لاہور: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اس بجٹ میں کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جن سے حکومت بھی متفق نہیں
لیکن آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنا ایک مجبوری ہے جس سے پہلو تہی نہیں کی جاسکتی،ہر ملک اپنے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسی بناتا ہے ا ور اسی کے مطابق بیانات بھی دئیے جاتے ہیں،
ہمیں یہ غلطی فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ بھارت کی قیمت پر امریکہ ہمارے ساتھ تعلقات کبھی بھی نہیں رکھے گا،ہم بھی چین کی قیمت پر کبھی امریکہ سے تعلقات نہیں رکھیں گے، جہاں ان کی اپنی پالیسی ہے تو پاکستان کی بھی اپنی پالیسی ہے، پاکستان امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا اور تجارت بھی کرنا چاہتا ہے مگر وہ چین کی قیمت پر یہ نہیں کرنا چاہے گا۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیر کی تحریک آزادی کی سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھنی چاہیے اور اس بارے میں جو پاکستان کا کردار ہے اسے ہمیشہ بھرپور طریقے سے ادا کرتے رہنا چاہیے
اور بھارت جو وہاں پر غاصب بن کر بیٹھا ہے اور جو ظلم کررہا ہے اسے ہمیشہ ایکسپوز کرنا چاہیے۔دنیا کو معلوم ہے کہ بھارت ہٹ دھرم ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے اور اس سے دنیا میں بھارت کے خلاف منفی تاثر ابھرتا ہے، چنانچہ ہمیں اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔
وزیراعظم کے دورہ عرب امارات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ترکی، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تجارتی تعلقات کے احیا ء اور اس میں ان ممالک کے کردار کے پیش نظر یہ دورے اب اسی طرح ہوا کریں گے اور بغیر کسی شیڈول کے ہوا کریں گے۔
بجٹ پر پیپلزپارٹی کے احتجاج کے اعلان کے سوال پر رانا ثنا نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو اپنے اعتراضات اسمبلی اور تقاریر کی حد تک رکھنے کی آزادی ہے اور ہونی بھی چاہیے، بجٹ میں سیاسی موقف کے ساتھ ساتھ حکومت کی مجبوریاں بھی ہوتی ہیں۔اس بجٹ میں کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جن سے پاکستان مسلم لیگ (ن)اور حکومت بھی متفق نہیں، لیکن آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنا ایک مجبوری ہے جس سے پہلو تہی نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہیں ہم بھی زیادہ بڑھانا چاہتے تھے لیکن فزیکل اسپیس کی دستیابی بھی تو ایک مسئلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں زیادہ اضافہ ہو اہے جس میں کمی کا فیصلہ ہوچکا ہے۔
Leave a Reply