کوئٹہ: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری عبدالرحیم زیارتوال نے وفاقی بجٹ 2025-26 پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ محض الفاظ کی ہیرا پھیری ہے، جس کا زمینی حقائق اور عوام کے مسائل اور امنگوں سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ اقتصادی تباہی، مہنگائی اور معکوس ترقی کی نوید لے کر آیا ہے۔عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ وفاقی بجٹ کا کل حجم 17,573 ارب روپے ظاہر کیا گیا ہے، جس میں دفاعی اخراجات 2,550 ارب روپے اور بجٹ خسارہ 501 6ارب روپے بتایا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ صرف دو شعبوں دفاع اور قرضوں کی ادائیگی تک محدود رہ جاتی ہے،
جب کہ باقی ریاستی امور چلانے کے لیے حکومت کو بھاری سود پر مزید قرضے لینے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اور ملکی قوانین کے تحت بجٹ خسارے کی حد 12 فیصد مقرر ہے، مگر موجودہ بجٹ میں یہ خسارہ تقریباً 35 فیصد بنتا ہے،
جس کے باعث اس بجٹ کو آئینی اور قانونی حیثیت حاصل نہیں۔عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ موجودہ بجٹ نے غریب اور متوسط طبقے کو شدید متاثر کیا ہے۔
ایک جانب ان پر براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا ہے، تو دوسری جانب روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کوئی مؤثر منصوبہ پیش نہیں کیا گیا۔
انہوں نے سولر انرجی سے متعلق حکومتی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک پہلے ہی توانائی کے بحران سے دوچار ہے، خاص طور پر سستی توانائی کی شدید کمی ہے۔ ایسے میں سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس کا نفاذ عوام کو سستی اور ملک اس موسمی تغیرات کے دور میں قابلِ تجدید توانائی سے محروم کرنے اور مہنگی بجلی پیدا کرنے والے ائی پی پیز کو نوازنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کو ”بہترین کارکردگی” کے نام پر 30 فیصد الاؤنس دینا دراصل اسے تابع بنانے کی ایک کوشش ہے، جیسا کہ عدلیہ کو 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے زیرِ اثر لایا گیا۔
عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات کے درمیان شدید عدم توازن کی وجہ سے تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے، لیکن بجٹ میں نہ تو پیداواری شعبے کے لیے کوئی پالیسی دی گئی ہے، نہ برآمدات بڑھانے اور قومی دولت پیدا کرنے کے لیے کوئی منصوبہ پیش کیا گیا۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ فارم 47 کی بنیاد پر بننے والی یہ غیر نمائندہ اور ناجائز حکومت معاشی بحالی کے کھوکھلے دعوؤں میں مصروف ہے، جب کہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ اربوں روپے کے عوض منتخب کیے گئے نمائندے اور حکومتیں قومی وسائل کو لوٹ کر اپنا سرمایہ سود سمیت واپس وصول کرنے میں جُت گئی ہیں۔
Leave a Reply