کوئٹہ: کوئٹہ سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں بلوچستان گرینڈ الائنس کا اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج اور علامتی بھوک ہڑتالی کیمپس اتوار کو بھی جاری رہے ۔
کوئٹہ پریس کلب کے باہر مرکزی کیمپ میں گزشتہ روز اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے آکر اظہار یکجہتی کیا۔
بلوچستان میں حقوق کی فراہمی اور مسائل کے حل کے لئے بلوچستان گرینڈ الائنس نے بارہ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کے لئے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہے احتجاجی تحریک کے سلسلے میں گزشتہ روز علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گئے تھے
جو اتوار کو بھی جاری ہے احتجاج کایہ مرحلہ2جون تک جاری رہے جس کے بعد اگرچارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمدنہیں ہوا تو اگلے مرحلے میں بجٹ سیشن کے موقع پر اسمبلی کا گھیرائو کیا جائے گا ۔ اتوار کے روز کوئٹہ پریس کلب کے باہر لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں سینکڑوں ملازمین دن بھر بیٹھے رہے اس دوران پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر و رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ سمیت مختلف جماعتوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کیمپ کا دورہ کیا اور گرینڈ الائنس کے مطالبات کی حمایت کی ۔
گرینڈ الائنس کے مرکزی آرگنائزر پروفیسرعبدالقدوس کاکڑ اور دیگر رہنماؤں نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا احتجاج پرامن اور عین جمہوری ہے بلوچستان میں سرکاری ملازمین کا کوئی پرسان حال نہیں ایک طرف تنخواہیں اور مراعات باقی صوبوں سے کم ہیں تو دوسری جانب ہر شعبے میں مسائل کا بھی سامنا ہے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے سب سے زیادہ مڈل کلاس طبقے کو متاثر کیا ہے
حکمران اپنی مراعات میں تو دھڑا دھڑ اضافہ کررہے ہیں مگر تنخواہ دار طبقہ جس سے سب سے زیادہ ٹیکس کٹوتیا ں کی جاتی ہیںکو آئی ایم ایف کانام لے کر جائزہ حقوق سے بھی محروم کیا جارہا ہے بلوچستان گرینڈ الائنس کا مطالبہ ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے
مختلف محکموں اور عہدوں کے درمیان تنخواہوں میں پائی جانے والی تفریق کا خاتمہ ،پنشن رولز میں اصلاحات کے نام پر جاری کیے گئے تمام ملازم دشمن نوٹیفیکیشنزواپس لئے جائیں ، پنشن کے عمل کو آسان بنایا جائے ریٹائرمنٹ کے عمل کو پنجاب کی طرز پر خودکار اور آن لائن کیا جائے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پرائیویٹائزیشن کو روکا جائے، اور کنٹریکٹ و ایڈہاک بنیادوں پر تعیناتیوں کا سلسلہ ترک کرکے مستقل ملازمتوں کو فروغ دیا جائے۔
تمام ملازمین کے ہاؤس رینٹ، میڈیکل الاؤنس اور کنوینس الاؤنس میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے مالی معاملات میں شفافیت اور سہولت کے لیے اے جی آفس سے تمام اختیارات ضلعی سطح پر خزانہ آفس منتقل کیے جائیں۔
تمام محکموں کے ملازمین کو ان کی کارکردگی اور سینئرٹی کی بنیاد پر اپ گریڈیشن اور ٹائم اسکیل دیا جائے۔
ملازمین کی تنخواہوں پر عائد ٹیکس کٹوتیوں کو کم کیا جائے مزدوروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ان کی ای او بی آئی میں رجسٹریشن کی جائے ملازمین کی ایسوسی ایشنز اور یونینز پر عائد تمام پابندیاں ختم کی جائیں تمام ملازمین کو یوٹیلیٹی الاؤنس اور ہاؤس ریکویزیشن کی سہولت فراہم کی جائے اور بلوچستان کی جامعات میں جاری مالی بحران کو فوری طور پر ختم کیا
انہوں مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان کے مسائل کو سنجیدگی سے لیا جائے اور درپیش مشکلات کے حل کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں ۔گرینڈ الائنس کے رہنماؤں نے اپنے خطاب میں احتجاجی تحریک کے اگلے مراحل کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے احتجاج کے اس مرحلے کے دوران بھی مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا، تو بجٹ سیشن کے موقع پر بلوچستان اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا۔
دریں اثناء بلوچستان گرینڈالائنس کی مرکزی کال پر اتوار کو دوسرے روز بھی تمام اضلاع میں علامتی بھوک ہڑتالی کیمپس لگائے گئے جن میں مختلف جماعتوں کے رہنمائوں ، وکلاء ، سول سوسائٹی کے نمائندوںنے آکر یکجہتی کااظہار کیا اور حکومت سے گرینڈالائنس کے مطالبات کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا ۔
اپوزیشن جماعتوں نے بلوچستان گرینڈالائنس کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی اور دیگر مسائل نے غریب اور متوسط طبقے کا جینا دوبھر کردیا ہے ، صوبائی حکومت لاکھوں ملازمین کو احتجاج میں شدت لانے پر مجبورنہ کرے ، ان کے مسائل حل کئے جائیں تاکہ ملازمین زیادہ بہتر انداز میں سروسز کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔
ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر و رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ ، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی صدر نصراللہ زیرئے و دیگر نے گزشتہ روز بلوچستان گرینڈ الائنس کے مرکزی احتجاجی کیمپ میں بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
تینوں جماعتوں کے وفود نے گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب کے باہر لگائے گئے بلوچستان گرینڈ الائنس کے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اس موقع پر بلوچستان گرینڈ الائنس کے مرکزی آرگنائزر پروفیسر عبدالقدوس کاکڑ و دیگر رہنمائوںنے انہیں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اپنے جائز حقوق کے حصول کے لئے بلوچستان بھر کے ملازمین سراپا احتجاج ہیں اگر چارٹر آف ڈیمانڈ پر عید الاضحی سے پہلے پہلے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی تو پورے صوبے سے لاکھوں ملازمین بجٹ سیشن کے موقع پر کوئٹہ کا رخ کریں گے اور بلوچستان اسمبلی کا گھیرائو کرنے پر مجبور ہوں گے ۔
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بلوچستان گرینڈ الائنس کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی غیر مشروط حمایت کرتے ہوئے عبدالرحیم زیارتوال ، مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اور نصراللہ زیرئے کا کہنا تھا کہ پڑھے لکھے ،سفید پوش اور مڈل کلاس طبقات کا سڑکوں پر آنا بہت بڑا المیہ ہے عوام دشمن طرز حکمرانی سے بلوچستان کے مسائل گھمبیر ہوتے جارہے ہیں
انہوں نے کہا کہ حکومت ملازمین کو احتجاج میں شدت لانے پر مجبور نہ کرے اور ان کے جائز حقوق کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے بلوچستان گرینڈا لائنس کے چارٹرآٰ ف ڈیمانڈ کو تسلیم کرے اور ان کے مسائل حل کرے تاکہ سرکاری ملازمین زیادہ بہتر انداز میںسروسز کی فراہمی یقینی بنائیں۔اس موقع پر تینوں جماعتوں کی جانب سے بلوچستان گرینڈا لائنس کے احتجاج کی حمایت کی گئی جس پر الائنس کی جانب سے ان کا شکریہ ادا کیا گیا ۔
Leave a Reply