|

وقتِ اشاعت :   7 hours پہلے

کراچی : ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بھارت فتنہ پیدا کررہا ہے ،بھارت وہاں ترقی نہیں چاہتا اس لیے خوارج کی مدد سے امن خراب کررہا ہے۔بڑے رقبے والے صوبے کے اپنے کچھ مسائل ہیں لیکن خطیر سرمایہ کاری سے ان مسائل کو حل کیا جارہا ہے۔اگر کسی کو شک ہے تو وہ اعدادو شمار دیکھ لے کہ پہلے کا بلوچستان کیا تھا اور اب کیسا ہے،بحیثیت قوم ہمیں بھارت کے ناپاک عزائم کو ناکام بناتے رہنا ہے۔

پاکستان کی آزادی اور خود مختاری ہماری ریڈ لائن ہے ،جو اسے کراس کرے گا تو اسے معرکہ حق کی طرح سیسہ پلائی دیوار کا سامنا کرنا پڑے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پی اے ایف میوزیم میں سیلانی ویلفیئر کے تحت منعقدہ گلوبل امپیکٹ آف سیلانی آئی ٹی ٹریننگ پروگرام میں شریک طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مسلسل کئی گھنٹے تک طلبہ وطالبات کے ملکی سالمیت، دفاعی حکمت عملی، شہری مسائل اور دیگر امور سے متعلق سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے۔ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے منتظمین کو یقین دلایا ہے کہ آئی ٹی کی ترقی کے لیے سیلانی کو جس طرح کے بھی تعاون کی ضرورت ہوگی وہ فراہم کیا جائیگا ۔

انہوں نے سیلانی ویلفیئر کے ماس آئی ٹی پروگرام پرمنتظمین کو مبارک باد دی اور کہا کہ سیلانی ویلفیئر ،پاکستان کی آنے والی نسلوں پر محنت کررہی ہے۔ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اور مملکت پاکستان کو کس طرح آگے لے جانا ہے وہ نوجوانوں کے اختیار میں ہے۔

آئی ٹی کے طلبہ و طالبات کے سوالات کے تفصیلی جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوان اس ملک کے نایاب موتی ہیں ۔آپ لوگ علم اور ٹیکنالوجی میں مسلسل آگے بڑھیں،کسی ذہنی خلفشار اور پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں ۔سیلانی ایجوکیشن بورڈ کے سربراہ افضل چامڑیہ نے کہا کہ سیلانی کے بانی کا عزم ہے کہ 2035 تک ملک کے ایک کروڑ بچوں کو آئی ٹی اور دیگر شعبوں کی تعلیم دینی ہے اور سو ارب ڈالر سالانہ زرمبادلہ پاکستان کے لیے لانا ہے۔اس سلسلے میں افواج پاکستان کا تعاون بھی درکار ہے۔سیلانی کے بانی مولانا بشیر فاروق قادری نے اپنے دعائیہ خطاب میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی کیلنڈر کے لحاظ سے وطن عزیز کو آزاد ہوئے 80 سال ہوگئے ہیں لیکن یہاں کوئی کام رشوت کے بغیر نہیں ہوتا۔

اللہ اپنا ایسا کرم کردے کے ملک میں امانت، دیانت، صداقت اور عدل کا نظام قائم ہوجائے۔ہماری دعا ہے کہ جس طرح افواج پاکستان نے 10 مئی کو بھارت کو سبق سکھایا اسی طرح کاش وہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرنے میں بھی کامیاب ہوجائے۔

انہوں نے کہا سیلانی کے مشن کی کامیابی میں اگر افواج پاکستان ہمارا بازو بن جائے تو ہم یقینا جلد کامیاب ہوجائیں گیجس پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپ بتائیں کہ کس قسم کا تعاون چاہیئے۔

آئی ٹی کی ترقی کے لیے جو تعاون درکار ہوگا کریں گے۔تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ تحقیق کو عادت بنائیں ،سوشل میڈیا ،وی لاگ اور اپنی تحریروں کے ذریعے پاکستان کا بیانیہ عام کریں، سیاسی اور مذہبی جذباتی نعروں سے بچیں اور ہمیشہ دماغ سے سوچیں۔

اس ملک کا ہر فرد ملک کا محافظ ہے۔پاکستانی فوج گزشتہ 25 سال سے دہشت گردوں اور فتنہ الخوارج سے جنگ لڑرہی ہے ۔عوام اور ملک کا دفاع ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ وار کیریکٹرز تبدیل ہورہے ہیں ،اب الیکٹرو میگنیٹک ،سائبر وار،بھی جنگ کا حصہ ہے اور بیک وقت فوج کو ہائیبرڈ اور ہارڈ وار سے نمٹنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں ان تمام کیریکٹرز آف وار سے لڑنا ہوتا ہے۔

