|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

شنگھائی: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ میں نے اپنی عملی سیاسی زندگی میں انسان اور انسانیت کی مساوی ترقی کے درمیان ایک رابطہ منقطع دیکھا ہے۔

اس لئے ارتقاء اور ترقی کی تاریخ میں انسان کی قابل فخر ترقی اور انسانیت کی پسماندگی کے درمیان خلا کوپر کرنے کیلئے دنیا کی دونوں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر اقوام کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینا، علم و سائنس کے تبادلے اور معاشی ترقی کو آگے بڑھانا،

بنی نوع انسان کیلئے ایک مشترکہ مگر استحصال سے پاک روشن مستقبل بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شنگھائی میونسپل گورنمنٹ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری (Lui Ping) سے بات چیت کرتے ہوئے کیا.

دریں اثنا شنگھائی میونسپل فارِن آفیس کے ڈائریکٹر جنرل (YE Liang), چائنیز پیپلز انسٹیٹیوٹ آف فارِن افیئرز (ایشین، افریقن اور لاطینی امریکن افیئرز) کے ڈپٹی ڈائریکٹر (Lui Lian) بھی موجود تھے.

گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے اپنے وفد کے ہمراہ تونگجی (Tongji) آرکیٹکچر انجینئرنگ یونیورسٹی کا دورہ کیا. آج کے آرکیٹیکچر انجینیرنگ یونیورسٹی چائنا کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت یہ یقین دھانی کرائی کہ بلوچستان کے اسٹوڈنٹس کو پی ایچ ڈی اور ماسٹر ڈگری اسکالرشپس کیلئے خصوصی توجہ ملے گی. اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ میرے سرکاری دورے کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ ہم پاکستان اور خاص کر بلوچستان کو جدید تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ترقی یافتہ ممالک کی شراکت داری اور ٹیکنالوجیکل ترقی کی طاقت کو بروئے کار لانا ہے. چین کے بھرپور تعاون اور رہنمائی سے ہم اپنی اقتصادی ترقی کو تیز کر سکتے ہیں،

اپنے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنیادیں فراہم کر سکتے ہیں، میونسپل کارپوریشن کے انتظامی سٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کر سکتے ہیں اور اپنے شہریوں کی زندگی کا معیار اونچا کر سکتے ہیں۔ گورنر مندوخیل نے کہا کہ پاکستان اور بلوچستان کو توانائی، ٹیکنالوجی، معدنیات اور زراعت وغیرہ کے شعبوں میں کئی چیلنجز کا سامنا ہیں جن سے نمٹنے کیلئے دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک اور انٹرنیشنل اداروں کی مدد اور رہنمائی کی ضرورت ہے. بدبختانہ ماضی کی حکومتیں جامع حکمت عملی اور ترقی کے تسلسل کو جاری نہ رکھ سکیں جن کا خمیازہ آج ہم سب بھگت رہے ہیں.

انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے دائرے میں، سڑکوں، سیوریج سسٹم، ریلوے اور بندرگاہوں کی تعمیر میں چین کی مہارت ہمارے بنیادی ڈھانچے کے خسارے پر قابو پانے اور معاشی سرگرمیوں کے نئے مواقع کھولنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اس بات کی ایک بہترین مثال ہے.

اسطرح کے تعاون سے ہمارے ملک اور صوبہ کو ٹھوس فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں غربت کے خاتمے، زراعت اور انسانی ترقی میں چین کا تجربہ پاکستان کیلئے قابل قدر رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔

مختصر مدت میں چین کی کامیابیوں اور چیلنجوں سے سیکھ کر ہم اپنی ترقی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مزید موثر حکمت عملی تیار کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ چائنا کے سرکاری دورے موقع پر سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک بلوچ، صوبائی وزراء میر صادق عمرانی، میر عاصم کرد گیلو، عوامی نیشنل پارٹی کے داود خان اچکزئی، نواب چنگیز خان مری, چیرمین فرینڈز آف چائنا بایزید خان کاسی اور نواب مہراب خان مری بھی گورنر بلوچستان کے ہمراہ ہیں.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *