کوئٹہ: بلوچستان میں مالی سال 2023-24کے دوران 40ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف، صوبائی حکومت ترقیاتی مد میں صرف 29فیصد بجٹ خرچ پائی ،صوبائی حکومت نے بلاواسطہ( بلوچستان سیلز ٹیکس ) ٹیکس کے ذریعے گزشتہ مالی سال کی نسبت15فیصد زائد ٹیکس حاصل کیاگیا ۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے بلوچستان حکومت کے مالی سال 2023-24کے آڈٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں40ارب 85کروڑ 71لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں ۔
این این آئی کو حاصل ہونے والی رپورٹ کے مطابق صوبے میں گزشتہ مالی سال میں13ارب 12کروڑ 78لاکھ روپے کی ٹیکس اور ڈیوٹیز کی چوری کی گئی،
حکومت کو 3ارب 49کروڑ 11لاکھ 70ہزار روپے کا نقصان ہوا، 2ارب 76کروڑ 3لاکھ 10ہزار روپے کی زائد ادائیگیاں کی گئیں ،صوبے میں 23کروڑ 60لاکھ 62ہزار روپے کے مشکوک اخراجات ہوئے ، رپورٹ میں 7ارب 53کروڑ 56لاکھ 90ہزار روپے کی ریکوری کی نشاندہی کی گئی ہے ۔
این این آئی کو مو صول ہونے والی آڈٹ رپورٹ کے مطابق صوبے کو مالی سال 2023-24کے دوران صوبے کو کل 620ارب روپے زائد کے محصولات حاصل ہوئے جن میں سے 593ارب روپے سے زائد خرچ جبکہ 27ارب روپے سے زائد رقم بچائی گئی صوبے میں ترقیاتی اخراجات کے لئے مختص رقم کا صرف 29فیصد خرچ ہوسکا صوبے کے کل محصولات میں سے وفاق کی جانب سے فراہم کردہ حصہ 78فیصد رہا جبکہ بلوچستان سیلز ٹیکس سے صوبے کو اپنے محصولات سے 15فیصد زائد 30ارب 61کروڑ روپے حاصل ہوئے ۔
آڈٹ رپو رٹ میں صوبائی حکومت کو مالیاتی نظام کی مانیٹرننگ کا نظام بہتر بنانے ، پی سی 1اور پی سی IIکی تیاری میں شفافیت اور اہداف واضح کرنے ، تھرڈ پارٹی کے ذریعے جانچ پڑتال ، منصوبوں کو عالمی معیار سے مطابقت دینے، غیر ضروری بند اسکولوں پر اخراجات نہ کرنے ، درسی کتب کے اسٹاک کی تصدیق اور حقیقی تعداد میں چھپائی سمیت دیگر اقدامات اٹھانے کی سفارشات بھی کی گئی ہیں ۔
Leave a Reply