|

وقتِ اشاعت :   18 hours پہلے

کوئٹہ – سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) نے ڈنمارک کے سفارت خانے اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) کے اشتراک سے کوئٹہ میں “انسانی اسمگلنگ اور مہاجرین کی غیر قانونی اسمگلنگ” کے موضوع پر ایک صوبائی مکالماتی اجلاس کا انعقاد کیا۔ اس اجلاس کا مقصد متعلقہ اداروں کے درمیان باہمی روابط کو مضبوط بنانا اور مقامی کمیونٹیز میں انسانی اسمگلنگ اور مہاجرین کی اسمگلنگ کے بارے میں شعور اجاگر کرنا تھا۔

اس اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم محترمہ راحیلہ حمید درانی، کمشنر کوئٹہ ڈویژن محمد حمزہ شفقات، پارلیمانی سیکریٹری اور رکن اسمبلی لیاقت لہڑی، قبائلی رہنما سردار عالم خان بزنجو، ڈائریکٹر ایف آئی اے کوئٹہ اعجاز احمد، ایگزیکٹو ڈائریکٹر SSDO سید کوثر عباس، اور پولیس، لیویز، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں، محکمہ محنت، چائلڈ پروٹیکشن یونٹس اور مذہبی رہنماؤں کے نمایاں نمائندے شریک ہوئے۔

وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف حکومت کی جامع قومی حکمتِ عملی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان اقدامات پر مؤثر عمل درآمد کے لیے میڈیا، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور عوام کی بھرپور شرکت ضروری ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹرینز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ “قوانین اور پالیسیز موجود ہیں، لیکن عوام کو آگاہی دینا بھی نہایت ضروری ہے،” انہوں نے کہا۔

رکن اسمبلی ملک نعیم بازئی نے کہا کہ آگاہی اہم ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد میں اضافہ، ادارہ جاتی روابط کی بہتری، اور متاثرین کی بحالی بھی ناگزیر ہے تاکہ حقیقی تبدیلی ممکن ہو سکے۔

کمشنر کوئٹہ محمد حمزہ شفقات نے ادارہ جاتی ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ، پولیس، اور ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف سینکڑوں مقدمات درج کیے ہیں، تاہم سزا کی شرح کم ہے۔ انہوں نے SSDO سے کہا کہ وہ نوجوانوں اور مقامی برادریوں کو اس بارے میں شعور دینے میں مزید فعال کردار ادا کرے۔

رکن اسمبلی لیاقت لہڑی نے سول سوسائٹی، میڈیا اور سرکاری اداروں کے درمیان مضبوط شراکت داری پر زور دیا تاکہ مؤثر نگرانی اور مشاورت کے نظام قائم کیے جا سکیں۔ انہوں نے کوئٹہ اور دیگر اضلاع میں جبری مشقت اور 18 سال سے کم عمر بچوں کی اسمگلنگ پر تشویش کا اظہار کیا اور اس مسئلے کی جڑ غربت اور آگاہی کی کمی کو قرار دیا۔

قبائلی رہنما سردار عالم خان بزنجو نے حکومتی اہلکاروں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، سول سوسائٹی، میڈیا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی بھرپور شرکت کو سراہا۔

سول سوسائٹی کے ماہر چوہدری محمد نعیم کریم نے کہا کہ مقامی برادریوں اور نوجوانوں کو تعلیم کے ذریعے انسانی اسمگلنگ سے بچاؤ کے بارے میں آگاہ کرنا ضروری ہے، اور اس موضوع کو نصاب تعلیم میں شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کاروباری برادری اور نوجوانوں کو ہنر مندی کے پروگراموں سے جوڑنے پر بھی زور دیا۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر SSDO سید کوثر عباس نے پاکستان کے قانونی ڈھانچے اور قومی ایکشن پلان پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو ہنر سیکھ کر محفوظ اور باقاعدہ ہجرت کی طرف راغب ہونا چاہیے۔ “بین الاقوامی ادارے جیسے IOM، ڈنمارک کا سفارت خانہ اور دیگر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن ہر فرد کو اس مسئلے کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کا مستقبل بچانا ہے جو غیر قانونی ایجنٹس اور مافیاز کے ہاتھوں غیر قانونی ہجرت کے ذریعے استحصال کا شکار ہو رہے ہیں،” انہوں نے کہا۔

اس سیشن کی میزبانی SSDO کی ضلعی کوآرڈینیٹر، وانیا طاہر نے کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *