|

وقتِ اشاعت :   9 hours پہلے

ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ خطے میں جنگ کا دائرہ کار بڑھانے کے خواہاں نہیں، ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا۔

تہران میں پریس کانفرنس کے دوران عباس عراقچی نے کہا کہ ہم اسرائیل پر میزائل حملے جاری رکھیں گے، اسرائیل نے ایٹمی مذاکرات رکوانے کیلئے حملے کیے، اسرائیل نہیں چاہتا کہ ایٹمی معاہدہ ہو، معاملہ سفارتکاری سے حل ہو، اسرائیل کا رویہ ثابت کرتا ہے کہ وہ کسی بھی مذاکراتی عمل کے خلاف ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکا کی نیت ٹھیک ہے تو ایران پر حملوں کی عوامی سطح پر مذمت کرے، کہا اسرائیلی حملہ واشنگٹن کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ ہمارے پاس امریکی افواج کی حمایت کا دستاویزی ثبوت ہے، امریکا ملوث نہیں تو ہم امید کرتے ہیں کہ وہ  اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تہران کی حالیہ فوجی کارروائیاں اپنے دفاع کے لیے کی گئیں، ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ اگر سرائیلی جارحیت رک جاتی ہے تو ہمارا ردعمل بھی رک جائے گا۔

انہوں نے ایران کے اس موقف کو دہرایا کہ اس کے فوجی ردعمل کی جڑیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 میں ہیں جو مسلح حملے کی صورت میں اپنے دفاع کی اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اقدامات دفاعی نوعیت کے ہیں۔ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن جارحیت کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *