کوئٹہ : پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین، تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی (مرکزی کابینہ) اور مرکزی ورکنگ کمیٹی کے اجلاسوں سے خطاب کیا۔
یہ دونوں معزز اداروں کے اجلاس بالترتیب 11 اور 12 جون 2025 کو پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال کی رہائش گاہ، کوئٹہ میں منعقد ہوئے۔
اجلاسوں کے دوران پارٹی کے تنظیمی معاملات، داخلی نظم و ضبط، کارکردگی کا جائزہ اور ملکی و بین الاقوامی سیاسی حالات پر تفصیلی اور سیر حاصل بحث کی گئی۔
ورکنگ کمیٹی کی اجلاس میں تمام صوبائی جنرل سیکرٹریز اور مرکزی جنرل سیکرٹری نے اپنی اپنی سطح پر تنظیمی کارکردگی کی رپورٹس پیش کیں، جن پر جامع تبادلہ خیال ہوا۔
پارٹی کے اعلیٰ پالیسی ساز اداروں نے متفقہ طور پر آئین پاکستان کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خودمختاری، جمہور کی حکمرانی، اور بنیادی انسانی، سیاسی اور شہری حقوق کی بحالی و تحفظ کے لیے پارٹی اور چیئرمین محمود خان اچکزئی کی قیادت میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے جاری جدوجہد کو سراہا۔
اس حوالے سے پارٹی قیادت اور اس کی حکمت عملی پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا گیا۔مزید یہ کہ دونوں اداروں نے فیصلہ کیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل دیگر سیاسی جماعتوں اور جمہوری قوتوں کے ساتھ مسلسل مشاورت کے ذریعے اس تحریک کو مزید مضبوط، وسیع اور مؤثر بنایا جائے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مرکزی ورکنگ کمیٹی پارٹی کا اعلیٰ پالیسی ساز اور رہنما ادارہ ہے، اور تمام اراکین اس قیادت کا عملی حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قیادت کا اصل معیار اور اساس اصولوں، اقدار اور معیارِ کردار پر مبنی ہوتا ہے، لہٰذا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے تمام کارکنان اور قائدین کو ان اقدار پر پورا اترنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی ذمہ داری صرف سیاست نہیں بلکہ سماجی فلاح و بہود کی بھی ہے۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ پارٹی اور بالخصوص تنظیمی سطح پر رواداری، باہمی احترام، شائستگی اور تنظیمی نظم و ضبط کی سختی سے پاسداری کی جائے۔
کارکنان کو چاہیے کہ وہ جماعتی اور عوامی مفادات کو ہر حال میں ذاتی مفادات پر فوقیت دیں چیئرمین محمود خان اچکزئی نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ہر قسم کے صنفی امتیاز، معاشرتی برائیوں، اور فرسودہ قبائلی تعصبات کی بیخ کنی کرنی ہوگی،
اور تعلیم خصوصاً خواتین کی رسمی و فنی تعلیم اور معیار کے فروغ اور عام بہبود کے کاموں میں بطور جماعت فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔اُنہوں نے یاد دلایا کہ افغان پشتون کی تاریخی زوال کی ایک بڑی وجہ اندرونی قبائلی رنجشیں، حسد، اور عدم برداشت رہی ہے، لہٰذا ان رویّوں سے مکمل اجتناب برتنا از حد ضروری ہے۔امن و امان اور ریاستی رٹ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے بزرگ سیاستدان محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مسلسل غیر جمہوری قوتوں کی اقتدار پر گرفت اور ریاستی طاقت پر اجارہ داری کی وجہ سے آئینی اور قانونی ڈھانچہ بکھر چکا ہے۔
اس کے نتیجے میں ملک میں کھلے عام قتل و غارت، جرائم، لوٹ مار، اور کرپشن کا بازار گرم ہے اور ریاستی ادارے اپنی ساکھ اور عملداری کھو چکے ہیں۔
محمود خان اچکزئی نے موجودہ بجٹ کو مکمل طورپر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بجٹ غریب دشمن، اشرفیہ نواز اور مراعات یافتہ طبقے کے مفادات کے تحفظ کا ایک ہتھکنڈہ ہے۔
یہ بجٹ درحقیقت وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی ایک داستان ہے، جس کا عام عوام سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ عالمی بینک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی تقریباً 45 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے جا چکی ہے، لیکن ریاستی اشرافیہ کی ترجیحات میں عوامی فلاح و بہبود کہیں شامل نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی ریاست کی سب سے مضبوط دفاعی لائن آئین اور قانون کی حکمرانی کے سائے تلے پروان چڑھنے والی خوشحال، باوقار اور سیاسی طور پر آزاد شہری ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی رواداری، احترام، مذہبی و ثقافتی ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتی ہے۔
چیئرمین محمود خان اچکزئی نے زور دے کر کہا کہ ہم پاکستان کی از سر نو تشکیل چاہتے ہیں، ایک ایسا پاکستان جہاں آئین، قانون اور جمہور کی حکمرانی ہو اور منتخب پارلیمنٹ داخلی و خارجی پالیسیوں کی تشکیل میں مکمل خودمختار ہو۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی اولین ترجیح عوام کی فلاح، خوشحالی، اور ملک میں بسنے والی تمام قومیتوں کو سیاسی، معاشی اور ثقافتی خودمختاری اور برابری ہو۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سمیت تمام سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف قائم من گھڑت اور سیاسی نوعیت کے مقدمات فی الفور واپس لیے جائیں اور شفاف و غیر جانبدار انتخابات کا فوری انعقاد عمل میں لایا جائے۔عالمی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے تجربہ کار سیاستدان محمودخان اچکزئی نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے نتیجے میں تشکیل پانے والا عالمی سیاسی و مالیاتی نظام آخری ہچکولے کھا رہا ہے، اور دنیا میں نئی صف بندیاں جنم لے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ حق ضرور حاصل ہے کہ وہ ”امریکہ فرسٹ” کا نعرہ لگائے، لیکن یہ اصول دوسرے ممالک، خاص طور پر کمزور اقوام، کے حقوق پامال کر کے نافذ نہیں کیا جانا چاہیے۔
دیگر ابھرتی ہوئی عالمی طاقتوں کو بھی اسی اصول پر کاربند رہنا چاہیے۔آخر میں انہوں نے خطے کے امن و استحکام کے تناظر میں چین کی جانب سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کے قیام کے لیے کیے جانے والے سفارتی اقدامات کو نہایت حوصلہ افزا اور قابل ستائش قرار دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ کوششیں خطے میں دیرپا امن و ترقی کا ذریعہ بنیں گی۔
Leave a Reply