|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

کوئٹہ: سنیئر سیاستدان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انتظامی بحران، بدنظمی اور امن وامان کی مخدوش صورتحال جعلی قیادت کی ایجاد کردہ ہے تاکہ لوگ افراتفری کا شکار رہیں اور قومی حقوق و وسائل کی لوٹ مار جاری رہے،

سب نے مل کر ایک پرامن سماج کی تشکیل کیلئے جدوجہد کرکے بلوچستان کو بحرانوں سے نکالنے میں اپنا اپنا کرادر ادا کرنا ہوگا، جلد مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کو عدالت میں چیلنج کریں گے،ہمارا کوئی ذاتی نہیں اجتماعی مفاد ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دے کر صوبے کے لوگوں کو یہ امید دلائیں کہ صوبے کے وسائل پر ان کا اختیار ہوگا۔یہ بات انہوں نے سراوان ہاس میں سیاسی کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ آئندہ نسل سے متعلق فکرمند بلوچستان کے باشعور لوگ قومی، وطنی امور پر توجہ دیں، 8 فروری 2024 کو الیکشن کے نام پر سلیکشن کرکے پسندیدہ لوگوں کو پانچ سال کیلئے بلوچستان پر مسلط کیا جنہوں نے قومی وطن کا سودا کیا، اس سلیکشن کے مرحلے کو پندرہ ماہ گزرگئے وہ لوگ جو صوبائی و قومی اسمبلی میں بیٹھے ہیں ساڑھے تین سال بعد ان کو دوبارہ اس سماج ہی میں آنا ہوگا اور یہ لوگ قومی وقت کے ضیاع کا کیا جواب دیں گے تاریخ اور مورخ ہمیں دیکھ رہے ہیں ہمارے ہر عمل پر آئندہ نسلوں کی نظر ہے اگر ہم باوقار، باعزت، خوشحال سماج کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے تو یقینا مورخ اپنے قلم سے آج کے لوگوں سے متعلق اچھا لکھے گا۔ تاریخ لکھی جارہی ہے کہ الیکشن کے نام پر ہونے والی سلیکشن میں کون کون سے لوگ اور سیاسی جماعتیں شامل رہیں۔

2013 میں آنے والے کون لوگ تھے جنہوں نے سرزمین کا سودا لگاکر مظلوم عوام کیساتھ دھوکہ کیا۔

2018 میں آئندہ نسلوں کی امید اور قومی وسائل کو ایک پراسرار اسمبلی اجلاس میں فروخت کیا گیا اربوں ڈالر کی معدنیات کے مالک سڑکوں پر ہزاروں نیلے رنگ کی گاڑیوں میں پیٹرول اور ڈیزل لانے لے جانے کا کام روزانہ کی اجرت پر کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں میں بیٹھے لوگوں نے جعلی قانون سازی کے ذریعے بلوچستان میں خوشحالی اور روزگار کے ذرائع بند کردیئے ہیں۔

آئندہ الیکشن کیلئے مزید ایسے لوگوں کو تیار کیا جارہا ہے جو اب ہی سے صوبے کے باقی ماندہ قومی حقوق کا سودا لگارہے ہیں ایسے میں نوجوانوں، طالب علموں، اساتذہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی اجتماعی قومی ذمہ داری پوری کرکے ایک خوشحال مستقبل کی طرف بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انتظامی بحران، بدنظمی اور امن وامان کی مخدوش صورتحال جعلی قیادت کی ایجاد کردہ ہے تاکہ لوگ افراتفری کا شکار رہیں اور قومی حقوق و وسائل کی لوٹ مار جاری رہے۔ بے دریغ سیاسی، سماجی، معاشی، معاشرتی لوٹ مار کر نشانہ بنایا جارہا ہے

ہم نے اور آپ نے مل کر ایک پرامن سماج کی تشکیل کیلئے جدوجہد کرکے بلوچستان کو بحرانوں سے نکالنے میں اپنا اپنا کرادر ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جلد مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کو عدالت میں چیلنج کریں گے

اس میں انصاف ملے یا نہ ملے مگر راستہ یہی ہے، ہمارا کوئی ذاتی نہیں اجتماعی مفاد ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دے کر صوبے کے لوگوں کو یہ امید دلائیں کہ صوبے کے وسائل پر ان کا اختیار ہوگا۔انہوں نے بلوچستان ہائیکورٹ بار، سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں، لیبر یونینز، اساتذہ، نوجوانوں، طلبا پر زور دیا کہ وہ اس قانونی و آئینی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں، یہ ایکٹ پاکستان کے آئین اور اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہے،تمام سیاسی جماعتوں، بار کے ساتھیوں، عوام، لیبر، سیاسی قیادت کو کھلا خط بھی لکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں موجود اراکین کو معلوم ہونا چاہیے تھا

کہ ایکٹ میں کیا ہے اگر ان کو پتہ نہیں چلا تو وہ استعفی دیں یا پھر ایکٹ کے خلاف اسمبلی میں قرار داد لائیں تاکہ صوبے کے لوگوں کو یہ محسوس ہو کہ صوبے میں کہیں نہ کہیں عوام کی نمائندگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں بیٹھے لوگ اپنا احتساب خود کریں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *