کوئٹہ: صوبائی وزیر تعلیم محترمہ راحیلہ حمید درانی نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان خواتین اور بچیوں کی صحت و صفائی سے متعلق ہر مثبت اقدام کی مکمل حمایت کرے گی۔
ہمیں اجتماعی طور پر مل کر ایسے پالیسی اقدامات کرنے ہوں گے جو حقیقی تبدیلی لا سکیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ایچ ایم ورکنگ گروپ بلوچستان کی جانب سے عالمی منسٹرول ہیلتھ اینڈ ہائیجین ڈے 2025 کے موقع پر ایک خصوصی تقریب کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
یہ دن دنیا بھر میں خواتین و لڑکیوں کے لیے حیض سے متعلق صحت و صفائی کے مسائل اور ان کے حل کے لیے شعور عام کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم نے امید ظاہر کی کہ حالیہ تیار کردہ صوبائی ایم ایچ ایچ پالیسی اور اسٹریٹجی اس ضمن میں ایک مؤثر اور پائیدار روڈ میپ فراہم کریں گی اور خواتین اور لڑکیوں کی صحت و صفائی کے حوالے سے درپیش چیلنجز پر شعور بیدار کرنے کے لیے ا ہم کردار ادا کرے گی۔
منسٹرول ہیلتھ اینڈ ہائیجین مینجمنٹ ورکنگ گروپ (ایم ایچ ایم ڈبلیو جی) سیکرٹریٹ بلوچستان کے تحت اس تقریب کا انعقاد جی آئی زیڈ، یونیسیف، یو این ایف پی اے، آئی آر سی، ایجوکیشن سپورٹ پروگرام (ESP) اور ورکنگ گروپ کے دیگر رکن اداروں کے اشتراک سے کیا گیا، جس میں محکمہ صحت، تعلیم، بہبودِ آبادی، سول سوسائٹی، تعلیمی ماہرین، ڈونر اداروں اور میڈیا نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔سیکرٹری پاپولیشن ویلفیئر، عبداللہ خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ایم ایچ ایچ سے متعلق لا علمی اور شرمندگی ہماری لڑکیوں کے لیے صحت کے سنگین خطرات کا باعث بن سکتی ہے۔
اس حقیقت کے پیش نظر ہمیں سماج میں آگاہی پیدا کرنی ہے اور لڑکیوں اور خواتین کو محفوظ حیض کی سہولتیں فراہم کرنی ہیں۔ایم ایچ ایم ورکنگ گروپ بلوچستان کی چیئرپرسن ڈاکٹر طاہرہ کمال نے گزشتہ برسوں میں گروپ کی کارکردگی کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایم ایچ ایم کے حوالے سے خاموشی کے کلچر کو توڑنے میں ہم نے نمایاں پیش رفت کی ہے۔ صوبائی پالیسی اور ٹیکس اصلاحات کے مکالمے، ہمارے پارٹنرز کے اشتراک سے، ایک نئے بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں
جو خواتین دوست معاشرے کی جانب قدم ہے۔بلوچستان کمیشن برائے حیثیتِ خواتین کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین نے کہا کہ’ایم ایچ ایم ہماری خواتین کو بااختیار بنانے کی مہم کا ایک کلیدی حصہ ہے۔ ہم اس ایجنڈے کو مختلف پالیسی اقدامات کے ذریعے مضبوط بنا رہے ہیں۔
یو این ایف پی اے کی نمائندہ محترمہ سعدیہ عطا نے ایم ایچ ایم سے متعلق بین الشعبہ جاتی ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ”ایم ایچ یچ سے متعلق خدمات کو نوجوانوں کی تولیدی صحت کے پروگراموں میں ضم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کمیونٹی سطح پر شمولیت اور ادارہ جاتی تعاون ان سہولتوں کو پائیدار بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
جی آئی زیڈ کے نمائندے ہاشم خان نے کہا کہ:”ہمارے معاشرے میں حیض اب بھی ایک ممنوع موضوع ہے۔
ہمیں اس خاموشی کی ثقافت کو ختم کرنا ہے اور خواتین کی تولیدی صحت پر کھلے عام گفتگو کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم ایچ ایم ڈبلیو جی سیکرٹریٹ نے سوبے میں ایم ایچ یچ کے فروغ کیلئے انتہائی قابل قدر کردار ادا کیا ہے۔
یونیسیف کی نمائندہ فلک ناز نے اسکول جانے والی بچیوں کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ‘شرمندگی یا مناسب سہولتوں کی کمی کے باعث بہت سی لڑکیاں اسکول چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔
یونیسیف ایم ایچ ایچ ٹیکس اصلاحات اور میڈیا مہمات کے ذریعے ان مسائل پر قابو پانے کے لیے پرعزم ہے۔
تقریب کا اختتام اس اجتماعی عزم کے ساتھ ہوا کہ بلوچستان میں ایم ایچ ایچ سے متعلق صحت اور صفائی کو ترقی، تعلیم اور انسانی حقوق کے ایجنڈے کا مستقل حصہ بنایا جائے گا۔تمام شریک کار داروں نے پالیسی پر عمل درآمد، آگاہی، اور سہولتوں کی فراہمی کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
Leave a Reply