|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

ژوب+پشین+ کوئٹہ+ لورالائی + قلعہ عبداللہ: پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے رہنماں نے کہا ہے کہ پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ گزشتہ انتخابات میں قومی اسمبلی کے تین سیٹوں سے جیت چکے ہیں اور واضح پشتون دشمن پالیسی کے تحت انہیں اس عوامی نمائندگی سے محروم کیا جارہا ہے

ژوب قلعہ سیف اللہ کم شیرانی کے 22 پولنگوں کی گنتی میں صرف 8 پولنگ سٹیشنوں کی گنتی ہو چکی ہے اس گنتی میں خوشحال خان کاکڑ کو 1500 سے زائد ووٹوں کی برتری حاصل ہے اور اب پھر سازش کے ذریعے مزید گنتی روک کر ریٹرننگ آفیسر کو فرار کرایا گیا

لیکن اپنے غیور عوام کے ووٹ کے نتیجے میں حاصل نمائندگی کے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے بلکہ اپنے اس نمائندگی کا حق حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کو مزید وسیع اور فعال کیا جائیگا ملک کے حکمرانوں کو عقل سلیم سے کام لیتے ہوئے پشتون دشمن پالیسیوں اور پشتون دشمن اقدامات سے دستبردار ہوجائے ورنہ ایسے ملک دشمن اور قوم دشمن پالیسیاں و اقدامات ملک کے بحرانوں میں مزید اضافے کا باعث بنیں گے،

ان خیالات کا اظہار پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا نے ژوب، مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد عیسی روشان، نصیب اللہ کلیوال، پیر حمداللہ، سردار فیصل خان ترین، سید جلیل باچا، سردار داد خان ترین نے پشین اور پارٹی کے صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے، اللہ نور خان، احمد خان لونی، نداسنگر نے کوئٹہ میں سرینا چوک اور صوبائی الیکشن کمیشن کے سامنے اور لورالائی میں ضلعی سیکریٹری مصطفی کمال، نعمت جلالزئی، نعمت شبوزئی، حاجی واحد زخپیل، ایڈوکیٹ کمال ناصر، ملک نصیب اتمانخیل، واحد کاکڑ اور مولوی فضل کریم نے ہڑتالوں کے شرکا اور احتجاجی دھرنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا

جبکہ کوئٹہ، پشین،یارو، ژوب، مسلم باغ، کان مہترزئی، نسئی، قلعہ سیف اللہ، میزئی اڈہ، لورالائی، دکی، سنجاوی، چمن اور خانوزئی میں پہیہ جام ہڑتال اور آج ڈپٹی کمشنرنوں کے دفتروں کے سامنے احتجاجی دھرنے اور مظاہرے ہوئے جس سے پارٹی رہنماں نے خطاب کیا۔ پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا نے کہا کہ 8 فروری 2024 کے شام سے پشتونخوا نیپ کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کو ناکامی میں بدلنے کی سازشیں جاری ہے

اور پشین و کچلاک کوئٹہ کے سیٹوں پر منصوبہ بندی کے تحت انہیں ناکام بنانے کے بعد ژوب- قلعہ سیف اللہ کم شیرانی کے قومی اسمبلی کی سیٹ پر یہ سازشیں جاری رہی جبکہ خوشحال خان کاکڑ کو اس سیٹ پر 15 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری حاصل تھی اور شعوری منصوبہ بندی کے تحت اس کے مخالف امیدوار کو صرف 93 ووٹوں سے دھاندلی کے ذریعے جتوایا گیا جبکہ مرکزی الیکشن کمیشن میں تین دفعہ واضح طور پر تحریری فیصلوں میں خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کا اعتراف کیا گیا اور مرکزی الیکشن کمیشن کی طرف سے قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کی تحریری رپورٹ میں خوشحال خان کاکڑ کو کامیاب قرار دیا گیا تھا اور اب ٹربیونل میں خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی ثابت ہو چکی ہے

جبکہ محترم جج صاحب نے 22 مئی کو حکم دیا کہ اس حلقے کے اعتراض شدہ 22 پولنگز کی دوبارہ گنتی کی جائے

اور 27 مئی کو اس گنتی کا آغاز ہوا لیکن حلقے کے ریٹرننگ آفیسر نے الیکشن کمیشن کی آفیسروں کی موجودگی میں مسلسل ٹال مٹول سے کام لیتے رہے اور چار سے زائد گھنٹے کا وقت ضائع کیا اور بمشکل 8 پولنگ سٹیشنوں کی گنتی مکمل ہوئی جس میں خوشحال خان کاکڑ کو واضح برتری حاصل ہے اور اب 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود متعلقہ ریٹرننگ آفیسر باقی ماندہ پولنگ سٹیشنوں کی گنتی کرانے سے انکاری ہے جبکہ پارٹی کے چیئرمین اور الیکشن کمیشن کے آفیسران کل سے ہی آر او کے دفتر میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سارے سازشوں کا مقصد پشتون قوم کے حق رائے دہندگی اور ووٹ پر حملہ ہے

اور ملی شہید عثمان خان کاکڑ نے جس طرح سینیٹ میں پشتون ملت سمیت محکوم قوموں اور مظلوم عوام کی نمائندگی کی تھی اور اب خوشحال خان کاکڑ کی صورت میں قومی اسمبلی میں پشتون ملت اور محکوم عوام کی نمائندگی کی ضرورت ہے تو اس مثر آواز کو روکنے کیلئے یہ تمام سازشیں جاری ہے لیکن پشتونخوانیپ اپنے غیور عوام کی نمائندگی کا حق ادا کرتے ہوئے اپنی جاری جدوجہد کو مزید وسیع کیا جائیگا اور قوم کے ارمانوں کی تکمیل کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ کل سے جنوبی پشتونخوا کے تمام اضلاع اور شہروں میں پرامن جمہوری احتجاج ،ہڑتالیں، دھرنے ، مظاہرے اور اس میں غیور عوام و کارکنوں کی بھرپور شرکت قابل تحسین ہے ہم تمام غیور عوام اور ٹرانسپوٹروں کے شکر گزار ہے کہ انہوں نے بھرپور تعاون کا مظاہرہ کیا ہمیں اپنے غیور عوام کی تکلیف کا احساس ہے

لیکن اپنے ہی عوام کی نمائندگی کا حاصل حق نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ژوب، قلعہ سیف اللہ کم شیرانی کے قومی اسمبلی کا سیٹ پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ جیت چکے ہیں اور تمام فورم پر ثابت ہو چکا ہے اور 8 پولنگ سٹیشنوں کی گنتی کے باعث ثابت ہوگیا کہ خوشحال خان کاکڑ اس سیٹ پر کامیاب ہو چکے ہیں ہمیں امید ہے کہ عدالت اس حقائق کو تسلیم کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے اس جمہوری حق کو حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کے کسی بھی ذریعے سے گریز نہیں کرینگے اور نہ ہی اپنے اس حق سے سازشوں کے ذریعے دستبردار ہونگے عقل سلیم کا تقاضا یہ ہے کہ ملک کے حکمران اور ان کے ادارے برسرزمین حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے ہمارے اس حق کو تسلیم کریں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *