|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

کوئٹہ: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان کی ہر سرکاری یونیورسٹی کو اپنے روایتی کردار سے آگے بڑھ کر محض تعلیم فراہم کرنے کی بجائے ایک جدید ریسرچ مرکز ثابت کرنا ہوگا۔

اس مقصد کے حصول کیلئے تحقیقی کوششوں کو اپنی معاشرتی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کیا جانا ضروری ہے.

آج کے سینٹ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے تمام وائس چانسلرز کو ہدایت کی کہ وہ ایک واضح ریسرچ ایجنڈا تشکیل دیں، ریسرچ کیلئے باقاعدہ فنڈ مختص کریں اور اس کی رپورٹ بھی چانسلر آفیس میں جمع کرائیں.

اسطرح پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کی سطح پر ریسرچ پر مبنی جدید علم اور نئی پیشرفت کی راہ ہموار ہو گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان گیارہویں سینٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر معزز جسٹس اقبال احمد کاسی بلوچستان ہائی کورٹ، صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظہورِ بازئی، صوبائی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن صالح بلوچ، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان ہاشم خان غلزئی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نمائندے ڈاکٹر خالد حفیظ، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ایڈیشنل سیکرٹری مجیب الرحمن، بشیر کاکڑ پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غلام رزاق شاہوانی اور رجسٹرار طارق جوگیزئی سمیت یونیورسٹی آف بلوچستان کے سینت تمام ممبران موجود تھے. اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ یونیورسٹی کے بعض ڈیپارٹمنٹس خاص طور پر لینگویج ڈیپارٹمنٹس میں زیر تعلیم اسٹوڈنٹس سے ان کے اساتذہ کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے تنقید کا سامنا کر رہے ہیں. یہ یونیورسٹی پر مالی بوجھ کا باعث بھی ہے۔

گورنر بلوچستان نے اس کے مناسب حل کیلئے ایک پائیدار منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی جو یونیورسٹی کے غیرضروری اخراجات کو کم کرتے ہوئے ہماری قومی زبانوں پشتو، بلوچی، براہوی اور فارسی وغیرہ کی ترقی اور ترویج کا سلسلہ بھی جاری ہو۔

. گورنر بلوچستان نے صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے حوالے سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں ایچ ای سی کے قوانین و ضوابط سے بھرپور رہنمائی اور فائدہ اٹھا رہی ہیں جبکہ صوبے کے کالجوں میں نئے لیکچررز کی تعیناتی کیلئے ایم فل ڈگری کی لازمی شرط ایک چیلنج ہے۔

یہاں کے مقامی تناظر کے پیش نظر، اس پالیسی پر نظرثانی کرنا اور علاقے کی منفرد ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بلوچستان کو کم از کم 5 تا 10 سال کیلئے مستثنیٰ دینے پر غور کرنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نظام اور نصاب تعلیم مرتب کرتے وقت یہاں کی مقامی حالات اور ضروریاتِ کو مدنظر رکھ کر بلوچستان میں اعلیٰ تعلیم کی ترقی میں مدد دے سکتی ہے یونیورسٹی آف بلوچستان کے گیارہویں سینٹ اجلاس میں موجود شرکا کے سفارشات اور تجاویز کی روشنی میں کئی اہم فیصلے کیے گئے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *