کوئٹہ: بلوچستان گرینڈ الائنس نے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں بجٹ سیشن کے موقع پر بلوچستان اسمبلی کے گھیرائو کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاکھوں ملازمین ہر رکاوٹ کو عبور کرکے کوئٹہ پہنچیں،
ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے حکومت پر منحصر ہے کہ وہ ابھی ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ کو منظو رکرکے نوٹیفائی کرتی ہے یا پھر بجٹ سیشن والے دن لاکھوں ملازمین کو فیصلے کے لئے کوئٹہ بلاتی ہے اس کا انحصار صوبائی حکومت پر ہے ۔،
اکتیس مئی سے کوئٹہ سمیت تمام اضلاع میں پریس کلبز کے باہر بلوچستان گرینڈ الائنس کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے لئے احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے اور اگر حکومت نے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد نہیں کیا تو احتجاج میں وسعت اور شدت لائی جائے گی اس بات کا اعلان بلوچستان گرینڈ الائنس کے کنوینئر پروفیسر عبدالقدوس کاکڑ ، جنرل سیکٹری حاجی علی اصغر بنگلزئی و دیگر رہنمائوں نے جمعرات کو میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سبزہ زار پر منعقدہ احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ واضح رہے کہ بلوچستان گرینڈ الائنس کی کال پر جمعرات کے روز کوئٹہ سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں پرہجوم ریلیاں نکالی گئیں اور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ۔
مرکزی جلسہ کوئٹہ میں منعقدہ ہوا قبل ازیں گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ سائنس کالج کوئٹہ سے ہزاروں مظاہرین پرمشتمل ریلی نکالی گئی ریلی میں خواتین ملازمین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔
ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھائے تھے اور اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرہ بازی کررہے تھے ۔
ریلی جناح روڈ منان چوک سے ہوتی ہوئی بلوچستان ہائیکورٹ اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے گزری اور ٹی اینڈ ٹی چوک سے ہوتے ہوئے میٹروپولیٹن کارپوریشن پہنچی جہاں جلسہ عام منعقد کیا گیا ۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی آرگنائزر عبدالقدوس کاکڑ ،جنرل سیکرٹری حاجی علی اصغر بنگلزئی و دیگر رہنمائوںنے انتظامیہ کی جانب سے کارپوریشن میں لگائے گئے کیمپ اکھاڑنے کی بھرپور مذمت کی اور کہا کہ بلوچستان گرینڈ الائنس پرامن احتجاج پر یقین رکھتی ہے تاہم کسی کو بھی یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ وہ انتقامی کارروائی یا زور زبردستی ہمیں اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرسکتا ہے انتظامی افسران ہوش کے ناخن لیں ہم ایک چار دیواری کے اندر احتجاج کررہے ہیں ہمیں مجبور کیا گیا تو یہی کیمپ جو انتظامیہ رات کی تاریکی میں اکھاڑ کر لے گئی ہے ہم اسے ریڈ زون میں منتقل کرنے پر مجبور ہوں گے ۔
انہوںنے کہا کہ 12نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ واضح ہے ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ہمار امطالبہ ہے کہ مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے ، تنخواہوں میں تفریق کا خاتمہ کیا جائے ، پنشن رولز میں اصلاحات کے نام پر جتنے بھی ملازم دشمن نوٹیفیکیشن ہوئے ہیں واپس لیے جائیں اور ریٹائرمنٹ کا عمل پنجاب کی طرز پر خودکار اور آن لائن کیا جائے۔اداروں کی نجکاری/پرائیویٹائزیشن ختم کی جائے اور کنٹریکٹ و ایڈہاک تعیناتیوں کا سلسلہ ترک کیا جائے۔تمام ملازمین کے ہاؤس رینٹ، میڈیکل الاؤنس اور کنوینس الاؤنس میں سو فیصد اضافہ کیا جائیاے جی آفس سے تمام اختیارات ضلعی سطح پر خزانہ آفس منتقل کیے جائیںتمام محکموں کے ملازمین کو اپ گریڈیشن/ٹائم سکیل دیا جائے ملازمین کی تنخواہوں پر ٹیکس کٹوتیاں کم کی جائیں،
مزدوروں کی ای او بی آئی میں رجسٹریشن کرکے ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے ،بلوچستان میں ایسوسی ایشنز اور یونینز پر لگائی گئی پابندی ختم کی جائے تمام ملازمین کو یوٹیلیٹی الاؤنس اور ہاؤس ریکوزیشن دیا جائے اور جامعات میں جاری مالی بحران ختم کیا جائے
او رجامعات کے ملازمین کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں اگر حکومت ان مطالبات پر عملدرآمد کرتی ہے تو ہم سڑکوں پر نہیں نکلیں گے اگر حکومت آئیں بائیں شائیں کرتی ہے تو ہم نے پہلے ہی اعلان کردیا ہے ہم احتجاج میں مرحلہ وار شدت لانے پر مجبور ہوں گے ۔
انہوںنے اعلان کیا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کے لئے تحریک کے اگلے مرحلے میں اکتیس مئی سے بلوچستان بھر میں پریس کلبز کے باہر احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے جو تین جون تک جاری رہیں گے اور اس کے بعد جس روز بلوچستان اسمبلی میں بجٹ پیش ہوگا اس دن کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر سے لاکھوں ملازمین اسمبلی کا گھیرائو کریں گے اور اس وقت بیٹھے رہیں گے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ۔
انہوںنے گرینڈ الائنس کے اضلاع میں قائم ایکشن کمیٹیوں کو تاکید کی کہ وہ بجٹ سیشن کے لئے ملازمین کی کوئٹہ آمد کے لئے لائحہ عمل بنائیں اور راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ عبور کرتے ہوئے بلوچستان بھر سے ملازمین بجٹ سیشن کے موقع پر کوئٹہ پہنچ جائیں حکومت کی مرضی ہے کہ وہ ابھی فیصلہ کرکے چارٹر آف ڈیمانڈ منظور کرتی ہے یا پھر بجٹ سیشن کے موقع پر لاکھوں ملازمین کو فیصلے کے لئے بلاتی ہے یہ حکومت پر منحصر ہے ۔
شدید گرمی اور تیز دھوپ کے باوجود جلسہ عام میں آخر دم تک ہزاروں ملازمین موجود رہے اور پرجوش انداز میں قائدین کے نعروں کا جواب دیتے رہے ۔
دریں اثناء بلوچستان گرینڈا لائنس کے زیراہتمام چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کے لئے اعلان شدہ تحریک کے سلسلے میں جمعرات کو تمام اضلاع میں ریلیاںنکالی گئیں اور پریس کلبز کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے گئے جن میں کثیر تعداد میں ملازمین نے شرکت کی اور بلوچستان گرینڈ الائنس کی ہر کال پر لبیک کہنے کا اعلان کیا ۔
Leave a Reply