سنکیانگ: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل چائنا کے صوبے سنکیانگ میں زرعی یونیورسٹی (Shihezi University) کے دورے کے موقع پر کہا کہ چین کا جدید زرعی نظام ہی ملک کی تیز رفتار ترقی کے پیچھے ایک زبردست محرک رہا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی اور اختراعی طریقوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چین نے اپنے روایتی زرعی شعبے کو ایک انتہائی جدید اور پیداواری صنعت میں تبدیل کر دیا ہے جسکے نتیجے میں چین زرعی فصلوں کی پیداوار اور معیار میں زبردست اضافہ حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے.
ہم بھی پاکستان اور بلوچستان میں چین کے زرعی علم اور تجربے سے استفادہ کر کے اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے خوراک کی ضرورت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ بلوچستان میں زراعت اینڈ لائیو اسٹاک کے شعبے میں سرمایہ کاری کے منافع بخش مواقع ہیں. ضروری ہے کہ چین کے سرمایہ کار ان دستیاب مواقعوں سے استفادہ کریں.
یہ بات انہوں اپنے سرکاری دورے کے موقع پر چین کے صوبے سنکیانگ میں ایک زرعی یونیورسٹی کے دورے کے موقع کہی. گورنر بلوچستان کو چین کی زرعی جدید کاری، ڈریپنگ سسٹم اور ٹیکنالوجی میں حکومت کی انقلابی اقدامات سے متعلق بریفنگ دی گئی.
اس موقع سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک بلوچ اور صوبائی وزیر میر صادق عمرانی بھی گورنر بلوچستان کے ہمراہ تھے.
گورنر بلوچستان نے وہاں پانی کی بچت کے حوالے سے سرگرم ٹیانئے ایگریکلچر گروپ میں بلوچستان کے تین ریسرچرز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ مذکورہ زرعی یونیورسٹی میں اپنا کورس مکمل کرنے کے بعد ہم بلوچستان میں جدید زرعی طریقوں اور ٹیکنالوجیز کو اپنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں. بلوچستان کی خشک آب و ہوا اور محدود آبی وسائل اسے آبپاشی کے موثر نظام اور خشک سالی سے بچنے والی فصلوں کی اقسام کے نفاذ کیلئے ایک رول ماڈل پیش کر سکتے ہیں.
جدید زراعت کو اپنانے سے بلوچستان کے کسان اور کاشتکار حضرات فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں اور معیار کو بہتر بنا سکتے ہیں جسکے بعد بلوچستان کو غذائی تحفظ کے چیلنجوں سے نمٹنے، غربت میں کمی اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے. انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں زرعی پیداوار صرف افرادی قوت پر انحصار کرنے کی بجائے جدید سائنس اور ٹیکنالوجی پر انحصار کریگی لہٰذا زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے ہم اپنے صوبے کے کسانوں، کاشتکاروں اور خاصکر دیہی آبادی کی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
Leave a Reply