یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے روسی بمبار طیاروں کو تباہ کرنے کے لیے ایک بڑا حملہ کیا ہے جب کہ وہ ماسکو کے نمائندوں کے ساتھ استنبول میں ممکنہ جنگ بندی پر مذاکرات کی تیاری کر رہا ہے۔
یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے روسی فضائی اڈوں پر کھڑے تقریباً 2 ارب ڈالر مالیت کے طیارے تباہ کیے ہیں یا انہیں نقصان پہنچایا ہے، جو ہزاروں کلومیٹر دور واقع تھے، اسی دوران ایک تربیتی مرکز پر روسی فوج کے ایک حملے میں یوکرین کے کم از کم 12 فوجی ہلاک ہو گئے، جس کے بعد یوکرینی زمینی افواج کے کمانڈر نے استعفیٰ دے دیا۔
روس نے تصدیق کی کہ متعدد فوجی طیارے آگ کی لپیٹ میں آ گئے جب یوکرین نے ایک بڑے پیمانے پر ڈرون حملہ کیا۔
روسی وزارتِ دفاع نے ٹیلیگرام پر بتایا کہ ’مرمانسک اور ایرکٹسک کے علاقوں میں ایئر بیسز کے قریب سے بھیجے گئے ایف پی وی (فرسٹ پرسن ویو) ڈرونز کے حملے کے بعد متعدد طیاروں میں آگ لگ گئی۔
وزارت نے مزید کہا کہ اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم متعدد مشتبہ افراد کو گرفتارکیا گیا ہے۔
روس نے یہ بھی کہا ہے کہ یوکرین سے متصل سرحدی علاقوں میں 2 پل دھماکوں کے نتیجے میں منہدم ہو گئے، حکام ان واقعات کو ’دہشت گردی کی کارروائیاں‘ قرار دے رہے ہیں، تاہم فوری طور پر یوکرین کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا گیا۔
یہ پیش رفت حالیہ دنوں میں یوکرین کے سرحدی علاقے سومی میں روس کی زمینی پیش قدمی کے بعد سامنے آئی ہے، جب کہ دونوں جانب سے شدید فضائی حملے بھی جاری ہیں۔
یوکرینی صدر ولادمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ اپنے وزیر دفاع رستم عمرُوف کی قیادت میں ایک وفد پیر کو روسی حکام کے ساتھ مذاکرات کے لیے استنبول روانہ کر رہے ہیں۔
یہ شدید حملے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب دونوں فریقین خود کو طاقتور ظاہر کرکے مذاکرات میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔
یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو کے ایک ذریعے نے بتایا کہ روس کے اندر کیے گئے منظم حملوں کا مقصد دشمن کے بمبار طیاروں کو فرنٹ لائن سے دور تباہ کرنا تھا۔
ذرائع کے مطابق، یوکرین کے حملوں کا نشانہ بننے والے روسی فضائی اڈوں میں مشرقی سائبیرین شہر بیلایا، فن لینڈ کے قریب آرکٹک میں واقع اولینیا، ایوانوو اور ماسکو کے مشرق میں واقع دیاغیلیوو شامل تھے۔
روسی علاقے آرکٹسک کے گورنر ایگور کوبزیف نے کہا کہ سائبیرین خطے میں اس نوعیت کا یہ پہلا حملہ ہے۔
اتوار کو یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ رات بھر میں روس نے 472 ڈرونز اور 7 میزائل داغے جو کہ حملے کے آغاز سے اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
یوکرین کی فوج نے شاذونادر ہی کیے جانے والے ایک اعتراف میں بتایا کہ تربیتی مرکز پر روس کے ایک میزائل حملے میں 12 فوجی ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوئے۔
اس حملے کے بعد یوکرین کے زمینی افواج کے کمانڈر میخائیلو ڈراپاتی نے اپنا استعفیٰ دے دیا، اور کہا کہ وہ فوجیوں کی ہلاکت پر خود کو ذمہ دار محسوس کرتے ہیں۔
ادھر روس میں حکام نے بتایا کہ ہفتے کے روز یوکرین کی سرحد سے متصل علاقے بریانسک میں ایک سڑک پر واقع پل دھماکے سے گر گیا، جس کے نتیجے میں ماسکو جانے والی ایک مسافر ٹرین پٹڑی سے اتر گئی اور 7 افراد ہلاک ہو گئے۔
اس کے چند گھنٹے بعد، اتوار کو علی الصبح کُرسک کے پڑوسی علاقے میں ایک اور ریلوے پل دھماکے سے تباہ ہو گیا، جس کے باعث ایک مال بردار ٹرین پٹڑی سے اتر گئی اور ڈرائیور زخمی ہو گیا۔
حکام نے فوری طور پر کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا، تاہم بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور فوجداری مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔
Leave a Reply