کے نوجوانوں کو لاپتہ کرنے سے بلوچستان کا مسئلہ حل ہو جائے گا؟یہ وہ صوبہ ہے جہاں سے ملک کو گیس، کوئلہ، کرومائیٹ, سیندک, ریکوڈک اور قیمتی معدنیات فراہم کی جاتی ہیں، مگر خود بلوچستان کے عوام ان وسائل کے ثمرات سے محروم ہیں ان کے گھروں میں اندھیرے ہیں تعلیمی ادارے ویران اسپتالوں میں سہولیات ناپید ہیں، اور نوجوان مایوسی کا شکار ہیں
بلوچستان کے مسئلے کا حل جبر،خاموشی اور نظراندازی نہیں بلکہ مساوی حقوق کی فوری فراہمی ,لاپتہ افرادکی بازیابی ,بارڈرزبندش کاخاتمہ انصاف، مکالمہ،اور مساوی حقوق میں ہے۔ جب تک ہر شہری کو برابری کا درجہ نہیں دیا جائے گا، تب تک ترقی صرف چند نعروں تک محدود رہے گی۔جماعت اسلامی مظالم کے خلاف حقوق کے حصول اورظلم وجبرکے خلاف یرفورم پرآوازاٹھاتی رہے گی نوجوان حقوق کے حصول ظلم وجبرکے خلاف لاپتہ افرادکی بازیابی کیلئے جماعت اسلامی کے حق دوتحریک میں ساتھ دیں۔
Leave a Reply