|

وقتِ اشاعت :   October 22 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کے ضمنی انتخابات میں اتحاد اور کامیابی کے بعد نئی حکومت کی تشکیل اور موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے حکومت میں شامل جماعتوں سے رابطے شروع کئے گئے ۔

بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں میں اضافہ اور حکومتی بینچوں میں کمی کے حوالے سے چی مگو ئیاں ہو رہی ہے ضمنی انتخاب میں اپوزیشن کی کامیابی اور حکومتی بینچوں پربیٹھے تین ارکان اسمبلی کے انتخابات کالعدم قرار دیئے جانے خلاف حکومتی حلقوں میں ہلچل سے مچ گئی ہے ۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام جو کہ اپوزیشن جماعتیں ہے انہوں نے بعض حکومتی بینچوں پر بیٹھی بلوچستان عوامی پارٹی کے اتحادی جماعتوں اور بی اے پی کے ناراض اراکین سے بھی رابطے شروع کئے ہیں یہ رابطے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے کئے جا رہے ہیں ۔

اس وقت ایوان میں جمعیت علماء اسلام اور بی این پی مینگل کے اراکین کے تعداد 21 جبکہ مستونگ سے منتخب ہونیوالے آزاد رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم رئیسانی بھی جمعیت علماء اسلام اور بی این پی کے اتحادی ہے اس کے علاوہ پشتونخواملی عوامی پارٹی ن لیگ اور جمہوری وطن پارٹی بھی اپوزیشن کا ساتھ دے گی تو اپوزیشن کی تعداد 25 ہو جائے گی ۔

الیکشن کمیشن نے بلوچستان اسمبلی کے تین منتخب اراکین سردار مسعود لونی، انجینئر زمرک خان اچکزئی اور میر عبدالرؤف رند کو دوہری شہریت اور انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پر انتخابات کو کالعدم قرار دیا جن ارکان صوبائی اسمبلی کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا گیا ہے ۔

ان کا تعلق حکومتی بینچوں سے ہے سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ضمنی انتخاب میں اپوزیشن کی کامیابی اور حکومتی بینچوں پر بیٹھے تین ارکان اسمبلی کے انتخابات کالعدم قرار دیئے جانے خلاف حکومتی حلقوں میں ہلچل سے مچ گئی ہے ۔

اسمبلی میں پارٹی پوزیشن اب کچھ یوں ہو گئی ہے کہ 65 کے ایوان میں تین ارکان کے انتخابات میں کالعدم قرار دیئے جانے اور ایک رکن اسمبلی کے قومی شناختی کارڈ کے معاملے کی وجہ سے کامیابی کا نوٹیفکیشن روکے جانے کے باعث 61 کا ایوان باقی رہ جا تا ہے جس میں بلوچستان عوامی پارٹی کے22 جمعیت علماء اسلام کے11 بی این پی مینگل کے 10 ، تحریک انصاف کے7 ، اے این پی3، بلوچستان عوامی پارٹی تین، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی، ن لیگ،جے ڈبلیو پی، پشتونخوامیپ کی ایک، ایک اور ایک آزاد رکن ہے جس کے بعد بلوچستان میں سیاسی صورتحال میں بریک تھرو ہو سکتا ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں اپوزیشن جماعتوں اور بی این پی ناراض اراکین کے درمیان مسلسل رابطے ہیں اور حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لئے جا رہے ہیں اور امکان ہے کہ جلد موجودہ وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں ہو رہی ہے ۔