بلوچستان کے ضلع نوشکی کے علاقے کلی محمد حسنی میں نامعلوم افراد کی انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا ،شہید پولیس اہلکار انسداد پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور تھا کہ دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے پولیس اہلکار عبدالوحید کو نشانہ بنایا۔
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ نوشکی میں انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار شہید ہوا، شہید اہلکار وحید کا تعلق جمال آباد نوشکی سے تھا۔
انسدادپولیو مہم قومی فریضہ ہے اس پرحملہ ناقابل برداشت ہے، جام شہادت نوش کرنے والے اہلکارکوخراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، یہ حملہ قومی انسدادپولیومہم کوسبوتاژ اور خوف و ہراس پھیلانے کی سازش ہے۔ شاہدرند کا کہنا تھا کہ تخریب کاروں کے خلاف کارروائی میں مزید تیزی لائی جائے گی اور حکومت انسدادپولیوٹیموں ،سیکیورٹی اہلکاروں کی حفاظت کو مزید مؤثر بنائے گی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے نوشکی میں پولیو ٹیم پر حملے کی مذمت کی گئی ہے۔
شہید پولیس اہلکار کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے صدرِ مملکت نے کہا ہے کہ پولیو کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پولیو کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے انسداد پولیو مہم ٹیم پرحملے کی مذمت کرتے ہوئے فائرنگ سے پولیس اہلکار عبد الوحید کی شہادت پر اظہار افسوس کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے والی انسدادپولیوٹیم پرحملہ ناقابل برداشت ہے، انسداد پولیو مہم پر حملہ کرنے والے شرپسند عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی نوشکی میں فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے شہید پولیس اہلکار عبدالوحیدکو خراج عقیدت پیش کیا اور لواحقین سے ہمدردی واظہار تعزیت کیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار عبدالوحید نے شہادت کا عظیم رتبہ پایا، بچوں کے مستقبل کومحفوظ بنانے کیلئے مامور ٹیم پرحملہ ناقابل برداشت ہے، بچوں کے صحت مند مستقبل پر حملہ کرنے و الوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
بہرحال یہ انتہائی افسوسناک عمل ہے کہ شدت پسند عناصر پولیو مہم کو سبوتاژکرنے کیلئے پولیو ٹیم کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ انہی شدت پسندوں کی جانب سے پولیو ویکسین کے خلاف منفی پروپیگنڈہ بھی کیا جاتا ہے۔
بلوچستان کے متعدد علاقوں میں اب تک بعض لوگ باالخصوص افغان مہاجرین مذہبی بنیادوں پر پولیوکے قطرے پلانے والے رضاکاروں کیلئے مشکلات پیدا کرتے ہیں کیونکہ ان علاقوں میں لوگ ابھی تک یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ ویکسین مستقبل میں فیملی پلاننگ کیلئے استعمال ہوگی۔
نوشکی میں یہ پہلا واقعہ نہیں کہ پولیو ٹیم کو نشانہ بنایا گیا ہے جب بھی پولیو مہم کا آغاز کیا جاتا ہے تو یہ عناصر سرگرم ہو جاتے ہیں، منفی پروپیگنڈہ کے ذریعے عوام میں غلط فہمیاں پیدا کرتے ہیں اور پولیو ٹیموں کو نشانہ بناتے ہیں ،ایسے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
بلوچستان سمیت ملک بھر میں پولیو جیسے موذی مرض کا پھیلاؤ مستقبل میں تشویشناک صورتحال اختیار کرے گا لہذا اس پر ریاست تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے معصوم بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کیلئے شدت پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرے، جبکہ عوام میں پولیو ویکسین کیلئے آگاہی مہم پر خصوصی توجہ دے جس میں تمام مکاتب فکر کے لوگوں کے ساتھ ملکر کام کرے تاکہ پولیو مہم کے اہداف حاصل کرنے کے ساتھ اس موذی مرض کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔
Leave a Reply