فوج کو ہمت اور حوصلہ اپنے عوام سے ملتا ہے،فوج کبھی پیچھے نہیں ہٹتی،نوجوان اپنے ذہنوں کو کلیئر کریں اور بدگمانی سے بچیں،دل سے سوچنے کے بجائے دماغ سے سوچیں تو ہر سوال کا جواب مل جائیگا۔پاکستان کا قیام اللہ کا انعام ہیجو کلمے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا،قیام پاکستان اور مدینے کی ریاست کے قیام میں کئی قدریں ایسی ہیں جن میں مماثلت پائی جاتی ہے۔

بھارت کی جارحیت کے خلاف معرکہ حق میں افواج پاکستان کی کامیابی کی وجہ پاکستان کے عوام ہیں جو پورے جوش و جذبے کے ساتھ افواج پاکستان کے پیچھے کھڑے تھے۔یہ جنگ فوج اور قوم نے ایک ساتھ لڑی ہے،افواج پاکستان ،بھارت کی پراکسی وار کا جواب دیتی رہی ہے اور دیتی رہے گی۔انہوں نے بلوچستان کے ایشو پر کئی طلبہ کے سوالات کے جواب میں یہ بھی کہا کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے۔

بلوچستان میں خارجی فتنہ جڑ سے ختم کیا جائیگا اور ایک وقت آئے گا کہ بلوچستان ملک کا سب سے امیر صوبہ ہوگا۔ہم وہاں ہر روز دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں اور ان کا خاتمہ کرکے دم لیں گے لیکن عوام کو بھی چاہیئے کہ وہ دہشت گردوں کے بیانیہ کو رد کردیں۔یہ لوگ خوش حالی نہیں صرف گمراہی دے سکتے ہیں۔ایک اور طالب علم کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج کی جنگ ٹیکنالوجی کے بغیر نہیں لڑی جاسکتی،بھارت کے خلاف جنگ میں سیز فائر بھارت کی خواہش تھی ،

اسے ہم نے اپنی ذہانت اور ٹیکنالوجی سے جیتا جبکہ بھارت یہ جھوٹا پروپیگنڈہ کرتا رہا کہ یہ جنگ چینی ٹیکنالوجی سے لڑی گئی ہیکیونکہ بھارت کی جھوٹی اور مکار حکومت کواپنے عوام کو کچھ تو جواب دینا ہے۔

ہم نے بھارت کو ابھی ایک جھلک دکھائی ہے ۔ ہمیں مودی کی طرح بھڑکیں مارنے کا شوق نہیں ہے بلکہ ہم خاموشی سے اپنی تیاری کرتے رہتے ہیں۔اسی لیے ہم نے بھارت سے کہا تھا کہ ہمیں آزمانہ نہیں ،ہم امن پسند لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری منزل کٹھن ہے کیونکہ ہمارا دشمن مکار ہے۔

بھارت 1947 سے اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھ رہا ہے۔جبکہ ابھی مسئلہ کشمیر کو حل ہونا ہے اور کشمیر نے پاکستان بننا ہے۔

ہم اس وقت بھی حالت جنگ میں ہیں۔اگلی جنگ کے لیے نوجوان اور پوری پاکستانی قوم اپنے آپ کو تیار رکھے۔

فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاد ایک افضل کام ہے لیکن جہاد کا اعلان صرف ریاست کرسکتی ہے کسی دوسرے غیر ریاستی فریق ،مولوی یا گروہ کی جانب سے جہاد کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔ریاست کا نظام آئین کے تحت چلتا ہے اور فوج آئین کے مطابق چلتی ہے۔

انہوں نے طلبہ کو یاد دلایا کہ گروہی سطح پر جہاد کا تصورسب سے پہلے امریکا نے روس اور افغانستان کی جنگ کے دوران لوگوں کے ذہنوں میں ڈالا۔

امریکا کی ایک یونی ورسٹی میں باقاعدہ اس کی تعلیم دی گئی اور دہشت گرد گروپ تیار کیے گئے ۔

اس لیے اس قسم کے جہاد کے اعلان فساد ہوتے ہیں۔دین کی یہ تعلیم نہیں ہے۔آئین کے مطابق پاکستان کی حفاظت کسے اور کیسے کرنی ہے یہ فیصلہ ریاست کو کرنا ہوتا ہے کسی اور کو نہیں ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *