|

وقتِ اشاعت :   21 hours پہلے


وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت بجٹ کی تیاری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں اتحادی جماعتوں سے تفصیلی مشاورت کی ۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی رہنما شریک ہوئے۔
تمام اتحادیوں کی تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ بجٹ عوامی ضروریات اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر بنایا جا رہا ہے۔
عوامی فلاح، پسماندہ علاقوں کی ترقی، تعلیم، صحت، روزگار اور امن و امان بجٹ کی ترجیحات ہوں گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ بجٹ کے فوائد عام آدمی تک پہنچ سکیں۔
بلوچستان کا بجٹ 20 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے، جس کا مجموعی حجم 10 کھرب روپے سے زائد متوقع ہے۔
اطلاعات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 800 ارب روپے جبکہ صوبائی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 250 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں تعلیم، صحت اور امن و امان کے شعبوں کو خصوصی ترجیح دی جا رہی ہے۔
محکمہ تعلیم کے لیے 170 ارب روپے جبکہ صحت اور امن و امان کے لیے مجموعی طور پر 100 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی وفاقی حکومت کی طرز پر اضافہ متوقع ہے تاکہ ملازمین کو مہنگائی کے موجودہ دباؤ سے ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
بجٹ کی تیاری کے عمل کو مؤثر اور شفاف بنانے کے لیے محکمہ خزانہ نے 12 ماہرین کی خدمات کنٹریکٹ پر حاصل کی ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق بلوچستان کے آئندہ مالی سال کا بجٹ ایک مثالی بجٹ ہوگا جس میں عوامی فلاح و بہبود اور پائیدار ترقی کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔
موجودہ حکومت کی جانب سے یہ واضح کیا گیا ہے کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کو زیادہ اہمیت دی جائے گی جبکہ روزگار کے وسیع مواقع پیدا کئے جائینگے خاص کر نوجوانوں کو زیادہ اہمیت دی جائے گی۔
بجٹ میں عوامی نوعیت کے منصوبوں کو زیادہ اہمیت دی جائے گی تاکہ عوام کو براہ راست فائدہ پہنچ سکے۔
بلوچستان زرعی صوبہ ہے زراعت کے شعبے کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کی زرعی پیداوار میں اضافہ ہو، زمینداروں کو ریلیف دینے کے ساتھ پانی اور بجلی جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
غذائی اجناس کی پیداوار سے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا جبکہ عوام کی ضروریات بھی پوری ہونگی۔
بجٹ میں بلوچستان کے تمام اضلاع کو یکساں اہمیت دینی چاہئے تاکہ دور دراز علاقوں کے مسائل حل ہوسکیں۔
امید ہے بجٹ عوام دوست ہوگا جس میں تمام شعبوں کو ترجیح دی جائے گی ،تاجروں کیلئے بھی ریلیف کا بندوبست کیا جائے گا تاکہ مقامی تاجروں کی حوصلہ افزائی ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *