کوئٹہ: پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک میں انسانی حقوق معطل،پارلیمنٹ ربڑ سٹمپ بنادی گئی ہے آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے،عدلیہ اور میڈیا پر قدغنیں ہیں
یہ حکومت اورپارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں 2024ء میں لوگوں کو عمران خان کو ووٹ دیئے آج عمران خان سے جیل میں کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہمیں خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے جو شہباز اینڈ کمپنی کیلئے ممکن نہیں
ہمیں اس حکومت کو گرانا ہوگا اور اسے گرانے کے لئے کچھ گرنا ہوگا بصورت دیگر ملک تباہ ہو جائے گا۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پرپشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنما عبدالرحیم زیارت وال،روف لالہ، لیاقت آغا، ڈاکٹر حامد اچکزئی،تالیمن خان،عبدالقہار ودان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا دو روزہ اجلاس ہوا جس میں ملکی،خطے اور عالمی صورتحال پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خطہ بد ترین حالات سے گزر رہے ہیں
ہمیں اور ہمارے ہمسایہ ممالک کو خطے کو مست سانڈوں کی کش ماکش سے بچانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کی بالا دستی نہیں، عدلیہ اور میڈیا پر قدغنیں ہیں پاکستان قیام کے بعد سے مشکلات کا شکار ہے 8فروری 2024کے انتخابات میں ڈھٹائی کے ساتھ 25کروڑ انسانوں کا مینڈیٹ زر،زور اور ڈنڈے کی بنیاد پر چھینا گیا جس کے بعد تحریک تحفظ آئین پاکستا ن کی بنیاد رکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 45فیصد سے زائد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے
جس ملک میں 12کروڑ لوگ غریب ہوں وہاں ایسی فاقہ مستیاں نہیں کی جاسکتیں ملک اربوں ڈالر مقروض ہے ہمار بجٹ آدھا قرض اور باقی دفاع میں چلا گیا ہے لوگ کیا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میرا ایمان تھا کہ پارلیمنٹرینز بجٹ نہ پیش ہونے دیں گے اور اسپیکر ڈیسک کا گھیراؤ کریں گے محض شور شرابا کرنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جنہوں نے وفاداریاں تبدیل نہیں کیں وہ زیر عتاب جبکہ بھیڑ بکریوں کی طرح بکنے والے آج ملک کے نمائندے ہیں یہ حکومت ملک کی نمائندہ نہیں ہے مغرب کو بھی اس غیر نمائندحکومت کے ساتھ تعلقات نہیں رکھنے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں عدالتی نظام، اور پیکا ایکٹ کے ذریعے قانون سازیاں کر کے میڈیا پر پابندیاں لگائی گئی ہیں اس حکومت کو گرانا ہوگا اور اسے گرانے کے لئے کچھ گرنا ہوگا بصورت دیگر ملک تباہ ہو جائے گا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایران پر اسرائیل کے حملے کے بعد ملکی یکجہتی کی ضرورت ہے خطے کے حالات کے اثرات ہم پر ضرور آئیں گے ہم پر یہ الزام بھی لگتا ہے کہ ایران سمیت دیگر ممالک کو یہ ریوڑیاں ہم نے دی ہیں دنیا کے ممالک نہ ہمیں معاف کریں گے نہ بھولیں گے اس سے پہلے ہماری طرف بھی اثرات مرتب ہوں ملی اتحاد قائم کیا جائے اور جب تک شہباز اینڈ کمپنی حکومت سے پیچھے نہیں ہٹتے ملی اتحاد ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اپنے اتحادیوں اور دوستوں کو سمجھائیں کہ یہ چلنے والی بات نہیں ہے عمران خان انتخابات میں جیتے تھے 2ہو گئے ہیں پاکستان کو کچھ ہوا تو ذمہ داری سولین اور فوجی قیادت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ طاقت کا سر چشمہ ہے اسے تسلیم کیا جائے، مسائل کو حل کیا جائے وسائل پر پہلا حق صوبوں کے عوام کو دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کوبلاکر کہا گیا کہ ہمارے وسائل پر آئیں اور ہمارا قرض اتاریں لیکن جو اقوام یہاں پر ہزاروں سال آباد ہیں انہیں اعتمادمیں نہیں لیا گیاعلاقے کے لوگوں کو اعتماد میں لئے بغیر یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے لوگ اپنی ایک ایک انچ زمین کے مالک ہیں بزور طاقت وسائل پر دسترس سے خانہ جنگی ہوگی اقوام کو انکی زمین سے نکلنے والے وسائل سے حصہ دیکر انکا حق تسلیم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کا قرض ہم پر خرچ ہوا ہے تو ہم اس سے دگنا ادا کرنے کو تیار ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ قرض آئے اور ہڑپ ہوجائے اور اسے اتارنے کیلئے ہمارے وسائل استعمال ہوں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے بجٹ میں جب آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ نہریں بنیں گی تواسکے بعد سندھ کے عوام نے جو احتجاج کیا اس سے اس منصوبے کو واپس لینا پڑاکہیں بھی فوج اور عوام کا مقابلہ ہوا ہے تو فوج ہاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہونی چاہئے آئین کہتا ہے کہ اسے توڑنے والے کو سزائے موت ہوگی ہم سب نے آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہے ہمیں آئین کی پاسداری کا پابندرہنا چاہئے طاقت کے ذریعے گاؤں نہیں بسائے جاسکتے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں 90کر وڑ تک کی سیٹیں خریدی گئیں جب کہ ہمارے لوگوں کے پاس دو وقت تک کی روٹی میسر نہیں ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت ہو اسوقت تمام جماعتیں سمجھوتہ کرچکی ہیں جس کی وجہ سے پارلیمنٹ بے توقیر ہے ہم ایسی پارلیمنٹ کو تسلیم نہیں کرتے جس میں مینڈیٹ کو چوری کیا گیا ہو۔ایک سوال کے جواب میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں قانونی تجارت کو فروغ دیکر وہاں کے لوگوں کو آباد کیا جائے اورسرحدوں کے دونوں جانب کسٹم ہاوس قائم کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عید کے موقع پر ہمارے لوگوں کے گوداموں کو مال غنیمت کی طرح لوٹا جاتا ہے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں نے تجویز دی ہے کہ ہر جمعہ کو ہرمسجد سے 200لوگ نکلیں تو ملک میں ایک وقت پر2کروڑ عوام احتجاج کریں گے ہمارا مطالبہ آئین کی بالادستی،انسانی حقوق کی فراہمی،عدلیہ اور پریس کی آزادی ہے اور کوئی اس آواز کو دبا نہیں سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج پارلیمنٹ پر بم گریں تو یہ سب لوگ بھاگ جائیں گے یہ چوہے ملک کو نہیں بچائیں گے اسلام آباد سے اتنے لوگ نکلیں گے کہ ٹیکسی کا کرایہ بھی ایک لاکھ ہوجائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان 50سال سے صوبہ بناہے یہاں تمام وزیراعلیٰ بلوچ آئے ہیں لیکن کیا بلوچ خواتین اورمردوں کے پاس تین جوڑے کپڑے بھی ہیں انکے حالات زندگی سب کے سامنے ہیں ہم یہ کہتے ہیں کہ اگر پشتون کو وزیراعلیٰ بنایا جائے تو دس سال میں ہم روٹی،کپڑا،مکان لوگوں کو دیں گے اورانکے مسائل حل کریں گے اگر ہم ہرسال دو سوبچے اعلیٰ تعلیم کیلئے باہر نہیں بھیج سکتے تو ہمیں ڈوب مرنا چاہئے اساتذہ لاکھوں روپے تنخواہ لیتے ہیں لیکن پڑھانے کو تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اس ملک کے بڑے لیڈراور سابق وزیراعظم ہیں لیکن انکی بہنیں پارٹی کے لوگ ان سے جیل میں ملاقات نہیں کرسکتے جیل میں ملاقات ہرقیدی کا حق ہے 2024ء کے انتخابات میں لوگوں نے عمران خان کے نام پر ووٹ دیا انکے لوگوں کو اسلام آباد میں پرامن احتجاج کرنے پر گولیاں ماری گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسپیکر ڈیسک کا گھیراؤ کرکے نہ بجٹ پیش ہونے دیناچاہئے اورنہ ہی منظور کرنے دینا چاہئے ا س کے بعد ہی حکومت مذاکرات کی میزپرآکر بات چیت کریگی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک میں بنیادی انسانی حقو ق معطل ہیں پارلیمنٹ ربڑ سٹمپ بنادی گی ہے عدلیہ اور میڈیا پر پابندیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں شہریت کے قوانین ہیں لیکن پاکستان میں بسنے والے افغان مہاجرین کو شہریت کا حق نہیں دیاجاتالاکھوں لوگ یہاں پیدا ہوئے یہی تعلیم حاصل کی اور یہیں اربوں روپے کا کاروبارکرتے ہیں اورزراعت سے بھی وابستہ ہیں لیکن انہیں شہریت نہیں دی گئی اب وہ نہ یہاں کے ہیں اور نہ وہاں کے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں بلوچستان کا شہری ہونے کے باوجود یہاں کے کسی رکن نے مجھے ووٹ نہیں دیا اور صدارتی انتخاب میں آصف زرداری کو ووٹ ڈالے گئے۔
Leave a Reply